فرٹزی کے والد ریاستہائے متحدہ امریکہ میں جا بسے۔ لیکن اس سے قبل کہ وہ اپنے خاندان کو لیکر آتے، جنگ شروع ہو چکی تھی۔ فرٹزی کی والدہ کو ڈر تھا کہ بحر اوقیانوس میں جہاز رانی پر حملے شروع ہو جائیں گے۔ فرٹزی، اسکی والدہ اور اسکے دو بھائیوں کو آخر میں آش وٹز کیمپ میں بھیج دیا گیا جہاں اسکی والدہ اور اس کے بھائیوں کا انتقال ہو گیا۔ فرٹزی اپنے آپ کو اپنی عمر سے زيادہ ظاہر کر کے جسمانی طور پر زیادہ طاقتور کارکن کا تاثر دینے کی وجہ سے بچ گئی۔ وہ آش وٹز سے ایک موت کے مارچ کے دوران جنگل میں بھاگ گئی جہاں بعد میں اسے آزادی حاصل ہوئی۔
ہمیں معلوم تھا کہ یہ جنگ کے آخری دن تھے۔ بمباری، جرمن فوجیوں کے ہمارے ساتھ برتاؤ اور تمام کیمپ خالی کرنے سے ہمیں معلوم ہو رہا تھا کہ جنگ ختم ہونے والی ہے۔ انہوں نے ہم سب کو جمع کیا اور ہم سب لوگوں کو کیمپ سے نکال کر قصبوں اور کھیتوں میں مارچ کرنے پر مجبور کر دیا۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ ہمارے ساتھ کیا کریں اور کھانے کو تو کچھ بھی نہيں تھا کیونکہ جرمن جنگ ہار رہے تھے۔ بعض اوقات کسی قصبے سے گزرتے وقت کوئی کھڑکی یا اُس کا شٹر کھلتا اور کوئی آلو یا روٹی کا ٹکڑا ہم پر پھینک دیا جاتا۔ پھر کھڑکی یا اُس کا شٹر بند ہو جاتا تھا۔ ہم سب اس پھینکے ہوئے آلو یا اس کھانے کے ٹکڑے پر پل پڑتے تھے۔ ظاہر ہے وہ ہم پر گولی چلاتے تھے مگر اس وقت ہمیں بلکل پروا نہیں تھی کیونکہ ہم بھوک سے مر رہے تھے۔ جب ہم مارچ کیا کرتے تھے تو سڑکوں پر لاشیں پچھی ہوئی ہوتی تھیں۔ ہم ایک لاش کے بعد دوسری لاش پر سے گزرا کرتے تھے۔ کچھ لوگ بھوک، بیماری اور پیچش کی وجہ سے مر کر گر جاتے تھے کیونکہ ان میں اب آگے بڑھنے کی طاقت نہیں رہی تھی یا اس لئے کہ وہ اُن کی ہمت ختم ہو چکی تھی۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.