1933 اور 1945 کے درمیان جرمنی اور جرمن مقبوضہ علاقوں دونوں میں بھی مختلف قسم کے گروپوں نے نازی حکومت کے خلاف مزاحمت کی۔ نازیوں کے ابتدائی مخالفین میں سوشلٹ اور تجارتی یونین قائدین کی جماعتیں شریک تھیں۔ جولائی 1944 میں جرمن سیاستدانوں اور فوجی لیڈروں کے ایک چھوٹے سے گروپ نے ایڈولف ہٹلر کو مار دینے کی ناکام سازش کی ۔ فرانس میں قوم پرست اور کمیونسٹ مزاحمت تحریکوں دونوں ہی نے اقدامات کو سبوتاژ کرنے اور جرمن حکام پر حملوں کی کارروائیاں کی۔ فروری 1941 میں ڈچ آبادی نے یہودیوں کے ساتھ وحشی سلوک اور ان کو قید کرنے کے خلاف ٹریڈ یونین کے رہنماؤں کی سربراہی میں احتجاج میں ایک عام ہڑتال کی۔ سوویت یونین، یوگوسلاویہ اور یونان میں گوریلہ فوجیوں نے، جنھیں حمایتی کہا جاتا تھا، جرمن عملے اور ان کے حمایتیوں کے خلاف سبوتاژ کرنے کے اقدامات کئے اور مسلح حملوں میں بھی حصہ لیا۔ اگست 1944 میں پولینڈ کی ہوم آرمی نے وارسا میں جرمنی کی قبضہ کرنے والی افواج کے خلاف بغاوت کے دوران دو ماہ تک لڑتے رہے۔ مقبوضہ پولینڈ میں کمیونسٹ پیپلز آرمی جرمن افراد پر تخریب کاری اور حملہ کی سرگرمیوں میں بھی سرگرم تھی۔

اگست 1944 میں ہی سلواکی زیر زمین رہنماؤں نے جرمنوں کی حمایت کرنے والی حکومت کے خلاف بغاوت کا آغاز کیا۔ مئی 1942 میں چیک ایجنٹوں نے پراگ میں ایس ایس جنرل رائن ہارڈ ہیڈرچ کا قتل کیا۔ بدلے میں جرمن ایس ایس اور پولیس نے لیڈیس اور لیزاکی کے گاؤں کے سارے مردوں کو گولی مار کر عورتوں اور بچوں کو ملک بدر کر دیا۔ دوسرے نشانہ بننے والے گروپوں کے ارکان نے نازیوں کے خلاف مزاحمت کی۔ مئی 1944 میں ایس ایس کے آدمیوں نے روما قیدیوں کو حکم دیا کہ وہ اپنی بیرکوں کو چھوڑ کر آشوٹز خانہ بدوش خاندانوں کے کیمپ میں چلے جائیں(غالبا ان کو گيس چیمبروں میں بھیجنے کے لئے) چاقوؤں اور کلہاڑیوں سے لیس روما نے جانے سے انکار کر دیا اور جرمن پیچھے ہٹ گئے۔ یہووا کے گواہان نے مدافعت کے ذریعے نازی ازم کی مخالفت کی۔ انہوں نے جرمن فوج میں کام کرنے سے انکار کر دیا اور حراستی کیمپوں کے قیدیوں کی حیثیت سے غیر قانونی تعلیمی گروپوں کو تشکیل دیا۔ دوسری غیر متشدد مزاحمت میں یہودیوں کو پناہ دینا ممنوعہ حلیفوں کی نشریات سننا اور نازی مخالف اخبارات خفیہ طریقوں سے شائع کرنا شامل تھا۔