تھامس کا خاندان سن 1938 میں زیلینا چلا گیا۔ جب سلاوک ہلنکا گارڈ نے یہودیوں کو پریشان کرنا شروع کیا تو اس خاندان نے وہاں سے چلے جانے کا فیصلہ کیا۔ آخر میں تھامس اور اس کا خاندان پولینڈ چلے گئے۔ لیکن سن 1939 میں جرمنی کے حملے نے انہیں برطانیہ جانے سے روک دیا۔ اس خاندان کا سفر کیلچ میں ختم ہوا جہاں ایک یہودی بستی اپریل 1941 میں قائم ہوئی تھی۔ جب کیلچ بستی اگست سن 1942 میں خالی کرائی گئی تو تھامس اور اس کا خاندان ٹریبلنکا میں جلاوطنی سے بچ گیا۔ اس کے بجائے انھیں ایک جبری مشقت کے کیمپ میں بھیج دیا گيا۔ اس کو اور اس کے والدین کو اگست سن 1944 میں آش وٹز کیمپ میں بھیج دیا گيا۔ جیسے ہی سوویت فوجیوں نے جنوری سن 1945 میں پیش قدمی کی، تھامس اور دوسرے قیدیوں کو آش وٹز کیمپ سے موت مارچ کرنے پر مجبور کیا گيا۔ اس کو جرمنی میں سیخسین ھاؤسن کیمپ میں بھیج دیا گیا۔ اپریل سن 1945 میں سوویت یونین کے سیخسین ھاؤسن کیمپ کو آزاد کرانے کے بعد تھامس کو ایک یتیم خانے میں رکھا گيا۔ رشتہ دار اس کو اپنے ساتھ لے گئے اور وہ اپنی ماں سے دوبارہ گوٹنگن میں ملا۔ وہ سن 1951 میں امریکہ چلا گیا۔
اس کیمپ کو خالی کرایا جا رہا تھا اور لوگوں کو کیمپ سے باہر مارچ کروانے کیلئے ایک قطار میں کھڑا کروایا گیا۔ ہم سے چلا نہیں جا رہا تھا اور ہسپتال میں موجود لوگوں کو پیچھے چھوڑ دیا گیا۔ ہمارا خیال تھا کہ وہ اچانک اندر آ کر ہم سب کو ہمارے بستروں پر ہی گولی مار دیں گے۔ وہ نہایت ہی ۔ ۔ مجھے وہ دن یاد ہے جب سب لوگ قطار میں کھڑے ہوئے تھے اور ایک دم ہر جگہ سناٹا چھا گیا اور ہمیں کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا۔ ہم منتظر تھے کہ کسی بھی لمحے وہ لوگ اندر آئيں گے مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔ بیرکوں میں موجود تمام لوگوں کے مقابلے میں میں بہتر طور پر چل سکتا تھا۔ اس وقت میرے پاس ایک بیساکھی تھی اور مجھے اس کے سہارے ایک پیر پر چلنا آتا تھا۔ بالآخر میں اس خاموشی کی وجہ سے باہر دیکھنے کے لئے نکل گیا۔ اور پہلی بار مجھے پورا کیمپ مشین گن اور جرمنوں سے خالی نظر آیا۔ جرمن چلے گئے تھے۔ پس منظر میں ہمیں توپ خانے کا شور سنائی دے رہا تھا۔ وہاں کوئی شخص نظر نہیں آ رہا تھا۔ تھوڑی دیر کیلئے کچھ نہیں ہوا۔ پھر ہمیں احساس ہوا کہ شاید ہم ، شاید ہم زندہ رہیں گے۔ پھر ہمیں گولیوں کی آواز قریب سے قریب تر سنائی دینے لگی۔ بالآخر، دروازے کھلے اور روس فوجی اندر آئے اور انہوں نے کیمپ کی گھنٹی بجا کر اعلان کیا کہ ہم آزاد ہیں۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.