آئن سیٹسگروپن(موبائل قاتل یونٹس) ایس ایس اور پولیس کے عملے پر مشتمل دستوں کو کہا جاتا تھا۔ جون 1941 میں سوویت یونین پر حملے کے دوران، آئن سیٹسگروپن نے جرمن فوج کے پیچھے پیچھے رہے جب وہ سوویت علاقوں میں اندر تک گھستے چلے گئے۔ آئن سیٹسگروپن نے اکثر مقامی شہریوں اور پولیس کی مدد حاصل کرتے ہوئے اجتماعی قتل عام کیا۔ ان مارے جانے والے لوگوں میں یہودی، روما، (خانہ بدوش)، اور سوویت ریاست کے افسر اور سوویت کمیونسٹ پارٹی کے لوگ شامل تھے۔ آئن سیٹسگروپن نے ذہنی اور جسمانی طور پر معذور لوگوں کے اداروں میں رہنے والے ہزاروں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ یہودیوں کو ان کے اپنے گاؤں اور شہروں سے جلاوطن کرنے یا انہیں یہودی بستیوں سے نکال کر قتل کے مراکز بھیجنے کی سابقہ حکمت عملی کے برعکس آئن سیٹسگروپن کے اہلکار سیدھا یہودیوں کے گھروں پر پہنچ کر انہيں مار دیا کرتے تھے۔ جرمن فوج نے آئن سیٹسگروپن کو نقل و حمل کی مدد فراہم کی جس میں رہائش، ضرورت کی اشیاء، قیدیوں کو لیجانے کیلئے سفری سہولتیں اور کبھی کبھار افرادی قوت شامل تھیں۔ شروع میں آئن سیٹسگروپن نے یہودی مردوں کو موت کا نشانہ بنایا۔ تاہم، 1941 کے موسم گرما تک، جہاں بھی آئن سیٹسگروپن کے اہلکار گئے، یہودی مردوں، عورتوں اور بچوں کو، ان کی عمر اور جنس کی پرواہ کئے بغیر ان کو مار ڈالا۔ پھر انکو اجتماعی قبروں میں دفنا دیا۔ مقامی مخبروں اور ترجمانوں کے مدد سے کسی مخصوص محلے میں رہنے والے یہودیوں کی شناخت کر کے انہيں مخصوص مقامات پر لے جایا جاتا تھا۔ اس کے بعد انہيں قتل کی جگہ تک چلا کر یا ٹرک کے ذریعے لے جایا جاتا، جہاں ان کے لئے خندقوں کو تیار رکھا جاتا تھا۔ بعض اوقات قیدیوں کو گولی کھانے سے پہلے اپنی ہی قبریں کھودنا پڑتی تھیں۔

آئن سیٹسگروپن کے لئے قتل کا سب سے عام طریقہ گولی مارنا تھا۔ تاہم، 1941 کے موسم گرما تک، ہائنرچ ہملر نے اپنے آدمیوں پر اجتماعی گولیاں مارنے سے پیدا ہونے والے جسمانی دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے قتل کے زيادہ آسان طریقے کی درخواست کی۔ اس کا نتیجہ گیس وین تھی، جو کارگو ٹرک کے چیزز پر لادا گیا موبائل گیس کا چیمبر تھا جس میں قیدیوں کو مارنے کے لئے ٹرک کے ایکزہاسٹ سے نکالنے والے کاربن مونوآکسائڈ کا استعمال کیا جاتا تھا۔ گیس کی وین 1941 کے خزاں میں مشرقی محاذ میں پہلی دفعہ استعمال ہوئيں، اور رفتہ رفتہ انہيں گولی مارنے کے ساتھ ساتھ ان علاقوں میں یہودیوں اور دوسروں کے قتل کے لئے استعمال کیا جانے لگا جہاں آئن سیٹسگروپن اپنی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ 1943 کے موسم بہار تک، آئن سیٹسگروپن نے اور آرڈر پولیس بٹالین نے ایک ملین سے زیادہ یہودیوں کو اور ہزاروں سوویت سیاسی کمشنروں، پارٹی جنگجوؤں، روما، اور اداروں میں رہنے معذور لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ موبائل قتل کے طریقہ کار، خاص طور پر گولی مار کر ہلاک کر دینا، غیرمؤثر اور مارنے والوں کے لئے ذہنی دباؤ کی وجہ ثابت ہونے لگے۔ جیسے جیسے آئن سیٹسگروپن کے یونٹ اپنی کارروائیاں جاری رکھتے رہے، جرمن حکام نے یہودیوں کو بڑی تعداد میں ہلاک کرنے کے لئے مرکزی قتل کے مراکز میں خصوصی ساکن گیس سے مار دینے کی سہولیات کی منصوبہ بندی کی اور ان کی تعمیر شروع کی۔