جنگ عظیم دوم میں اہم اتحاد (1945-1939)

جنگ عظیم دوم کے دوران دو بڑے اتحاد تھے: محوری طاقتیں اور اتحادی طاقتیں۔

تین مرکزی پارٹنرز جنہیں حتمی طور پر محوری قوتوں کا اتحاد کہا گیا ان میں جرمنی، اٹلی اور جاپان شامل تھے۔ ان ممالک کی قیادت جرمن ڈکٹیٹر ایڈولف ہٹلر، اطالوی ڈکٹیٹر بینیتو مسولینی اور جاپانی شہنشاہ ہیرو ہیٹو کر رہے تھے۔ ستمبر 1940 میں، تینوں ممالک نے سہ فریقی معاہدے کے ذریعے اپنے اتحاد کو باقاعدہ شکل دی۔ بعد میں پانچ دیگر ممالک سہ فریقی معاہدے میں شامل ہوئے اور یوں محوری طاقتیں بن گئے۔ یہ بلغاریہ، کروشیا، ہنگری، رومانیہ اور سلوواکیہ تھے۔ جرمنی کے چھ یورپی محوری اتحادیوں میں سے ہر ایک یہودیوں کو قتل کر کے یا قتل کرنے کے لیے انہیں جرمن تحویل میں منتقل کر کے ہولوکاسٹ میں شریک رہے۔

اتحادی قوتوں کی قیادت برطانیہ، امریکہ اور سوویت یونین کر رہے تھے۔ ان ممالک کی قیادت برطانوی وزیر اعظم ونسٹن چرچل، امریکی صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ اور سوویت وزیر اعظم جوزف اسٹالن نے کی۔ انہوں نے یکم جنوری، 1942 کو اقوام متحدہ کے اعلامیہ پر دستخط کر کے باضابطہ طور پر اتحاد کیا۔ اسی تاریخ کو پندرہ دیگر آزاد ریاستوں نے بھی اعلامیے پر دستخط کیے۔ ان کے علاوہ، اعلامیہ پر آٹھ دیگر ریاستوں کی جلاوطن حکومتوں نے بھی دستخط کیے جو اس وقت محوری قوتوں کے قبضے میں تھیں۔ اکیس دیگر ریاستوں نے بھی جرمنی کے خلاف اعلان جنگ کیا اور مارچ 1945 تک اعلامیے پر دستخط کر دیے۔

اتحادیوں کے برعکس، محوری قوتوں نے کبھی بھی خارجہ پالیسی کو مربوط کرنے یا مشترکہ عسکری کارروائیوں کی سمت طے کرنے کے لیے ادارے تیار نہیں کیے تھے۔ اس کے باوجود، انہوں نے باہمی عسکری اور سیاسی حمایت کا عہد کیا۔   

برلن ٹوکیو روم کا محور

محوری قوتوں کے اتحاد کی تشکیل

1930 کی دہائی کے اواخر میں، محوری اتحاد تشکیل دینے والی ان تینوں قوتوں نے علاقائی توسیع کی مہمات شروع کیں جنہوں نے دنیا کی بیشتر دیگر بڑی قوتوں کو تنہا کر دیا۔ 

3 اکتوبر 1935 کو اٹلی نے ایتھوپیا (جو تب حبشہ بھی کہلاتا تھا) پر حملہ کر دیا۔ 

جاپان پہلے ہی 18 ستمبر، 1931 کو منچوریا (چین کا ایک حصہ) پر قبضہ کر چکا تھا۔ پھر 7 جولائی، 1937 کو جاپان نے بحر الکاہل میں جنگ شروع کر کے چین کے بقیہ حصے پر بھی حملہ کر دیا۔ 

جرمنی نے اپنی ابتدائی جنگی توسیع 1938 میں آسٹریا اور سوڈیٹن لینڈ (چیکو سلواکیہ کا ایک حصہ) کو ضم کر کے شروع کی۔ مارچ 1939 میں جرمنوں نے باقی ماندہ چیکو سلواکیہ کو جرمن زیر قبضہ پروٹیکٹوریٹ آف بوہیمیا اور موراویا، اور سلوواکیہ کی نئی تخلیق شدہ محکوم ریاست کے مابین تقسیم کر دیا۔

دیگر ریاستوں کے خلاف ان کی جارحیت نے جرمنی، اٹلی اور جاپان کو دنیا کے ممالک میں سے محض چند دوست ممالک کے ساتھ تنہا چھوڑ دیا۔ اپنی علیحدگی کو ختم کرنے کے لیے تینوں اقوام قریب آنا شروع ہو گئیں اور معاہدوں اور سمجھوتوں میں شامل ہوئیں۔

روم - برلن ایکسز

لیگ آف نیشنز کے اٹلی کی جانب سے حبشہ پر حملہ کرنے کی وجہ سے پابندیاں عائد کرنے اور برطانیہ اور فرانس کے ساتھ اٹلی کا اتحاد ختم ہونے کے بعد اٹلی اور جرمنی نے 1936 میں اپنے قریبی تعلقات کو آگے بڑھانا شروع کیا۔ 25 اکتوبر، 1936 کو جرمنی اور اٹلی نے دوستی کا معاہدہ کیا جس میں انہوں نے مشترکہ خارجہ پالیسی پر عمل درآمد کا عہد کیا۔ ایک ہفتے بعد مسولینی کی جانب سے کی گئی تقریر کی بنیاد پر اتحاد کو روم - برلن ایکسز کے نام سے جانا جانے لگا۔ 

اینٹی کوم انٹرن پیکٹ

25 نومبر، 1936 کو جرمنی اور اٹلی کے درمیان دوستی کے معاہدے کے ایک ماہ بعد، نازی جرمنی اور سامراجی جاپان نے اینٹی کوم انٹرن پیکٹ پر دستخط کیے۔ اس معاہدے میں دونوں ممالک نے کمیونسٹ انٹرنیشنل کی جانب سے لاحق خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے باہمی تعاون کا عزم کیا۔ اگرچہ پیکٹ میں سوویت یونین کا ذکر نہیں ہے، تاہم اس کا اشارہ اس ملک کی جانب تھا جو تب جاپان کے ساتھ دشمنی رکھتا تھا۔ اٹلی 6 نومبر، 1937 کو اینٹی کوم انٹرن پیکٹ میں شامل ہوا۔ 

پیکٹ آف اسٹیل

22 مئی، 1939 کو جرمنی اور اٹلی نے دوستی اور اتحاد کے معاہدے پر دستخط کر کے اپنے سیاسی اتحاد کو فوجی اتحاد تک توسیع دی۔ مسولینی نے اسے پیکٹ آف اسٹیل کا نام دیا، اور یہ معاہدہ جرمنی اور اٹلی کے مابین عسکری تعاون اور باہمی دفاعی تعاون میں کارآمد رہا۔ 

جنگ عظیم دوم کا آغاز یکم ستمبر، 1939 کو ہوا جب جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کیا۔ دو دن بعد، برطانیہ اور فرانس نے جرمنی کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا۔ پیکٹ آف اسٹیل کے باوجود شروع میں اٹلی غیر جانبدار رہا۔ جرمنی کے فرانس کو شکست دینے سے کچھ پہلے 10 جون، 1940 کو اٹلی جنگ میں جرمنی کے اتحادی کے طور پر شامل ہو گیا۔ فرانس پر حملہ کرنے کے علاوہ اطالوی فوج نے شمالی اور مشرقی افریقہ میں برطانیہ کے مفادات پر بھی حملہ کیا۔

سہ فریقی پیکٹ

27 ستمبر 1940 کو جرمنی، اٹلی اور جاپان نے سہ فریقی معاہدے پر دستخط کیے۔ اس معاہدے نے تینوں ممالک کے درمیان اتحاد کو باضابطہ شکل دی، جنہیں بعد میں ایکسز یا محوری قوتوں کا نام دیا گیا۔ 

معاہدے میں جاپان نے "یورپ میں ایک نئے نظام کے قیام میں جرمنی اور اٹلی کی قیادت کو تسلیم کیا۔" بدلے میں جرمنی اور اٹلی نے "وسیع تر مشرقی ایشیاء میں" ایک نیا نظام قائم کرنے کے لیے جاپان کے حق کو تسلیم کیا۔ 

دستخط کنندگان نے کسی ایسی قوم کے حملے کی صورت میں ایک دوسرے کی مدد کرنے پر اتفاق کیا جس کے ساتھ دستخط کرنے والوں میں سے کوئی بھی جنگ میں شریک نہ تھا۔ اس شق کا مقصد امریکہ کو یورپ اور شمالی افریقہ میں جرمنی اور اٹلی کی جنگوں سے دور رہنے کے لیے ایک انتباہ تھا۔ یہ امریکہ کے لیے ایک تنبیہ بھی تھی کہ وہ مشرقی ایشیا میں جاپان کی فتوحات میں مداخلت سے باز رہے۔  

جرمنی نے دیگر یورپی ریاستوں پر محوری قوتوں میں شامل ہونے کیلئے دباؤ ڈالا

محوری اتحاد، 1939ء-1941ء

جولائی 1940 میں فرانس کی شکست کے چند ہفتے بعد ہٹلر نے فیصلہ کیا کہ نازی جرمنی اگلے موسم بہار میں سوویت یونین پر حملہ کرے گا۔ ایسا کرنے کے لیے جرمنی کو خام مال کو محفوظ کرنے؛ جرمن فوجیوں کے لیے سفری حقوق مرتب کرنے؛ اور دیگر یورپی ریاستوں کے تعاون یا شرکت کو یقینی بنانے کی ضرورت تھی۔ اس طرح جرمنی نے ان یورپی ریاستوں پر ایکسز میں شمولیت کے لیے اُکسانا اور دباؤ ڈالنا شروع کر دیا جو نازی حکومت کی ہمدرد تھیں۔ نازی جرمنی نے سلوواکیہ کو معاشی مدد کی پیشکش کی۔ اس نے رومانیہ کو عسکری تحفظ اور سوویت علاقے کی بھی پیشکش کی اور اس نے ہنگری کو خبردار کیا کہ جرمنی چیکوسلواکیہ اور رومانیہ کے علاقے کے ہنگری کے الحاق کے لیے اپنی حالیہ حمایت واپس لے سکتا ہے۔

جب اٹلی 1941–1940 کے موسم خزاں کے آخر اور موسم سرما میں یونان کو فتح کرنے میں ناکام رہا تو جرمنی بلقان میں اپنے جنوب مشرقی حصے کو محفوظ بنانے کے بارے میں زیادہ تشویش کا شکار ہو گیا۔ اطالوی افواج کو پسپا کرنے میں یونان کی کامیابی نے اپنے اتحادی برطانیہ کو یورپی براعظم پر قدم جمانے کی اجازت دی۔ یونان کو زیر کرنے اور برطانویوں کو یورپی سرزمین سے دور کرنے کے لیے نازی جرمنی نے یوگوسلاویہ اور بلغاریہ کو بھی محوری قوتوں کے اتحاد میں شامل کرنے کی کوشش کی۔ 

ہنگری

1938 میں ہنگری چیکوسلواکیہ کا حصہ حاصل کرنے اور ستمبر 1940 میں رومانیہ سے شمالی ٹرانسلوینیا کے الحاق کی منظوری کے لیے جرمنی اور اٹلی کی طرف دیکھ رہا تھا۔ ہنگری کے رہنما بھی نازی جرمنی سے ترجیحی اقتصادی سلوک کے خواہشمند تھے۔ ہنگری نے محوری اتحاد میں 20 نومبر، 1940 کو شمولیت کی۔

رومانیہ

اکتوبر 1940 میں جرمن فوجی مشن کی درخواست اور وصولی کے بعد رومانیہ 23 نومبر، 1940 کو محوری اتحاد میں شامل ہوا۔ رومانیہ کے لوگوں نے امید ظاہر کی کہ سوویت یونین پر جرمن حملے کے لیے وفادار حمایت اور تیل کی وفاداری کی فراہمی سے درج ذیل کام ہوں گے: 1) سوویت خطرے کو ختم کرنا؛ 2) جون 1940 میں سوویت یونین کے زیر تسلط رومانیہ کے صوبوں کی واپسی؛ اور 3) شمالی ٹرانسلوینیا کی واپسی کے لیے جرمن حمایت کا حصول۔

سلواکیہ

سلوواکیہ ایک خودمختار ریاست کے طور پر اپنے وجود کے لیے سیاسی اور اقتصادی طور پر جرمنی پر انحصار کرتا تھا۔ اس طرح سلوواکیہ نے بھی اسی یہی مقصد اپنے سامنے رکھا اور 24 نومبر، 1940 کو محوری اتحاد میں شامل ہو گیا۔

بلغاریہ

ابتدائی طور پر بلغاریہ کے رہنماؤں نے محوری اتحاد میں شامل ہونے کے لیے جرمن دباؤ کو روکا اور مزاحمت کی۔ وہ سوویت یونین کے ساتھ جنگ ​​میں شامل ہونے سے گریزاں تھے۔ وہ یوگوسلاویہ سے بھی دشمنی نہیں کرنا چاہتے تھے جو یونان کا برائے نام اتحادی تھا۔ تاہم، جرمنوں کی جانب سے تھریس میں یونانی علاقے کی پیشکش کے بعد بلغاریہ محوری اتحاد میں شامل ہو گیا۔ جرمنوں نے بلغاریہ کو سوویت یونین پر حملے میں شرکت سے بھی مستثنیٰ قرار دے دیا۔ بلغاریہ یکم مارچ، 1941 کو محوری اتحاد میں شامل ہوا۔

یوگوسلاویہ

یوگوسلاویہ نہ چاہتے ہوئے بھی 25 مارچ، 1941 کو محوری میں شامل ہو گیا۔ اس نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ جرمنوں نے یونان کے خلاف جنگ میں یوگوسلاویہ کی غیر جانبداری کا احترام کرنے پر اتفاق کیا اور محوری فوجیوں کے لیے راستے کے حقوق کا تقاضا نہیں کیا تھا۔ دو دن بعد سہ فریقی معاہدے پر اعتراض کرنے والے سرب فوجی افسران نے اس یوگوسلاویائی حکومت کا تختہ الٹ دیا جس نے اس پر دستخط کیے تھے۔ اس سے ہٹلر طیش میں آ گیا۔ جرمنی نے 6 اپریل کو یوگوسلاویہ پر حملہ کیا اور اٹلی اور ہنگری جلد ہی اس حملے میں شامل ہو گئے۔ اپریل 1941 کے وسط تک محوری قوتوں نے یوگوسلاویہ کو شکست دے دی، تقسیم کر دیا اور اس پر قبضہ کر لیا۔ اس کے نتیجے میں یوگوسلاویہ درحقیقت کبھی محوری قوتوں کا حصہ نہ بن سکا۔

کروشیا

یوگوسلاویہ کی تقسیم کے جزو کے طور پر محوری قوتوں نے ایک زیر انصرام ریاست بنائی جسے کروشیا کی آزاد ریاست کہا جاتا ہے۔ اسے کروشیائی چلاتے تھے جن کا تعلق فاشسٹ استاشا (Ustaša) تحریک سے تھا۔ کروشیا کی آزاد ریاست 15 جون، 1941 کو محوری اتحاد میں شامل ہوئی۔

فن لینڈ

26 جون 1941 کو سوویت یونین پر محوری قوتوں کے حملے کے چار دن بعد فن لینڈ نے "شریک جنگجو" کے طور پر سوویت یونین کے خلاف جنگ میں حصہ لیا۔ فن لینڈ نے سوویت یونین کے ساتھ 1940-1939 کی موسم سرما کی جنگ کے دوران کھویا ہوا علاقہ دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔ فن لینڈ نے کبھی سہ فریقی معاہدے پر دستخط نہیں کیے اور نہ ہی نازی جرمنی کے ساتھ باضابطہ اتحاد کیا۔ تاہم، اس نے جرمن افواج کو فن لینڈ کے علاقے سے سفر اور کام کرنے کی اجازت دی، اور فن لینڈ کی افواج جرمنوں کے شانہ بشانہ لڑیں۔ چونکہ اس نے نازی جرمنی کے اتحادی کے طور پر کام کیا، اس لیے فن لینڈ کو بعض اوقات غلط طور پر محوری قوتوں میں سے ایک کہا جاتا ہے۔

محوری قوتوں کے اتحاد کی تقسیم اور شکست

7 دسمبر 1941 کو جاپان نے امریکہ میں پرل ہاربر پر اچانک حملہ کیا۔ چند ہی دنوں میں جرمنی اور یورپی محوری قوتوں نے امریکہ کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔ اس کے جواب میں امریکہ، برطانیہ، سوویت یونین، چین، اور بائیس دیگر حکومتوں نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ وہ محوری قوتوں کو شکست دینے کے لیے یکجا ہو کر کام کریں گے۔ جنگ کے خاتمے سے پہلے اکیس اضافی حکومتیں ان کے اتحاد میں شامل ہوئیں۔

نتیجتاً، 1942 کے آغاز میں، جرمنی اور اس کے اتحادیوں نے خود کو عالمی جنگ لڑتے پایا۔ 1943 کے اوائل تک، یورپ اور افریقہ میں مجموعی عسکری نقصانات کے باعث ایکسز قوتوں نے ایک دوسرے سے کیے گئے وعدوں کو ختم کرنا شروع کر دیا۔

اٹلی

ہار ماننے والا پہلا محوری اتحادی اٹلی تھا۔ 

جولائی 1943 کے آخر میں اطالوی فاشسٹ پارٹی کے رہنماؤں نے فاشسٹ رہنما اور اطالوی آمر بینیتو مسولینی کو معزول کر کے گرفتار کر لیا۔ اٹلی نے 8 ستمبر، 1943 کو اتحادیوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ 

جرمن افواج نے اٹلی کے شمالی نصف حصے پر قبضہ کر لیا اور مسولینی کو قید سے آزاد کر دیا۔ مسولینی نے پھر اطالوی سماجی جمہوریہ قائم کی جو شمالی اطالوی قصبے سالو میں تھی اور مکمل طور پر جرمنی پر منحصر تھی۔

رومانیہ

23 اگست 1944 کو ڈکٹیٹر مارشل آئن اینٹونیسکو کی معزولی کے بعد رومانیہ نے پہلو تہی کی۔ رومانیہ کی فوجیں باقی جنگ سوویت فوجیوں کے شانہ بشانہ لڑیں۔

بلغاریہ

سوویت یونین کی جانب سے جنگ بندی کی پیشکش کو مسترد کرنے کے بعد بلغاریہ نے 8 ستمبر 1944 کو ہتھیار ڈال دیے۔ بلغاریہ کی کمیونسٹ سرکردگی میں فادر لینڈ فرنٹ نے محوری اتحادی بلغاریہ کی حامی حکومت سے بغاوت کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ اس نے پھر نازی جرمنی کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا۔

فن لینڈ

19 ستمبر 1944 کو فن لینڈ نے سوویت یونین کے ساتھ ایک جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے۔

ہنگری

مارچ 1944 میں جرمنی نے ہنگری کو جرمن افواج کا تسلط قبول کرنے پر مجبور کیا۔ جرمنی کے قبضے کی بنیادی وجہ اس کا حق بجانب خوف تھا کہ ہنگری محوری اتھاد کو چھوڑ دے گا، جیسے اٹلی نے چھ ماہ پہلے کیا تھا۔ ہنگری نے کبھی ہتھیار نہیں ڈالے۔ اپریل 1945 کے اوائل میں ہنگری کے لیے جنگ کا اختتام ہوا جب سوویت یونین کی ریڈ آرمی نے جرمنی اور ہنگری کی افواج کے آخری دستے کو بھی ہنگری کے علاقے سے بھگا دیا۔ 

سلواکیہ

اگست 1944 کے آخر میں سلوواکیہ میں نازی حمایتی سلوواکی حکومت کے خلاف ایک قومی بغاوت شروع ہوئی۔ اس کے ردعمل میں جرمنی نے بغاوت کو دبانے کے لیے سلوواکیہ پر قبضہ کر لیا۔ سلوواکیہ تب تک محوری اتحاد میں رہا جب تک کہ سوویت یونین نے اپریل 1945 کے اوائل میں دارالحکومت براٹیسلاوا پر قبضہ کر لیا۔

کروشیا

کروشین استاشا (Ustaša) کی جنونی باقیات اپریل 1945 کے آخر تک کروشیا میں ہی رہیں، جب یوگوسلاویائی کمیونسٹوں کی سرکردگی میں حامیوں نے انہیں پکڑ لیا یا سرحد پار جرمن مقبوضہ سلووینیا اور آسٹریا میں بے دخل کر دیا۔ 

جرمنی

30 اپریل 1945 کو ہٹلر کی خودکشی کے بعد نازی جرمنی نے 9-8 مئی کو اتحادیوں کے سامنے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دیے۔ 

نازی جرمنی کی شکست، 1942-1945

جاپان

اپنے تمام محوری اتحادیوں کی شکست کے بعد جاپان نے 1945 کے موسم گرما میں تنہا جنگ لڑی۔ اس نے 2 ستمبر 1945 کو باضابطہ طور پر ہتھیار ڈال دیے۔