نوربرٹ نے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ وہ برلن میں ایک سماجی کارکن تھا۔ اس نے کنڈرٹرانسپورٹ (بچوں کی ٹرانسپورٹ) کے پروگرام پر کام کیا جو یہودی بچوں کو حفاظت کیلئے یورپ سے برطانیہ بھجوانے کا کام کرتا تھا۔ اس کے والدین کو جو برلن میں رہتے تھے، دسمبر 1942 میں جلاوطن کر دیا گیا۔ نوربرٹ، اس کی بیوی اور بچے کو مارچ 1943 میں آش وٹز میں جلاوطن کر دیا گیا۔ اس کو اس کی بیوی اور بچے سے جدا کر کے جبری مشقت کیلئے آش وٹز III (مونووٹز) کے قریب بونا بھیج دیا گیا۔ نوربرٹ آش وٹز کیمپ سے زندہ بچ گیا اور اُس نے جرمنی مں مئی سن 1945 میں امریکی افواج کے ہاتھوں آزادی حاصل کی۔
مجھے وہ دن بہت اچھی طرح یاد ہے۔ 3 مئی سن 1945 کی صبح جب ہم نے شویرن کے قریب واقع جنگل کے درختوں میں امریکی جھنڈا لٹکتے ہوئے دیکھا تو ہمیں ایسا لگا جیسے ہمیں ایک نیا جنم مل گیا ہے۔ مجھے یاد ہے، ہم سب ایک دوسرے کے گلے لگ گئے۔ میں ایک چھوٹے گروہ میں تھا۔ ہم ہنس بھی رہے تھے اور رو بھی رہے تھے۔ بہت عجیب احساس تھا۔ ہمیں سکون کے احساس کے ساتھ ساتھ بوجھ بھی محسوس ہونے لگا کیونکہ یہ وہ لمحہ تھا جس کے ہم برسوں سے منتظر تھے۔ ہم یہ اپنے خاندان کے لوگوں کے ساتھ بانٹ نہیں سکتے تھے۔ ہمیں اس وقت ایک اور چیز یاد آئی کہ ظلم کا نشانہ بننے والے ہم یہودیوں کے لئے کوئی گھر نہیں بچا تھا جہاں ہم جا سکتے۔ مجھے معلوم تھا کہ واپس برلن جانا بالکل ناممکن ہے۔ مجھے اپنے خاندان میں سے کوئی بھی نہیں مل سکے گا۔ اور اسلئے مجھے کچھ عرصے کہیں اور رہنے کیلئے کوئی جگہ ڈھونڈنی پڑے گی اور اسی میں خوش ہونا پڑے گا۔ مجھے معلوم تھا کہ میں جرمنی میں نہیں رہ سکوں گا کیونکہ میرے لئے جرمنی ایک بڑے قبرستان کی مانند تھا۔ یہ حال میرا ہی نہیں بلکہ جنگ سے زندہ بچنے والے تمام یہودیوں کا تھا۔ پوری دنیا خوشی منا رہی تھی۔ مجھے یاد ہے کہ فرانسیسی لوگ ہمارے ساتھ کتنے خوش تھے جب ہميں تین رنگوں والا جھنڈا چھت سے لٹکتے ہوئے نظر آیا۔ وہ سب خوشی سے ناچ رہے تھے۔ ہم ناچ نہ سکے۔ ہمیں ناچنے کا کوئی حق نہیں تھا۔ اس لئے وہ لمحہ فرط مسرت کے ساتھ ساتھ فرط غم کا بھی تھا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.