جوزف اور اُن کا خاندان رومن کیتھولک تھے۔ 1939 میں پولینڈ پر جرمن حملے کے بعد جرمنی میں جبری مشقت کیلئے پولینڈ کے شہریوں کی پکڑ دھکڑ شروع ہوئی۔ جوزف دو بار گرفتاری سے بچنے میں کامیاب رہے مگر تیسری بار 1941 میں اُنہیں جرمنی کے شہر ہانوور میں جبری مزدوری کے کیمپ میں بھیج دیا گيا۔ اُنہیں چار سال سے زائد عرصے تک فوجی ہوائي جہازوں کے کنکریٹ کی تعمیر میں کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔ 1945 میں امریکی فوجیوں کے ذریعہ آزادی ملنے کے بعد جبری مشقت کے کیمپ کو بے گھر افراد کے کیمپ میں تبدیل کردیا گيا۔ جوزف وہیں رہے اور پھر اُنہیں 1950 میں اُنہیں امریکہ میں داخلے کے لئے ویزا مل گیا۔
جب ہم جرمنی میں داخل ہوئے تو کمپنی نے بہت سے نوجوان مردوں اور عورتوں کو کام کے لئے لیا۔ میری طرح پولینڈ سے تعلق رکھنے والے ہر شخص کو اُنہوں نے کپڑے کا دو یا تین مربع انچ کا ایک ٹکڑا دیا جس پر "نام / پی" لکھا ہوتا تھا جسے آپ نے اپنی جیکٹ یا قمیض پر دائیں جانب لگانا ہوتا تھا۔ ہمیں اِس کو خود جیکٹ یا قمیض پر سینا ہوتا تھا۔ یہ بیج ہمیں ہر وقت لگائے رکھنا ہوتا تھا۔ اگر یہ بیج نہ لگا ہوتا تو ہمیں بری طرح پیٹا جاتا۔ اِس میں "پی" پولینڈ سے تعلق رکھنے والوں کی نشاندہی کیلئے تھا۔ میں پولینڈ کے اُن 20 لاکھ شہریوں میں سے ایک تھا جنہیں جبری طور پر جرمنی کے جبری مشقت کے کیمپوں میں لایا گیا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.