نوبرٹ نے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ وہ برلن میں ایک سماجی کارکن تھا۔ اس نے کنڈر ٹرانسپورٹ (بچوں کی ٹرانسپورٹ) کے پروگرام پر کام کیا جو یہودی بچوں کو حفاظت کیلئے یورپ سے برطانیہ بھجوانے کا کام کرتی تھی۔ اس کے والدین برلن میں رہتے تھے۔ اُنہیں دسمبر 1942 میں جلاوطن کر دیا گیا۔ ناربرٹ، اس کی بیوی اور بچے کو مارچ 1943 میں آش وٹز جلاوطن کر دیا گیا۔ اس کو اس کی بیوی اور بچے سے جدا کر کے جبری مشقت کیلئے آش وٹز III (مونووٹز) کے قریب بونا بھیج دیا گیا۔ ناربرٹ آش وٹز کیمپ سے زندہ بچ گیا اور اُس نے جرمنی میں مئی 1945 میں امریکی افواج کے ہاتھوں آزادی حاصل کی۔
ہمیں جبری مشقت کا تجربہ پہلے دن ہی ہو گیا تھا جب ہمیں فیکٹریوں کے ایک وسیع و عریض علاقے تک مارچ کروایا گیا جس کا نام بونا تھا۔ ان دنوں وہ علاقہ کیچڑ میں بھرا ہوا تھا۔ وہ مارچ کا مہینہ تھا اور آسمان سے بارش بڑی بے رحمی سے برس رہی تھی اور وہاں کچی کچی سڑکیں تھیں جس کی وجہ سے ہمیں چلنے میں کافی دشواریاں پیش آ رہی تھیں۔ چلنے کیلئے ہمیں کافی جدوجہد کرنا پڑ رہی تھی۔ ہم نو واردوں کی یہی قسمت تھی۔ ٹراسپورٹ اور کھدائی جیسے دنیا کے مشکل ترین کام ہمارے نصیب میں لکھے ہوئے تھے۔ ہم یہ کام آرام سے نہیں کر سکتے تھے بلکہ سیمنٹ اور لوہے جیسی چیزیں اُٹھا کر یہاں وہاں آتے جاتے تھے۔ فولادی چیزوں کو منتقل کرنے کے دوران اپنی حفاظت کرنے کیلئے چند اصولوں کی پابندی کرنی ہوتی ہے مگر سیمنٹ کے ساتھ یہ بات ناممکن تھی کیونکہ بارش میں سیمنٹ کے تھیلے کھل جاتے تھے اور وہ کیچڑ بن جاتے تھے اور ہمارے جسم اور کپڑے لت پت پو جاتے تھے۔ وہاں خود کو صاف ستھرا رکھنے کا موقعہ ہی نہیں تھا کیونکہ ہمیں کوئی چیز رکھنے کی اجازت ہی نہیں تھی۔ پیسے تو دور کی بات ہے، ہمیں توتھ برش بھی رکھنے کی اجازت نہیں تھی اور نہ ہی ہم چھری رکھ سکتے تھے۔ ایک پیالہ ہی واحد چیز تھی جو دی گئی تھی جو ہم شوربے کیلئے استعمال کرتے تھے۔ وہاں اپنے آپ کو صاف رکھنا ناممکن تھا۔ خاص طور پر کام کے ان حالات میں۔ ہمیں اچھی طرح سے معلوم تھا کہ صفائی کے بغیر ہم ڈھیر سارے امراض میں مبتلا ہو سکتے ہيں۔ ایک چیز ہم نے بہت جلد ہی سیکھ لی تھی کہ جب سیمنٹ کا کاغذ سے بنا ہوا تین تہوں کا تھیلا کھلتا تھا تو ہم اس کی بیچ والی تہ لے کر اس کو بطور ٹائلٹ پیپر یا اپنے زخموں کر ڈھانپنے کیلئے استعمال کرتے تھے۔ دیگر الفاظ میں ہمیں وہاں قدیمی انداز کی زندگی گزارنی پڑی جس کے ہم عادی نہیں تھے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.