نازی حکومت اپنی فتوحات کی جنگوں کیلئے جرمن عوام کی حمایت حاصل کرنے کی خاطر پراپیگنڈے کا استعمال کرتی تھی۔ یورپ کے یہودیوں کے قتل عام میں عملی طور پر ملوث افراد کو فعال رکھنے کیلئے نسل پرستی اور یہود دشمنی پر مبنی پراپیگنڈا ضروری تھا۔ پراپیگنڈا نسلی بنیادوں پر ظلم روا رکھنے اور قتل عام کرنے کے حوالے سے لاکھوں کروڑوں دیگر افراد کی حمایت حاصل کرنے کیلئے بھی مددگار تھا۔

سن 1933 میں نازیوں کے برسراقتدار آنے کے بعد ایڈولف ہٹلر نے ریخ وزارت برائے عوامی روشن خیالی اور پراپیگنڈا قائم کی اور جوزف گوئبلز کو اس کا سربراہ مقرر کیا۔ وزارت کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ نازی پیغام کو آرٹ، موسیقی، فلموں، کتابوں، ریڈیو، تعلیمی مواد اور پریس کے ذریعے کامیابی کے ساتھ آگے بڑھایا جائے۔ خاص طور پر فلموں نے نسلی بنیادوں پر یہود دشمنی کو پھیلانے، جرمن فوجی طاقت کو سب سے بہتر ثابت کرنے اور نازی نظریات پر مبنی دشمنوں کی کمزوریوں کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ نازی فلموں میں یہودیوں کو "گھٹیا مخلوق" قرار دیتے ہوئے آرین معاشرے میں شامل ہو کر اسے پراگندا کرنے کا باعث قرار دیا گیا۔ رینی رائفینسٹاہل کی 1935 میں بنائی گئی فلم "ٹرائمف آف دا وِل" جیسی فملوں میں ہٹلر اور قومی سوشلسٹ تحریک کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ جرمنی کے اخبارات میں اور خاص طور پر "دیئر اسٹرمر" (حملہ آور) میں ایسے کارٹون شائع کئے گئے جن میں یہودیوں کو دکھانے کیلئے یہود دشمنی پر مبنی خاکے استعمال کئے گئے۔

سوویت یونین پر جرمن حملے کے بعد نازی پراپیگنڈے میں ملک کے اندر شہریوں اور مقبوضہ علاقوں میں موجود جرمن فوجیوں کو یہ یقین دلایا گیا کہ سوویت کمیونزم کا یورپ کے یہودیوں کے ساتھ تعلق ہے اور یہ بتایا گیا کہ سوویت یونین کی فتح کا نتیجہ کس قدر تباہ کن ثابت ہو سکتا تھا۔