روزا کا خاندان 1934 میں وارسا منتقل ہو گیا۔ اُس نے 1939 میں ابھی کالج شروع کیا ہی تھا کہ جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کر دیا۔ جرمنوں نے 1940 مین وارسا گھیٹو کو سیل کر دیا جہاں اُس کے والدین کو پکڑ دھکڑ کے دوران گولی مار دی گئی تھی۔ روزا وہاں سے فرار ہو کر چھپ گئی۔ اپنی چھپنے کی جگہ سے اُس نے 1943 کی بغاوت کے دوران گھیٹو کو جلتے ہوئے دیکھا تھا۔ اُس کے پاس جعلی کاغذات تھے جن پر لکھا تھا کہ وہ پولش کیتھولک (ماریہ کوویلچک) ہے اور اسے جون 1943 میں مویشیوں کی ایک گاڑی میں جرمنی جلاوطن کر دیا گیا۔ اُس نے 1945 میں آزادی تک ایک کھیت میں کام کیا۔
گھیٹو کے نذر آتش ہونے سے پہلے وہاں حالات بہت خراب ہونے شروع ہو تھے۔ لوگوں کو قتل کر دیا گیا۔ لوگوں کو بغیر کسی بھی وجہ کے باہر نکالا گیا اور قتل کر دیا گیا، خاص طور پر بچوں کو دیوار پر دے مارا گیا اور ہلاک کر دیا گیا۔ ایک مرتبہ اُنہوں نے ہم سب کو پکڑ کر لائن میں کھڑا کر دیا گیا۔"تم یہاں ٹھہرو، تم یہاں ٹھہرو، تم یہاں ٹھہرو۔" اُس وقت ہم پہلے ہی ۔۔۔ لوگوں کو اُن کے خاندانوں سے الگ کرنے کی کارروائی شروع کر دی گئی۔ اگر کوئی اُنہیں کام کیلئے موذوں دکھائی دیتا ۔۔۔ جو میرے خیال میں کام ہی تھا ۔۔۔ اسے ایک الگ لائن میں کھڑا کر دیا گیا۔ عمر رسیدہ والدین بھی الگ لائن میں تھے۔ جو لوگ اُنہیں زیادہ بیمار نظر آئے، اُنہیں وہیں ٹھکانے لگا دیا گیا۔ جیسے والدین کی حالت اُس وقت واقعی بہت خراب تھی۔ اُنہوں نے اُنہیں وہیں اسی وقت گولی مار دی تھی۔ صرف میرے والدین کو ہی نہیں، بہت سے دیگر افراد کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔ میں لائن میں کھڑی تھی اور میں نے بھاگ کر اُن کی مدد کرنے کی کوشش کی لیکن مجھے پیچھے دھکیل دیا گیا۔ آپ کچھ بھی نہیں کر سکتے تھے۔ میری بہنیں مجھ سے کم عمر تھیں۔ اُنہیں کم عمر لوگوں کی لائن میں کھڑا کیا گیا۔ میں زیادہ عمر کے لوگوں کی لائن میں تھی۔ میں کسی طور اُس لائن میں سے نکل گئی اور میں نے چھپنے کی کوشش کی۔ میں لائن سے نکل گئی اور میں چھپنے میں کامیاب ہو گئی۔ یوں میں وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.