سن 1944 میں ہنگری پر جرمنی کے قبضے کے بعد بارٹ کو اپنے شہر میں قائم گی گئی ایک یہودی بستی میں ڈال دیا گيا۔ سن 1944 میں مئی سے جولائی کے درمیان جرمنی نے یہودیوں کو ہنگری سے مقبوضہ پولینڈ کے آش وٹز حراستی کیمپ میں جلاوطن کر دیا۔ بارٹ کو مویشیوں کی گاڑی میں ڈال کر آش وٹز میں جلاوطن کیا گيا۔ آش وٹز میں اسے جبری مشقت کے لئے منتخب کیا گيا اور ایک کوئلے کی کان میں کھدائی کرنے پر لگادیا گيا۔ جنوری سن 1945 میں جیسے ہی سوویت فوجیوں نے آش وٹز کیمپ کے طرف بڑھنا شروع کیا، جرمنوں نے زیادہ تر قیدیوں کو کیمپ کے باہر جبراً موت کے مارچ پر بھیج دیا۔ کیمپ کے شفاخانے میں متعدد بیمار قیدیوں کے ساتھ بارٹ ان چند لوگوں میں تھا جو آزادی کے وقت کیمپ میں باقی رہ گئے تھے۔
ہمیں ٹرین کی بوگیوں میں ڈال گیا گیا جو دراصل مویشیوں کی بوگیاں تھیں۔ لیکن سب سے زيادہ حیران کن بات جو مجھے اب تک یاد ہے، وہ یہ کہ راستے میں جب ہنگری کی فوجی پولیس کے دستے یعنی جنڈارمے ہمیں لے جا رہے تھے، ہم پُر امید گیت گاتے ہوئے جا رہے تھے۔ مجھے یاد نہیں کہ گانے کا ترجمہ کیسے کروں مگر مجھے معلوم ہے کہ تورات کے کس حصے میں ہے۔ اور ہمیں یہ لگا کہ ہم (مویشیوں کی گاڑی) میں کافی تعداد میں تھے۔ ہم 50 یا 60 لوگ تھے بیس تیس زیادہ۔ ۔ ہم اس مویشوں کی چھوٹی سی گاڑی ميں ، جو کہ امریکی ٹرین کے بوگیوں کے مقابلے میں ایک تہائی ہو سکتی ہے، تقریباً 120، 140 افراد تھے۔ ہمیں معلوم تھا کہ جو کوئی بھی اپنے خاندان کے ساتھ اس گاڑی میں نہیں آیا وہ اب اس سے ہمیشہ کیلئے بچھڑ گیا ہے۔ انہوں نے ابھی ابھی دروازے بند کیے تھے اور جتنے باہر رہ گئے تھے انہیں ریل کے ڈبے کے اوپر والے بیرونی حصے پر تاروں کی باڑ ڈالنی پڑی۔ عام طور پر یہ گاڑياں مویشاں یا اناج دانا منتقل کرنے کیلئے استعمال کی جاتی تھیں۔ گاڑی میں لمحہ بلمحہ حالات خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے تھے۔ لوگ عمرداز افراد کو بٹھانے کیلئے چھوٹی سی جگہ تلاش کر رہے تھے۔ بیٹھنے کیلئے کوئی جگہ ہی نہیں تھی، اگر کوئی بیٹھ گیا تو وہ اٹھ نہيں سکتا تھا کیونکہ ہمیں گاڑی میں ہنکایا گیا تھا، ہم کو ڈبے میں سارڈین مچھلیوں کی طرح دبا کر ٹھونس دیا گيا تھا۔ یہ سفر تین دن اور تین راتوں یعنی منگل، بدھ اور جمعرات تک چلتا رہا۔ اگر کسی کے پاس کچھ کھانے کو ہوتا تھا تو اس کو دوسروں کے ساتھ بانٹنا پڑتا تھا کیونکہ جو چیزيں ہم اپنے گھروں سے یہودی بستی لے جانے میں کامیاب ہو گئے تھے وہ اب ختم ہونے لگی تھیں۔ مگر اب ہمیں معلوم ہوا کہ یہ سفر محض کچھ گھنٹوں کا نہیں تھا۔ لوگ کھانا بانٹ نہيں رہے تھے یا وہ بڑی سخاوٹ سے کھانا نکال نہیں سکتے تھے۔ پھر اچانک گاڑی میں لوگ میں اپنی حاجت پوری کرنے لگے اور بدبو لمحہ بلمحہ بد سے بدتر ہونے لگی۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.