ہیلن میلانی لیبل
پیدا ہوا: 15 ستمبر، 1911
ویانا, آسٹریا
یہودی باپ اور کیتھولک ماں سے پیدا ہونے والی دو بیٹیوں میں سے بڑی بیٹی ہیلن کی پرورش ویانا میں کیتھولک عقیدہ کے مطابق ہوئی۔ ہیلن صرف پانچ سال کی تھی جب اس کے والد پہلی جنگ عظیم کے دوران لڑتے ہوئے ہلاک ہو گئے اور جب ہیلن کی عمر 15 برس ہوئی تو اس کی ماں نے دوبارہ شادی کر لی۔ ہیلن کو پیار سے ہیلی بلایا جاتا تھا۔ ہیلن کو پیراکی اور اوپرا جانے کا شوق تھا۔ سکنڈری اسکول ختم کرنے کے بعد اس نے قانون کے اسکول میں داخلہ لے لیا۔
1933-39: 19 سال کی عمر میں ہیلن میں پہلی بار دماغی بیماری کے آثار محسوس کئے گئے۔ اس کی کیفیت 1934 کے دوران مزید خراب ہوگئی اور 1935 میں اسے اپنی قانونی پڑھائی اورلیگل سیکریٹری کی اپنی نوکری بھی چھوڑنی پڑی۔ اپنے وفادار ٹريئر فاکس کتے لائڈی کو کھونے کے بعد اُس کی طبیعت شدید طور پر بگڑ گئی۔ ڈاکٹروں نے تشخیص کیا کہ وہ شقاق دماغی یعنی سکٹزوفرینیا کے مرض میں مبتلا ہوچکی ہے لہذا اس کو ویانا کے اسٹائن ھوف دماغی ہسپتال میں داخل کردیا گيا۔ دو سال بعد مارچ 1938 میں جرمنی نے آسٹریا پر قبضہ کر کے اُس کا جرمنی سے الحاق کر لیا۔
1940: ہیلن اسٹائن ھوف میں مقید رہی حتی کہ اس کی حالت بہتر ہونے کے بعد بھی اسے گھر واپس نہیں جانے دیا گیا۔ اس کے والدین کو یہ یقین دلایا گیا کہ اسے جلد ہی رہا کر دیا جائے گا۔ لیکن اس کے بجائے ہیلن کی والدہ کو اگست میں خبر دی گئی کہ ہیلن کو نئیڈرن ھارٹ کے ایک ہسپتال میں منتقل کیا جا چکا ہے جو سرحد کے پار بویریا میں ہے۔ ہیلن کو درحقیقت بریڈین برگ جرمنی میں ایک ایسی عمارت میں منتقل کر دیا گیا تھا جو جیل میں تبدیل کر دی گئی تھی۔ یہاں اُسے ننگا کر کے اُس پر طبی تجربات کئے جاتے تھے اور پھر اس کو شاور روم میں لیجایا جاتا تھا۔
ہیلن اُن 9772 لوگوں میں سے ایک تھی جنہیں اس سال بریڈین برگ کے "رحمدلانہ قتل" کے مرکز میں گیس سے مار دیا گيا۔ سرکاری طور پر کہا گیا کہ وہ اپنے کمرے میں "شقاق دماغی کی شدید کیفیت" میں مر گئی تھی۔