پوگرمز
پوگرم حملے یا پھر گڑبڑ کیلئے روسی زبان کا لفظ ہے۔ اِس اصطلاح کے تاریخی مفہوم میں روسی سلطنت اور دنیا بھر میں مقامی آبادیوں کی طرف سے یہودیوں پر کئے جانے والے پرتشدد حملے شامل ہیں۔ دور جدید میں یہودیوں کے خلاف اقتصادی اور سیاسی مخاصمت کے ساتھ ساتھ بعض عیسائیوں میں مذہبی بنیادوں پر پائی جانے والی سام دشمنی کی قدیم روایت کو نفرت آمیز تشدد پر مبنی فسادات کیلئے تمہید کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
زار کے روس میں عیسائی آبادی نے 1881 سے 1917 کے درمیان منظم قتل عام کی لہر جاری رکھی۔ حکومت اور پولیس کی حوصلہ افزائی کے ساتھ مقامی طور پر منظم قتل عام کے مجرموں نے ہدف بنائے جانے والے یہودیوں کو قتل کیا اور عورتوں کی آبروریزی کی اور اُن کی املاک لوٹ لیں۔ 1917 میں بالشویک انقلاب کے بعد خانہ جنگی میں (1918 سے 1920 کے دوران) یوکرین علاقے اور مشرقی پولینڈ میں اِس منظم تشدد کے نتیجے میں لاکھوں یہودی ہلاک ہوئے ۔
1933 کے بعد نازی پارٹی نے جرمنی میں اقتدار سنبھالا۔ ایڈولف ہٹلر نے پر اُس چیز کی حوصلہ شکنی کی جسے نازیوں نے تشدد کی "غیر منظم" کارروائیاں سمجھا۔ کرسٹل ناخٹ (ٹوٹے ہوئے شیشوں کی رات) ایک نہایت پر تشدد رات تھی۔ 9 اور 10 نومبر 1938 کی اِس درمیانی رات کو جرمنی بھر میں سناگاگ نذر آتش کردئے گئے۔ یہ جرمن یہودی کمیونٹی کے خلاف وسیع پیمانے پر کی جانے والی تشدد کی پہلی کارروائی تھی۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران آئن سیٹسگروپن (جرمن گشتی قاتلانہ یونٹوں) نے مقبوضہ پولینڈ اور سوویت یونین میں منظم انداز میں یہودیوں کی قتل و غارتگری کی اور اس کے ساتھ ساتھ نازی پولیس اہلکاروں نے شہریوں کو اُکسایا کہ وہ (مختلف انداز میں اچانک) بیاکسٹاک، کوونو اور ریگا میں قتل عام کیلئے پر تشدد کارروائیاں شروع کریں۔ لاسی رومانیہ میں 1941 کے اِس منظم قتل عام میں کم سے کم 8 ھزار یہودی افراد فسطائی فوجی آمریت کی مدد سے ہلاک کر دئے گئے۔
منظم قتل عام کے منصوبے دوسری عالمی جنگ کے ساتھ ختم نہیں ہوئے۔ کیئلٹ پولینڈ میں 1946 میں ایسی ہی ایک کارروائی شروع کی گئی۔ مقامی رہائشیوں نے ان جھوٹی افواہوں کے بعد کہ یہودی اپنی رسموں کی ادائیگی کیلئے عیسائی بچوں کا خون استعمال کر رہے ہیں، یہودیوں پر حملہ شروع کر دیا۔ اِس حملے میں 42 یہودی ہلاک اور 50 کے لگ بھگ زخمی ہو گئے۔ یہ صورت حال ہالوکاسٹ کے خاتمے کے صرف ایک برس بعد سامنے آئی۔
کیئلٹ میں پوگ رم یعنی منظم قتل عام کے منصوبے ہالوکاسٹ سے بچ نکلنے والے لاکھوں یہودیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی پر مجبور کر دئے جانے والے عوامل میں سے ایک تھا۔ بریہہ کے نام سے جانی جانے والی اِس تحریک کے تحت پولینڈ ااور مشرقی یورپ کے دوسرے ملکوں سے یہودیوں کو مقبوضہ اتحادی جرمنی، آسٹریہ اور اٹلی میں بے دخل افراد کے کیمپوں میں لایا گیا۔ منظم قتل عام کی کارروائیوں کا خوف ایک ایسا محرک تھا جس کے نتیجے میں یہودیوں کی بڑی اکثریت بعد از جنگ کے یورپ کو چھوڑنے پر مجبور ہوئی۔