1942 میں ہانا دوسرے یہودی افراد کے ساتھ تھیریسئن شٹٹ یہودی بستی میں بند تھیں جہاں وہ نرس کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہی تھیں۔ وباؤں اور غربت میں وہاں کے مکین اوپرا، بحث و مباحثے اور شعر و شاعری کی مجلسیں منعقد کرتے تھے۔ 1944 میں ہانا کو جلاوطن کر کے آش وٹز بھیج دیا گیا۔ وہاں ایک ماہ گزارنے کے بعد اُُنہیں ساکش بھیج دیا گیا جو گراس روزن کا ایک ذیلی کیمپ تھا۔ وہاں وہ جبری مشقت کرتے ہوئے ہوائی جہازوں کے پرزے تیار کرتی تھیں۔ مئی 1945 میں وہ آزاد ہو گئیں۔
جب ہم کیمپ میں پہنچے اور کپڑے اتارے تو ہمیں ایک ہال سے گزرنا پڑا۔ ہمارے جسموں ہر کچھ نہیں تھا اور یوں کپڑوں کے بغیر صرف جوتوں میں ہم اُس ہال سے گزرے۔ جب ایس ایس کا عملہ وہاں پہنچا تو اُنہوں نے ہمارے سینوں اور پیٹ پر نظر ڈالی جیسے وہ یہ جائزہ لے رہے ہوں کہ کوئی حاملہ تو نہیں ہے۔ اگر اُنہوں نے کسی حاملہ عورت کو دیکھا تو اُُسے باہر نکال لیا گیا۔ بس یہ کچھ ایسی ہی صورت حال تھی۔ ہم وہاں ننگے کھڑے رہے اور اُنہوں نے آ کر ہمارے سینوں اور پیٹ پر نظر ڈالی۔ پھر ہمیں ایک کمرے میں بھیج دیا گیا جہاں اُنہوں نے ہمارے بال کاٹے۔ مجھے یاد ہے ہمارے ساتھ ایک عورت کے لمبے بال تھے۔ اُنہوں نے اُس کے آدھے بال کاٹ ڈالے اور یوں اُس کے بالوں کی لمبائی آدھی ہی رہ گئی۔ میں نے اُس کی طرف دیکھا۔ میرے پاس بالوں میں لگانے والی کچھ پنیں تھیں جو میرے پاس ہی رہیں۔ میں نے سوچا کہ جب بال دوبارہ لمبے ہوں گے تو میرے پاس پنیں ہوں گی۔ لیکن جب اچانگ آپ کے سارے بال کاٹ دئے جاتے ہیں اور آپ کے سر کو گنجا کر دیا جاتا ہے تو بندر کی سی شکلیں لگنے لگتی ہیں۔ ہر کوئی بندر کی طرح دکھائی دے رہا تھا۔ اور پھر یہی نہیں بلکہ ایک ہی بلیڈ کے ساتھ سینکڑوں لوگوں کے بال کاٹے جاتے تھے۔ اور پھر جرمنوں کی طرح ۔۔۔ پورا کام کرتے ہوئے اُنہوں نے ہمارے زیریں بال بھی کاٹ دئے۔ تقریباً ایک سو لوگوں کیلئے ایک ہی بلیڈ استعمال ہوا۔ صفائی ستھرائی کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا اور نیچے کے بالوں کو بھی شیو کر دیا گیا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.