پولینڈ کے ایک فوجی سموئل ایک فوجی کارروائی کے دوران زخمی ہو گئے اور جرمنی نے اُنہیں جنگی قیدی بنا لیا۔ جنگ کے دوران دوسرے قیدیوں سمیت اُن کے ساتھ بہت ہی برا سلوک برتا گيا۔ جن کیمپوں میں اُنہیں رکھا گیا ان میں لوبلن۔ لیپووا بھی شامل تھا جہاں وہ جبری مشقت پر معمور اُن قیدیوں میں شامل تھے جنہیں 1942 میں مجدانیک حراستی کیمپ کی تعمیر میں استعمال کیا۔ وہ جرمنوں کی قید سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے اور اُنہوں نے جنگ کا باقی عرصہ ایک مسلح مزاحمتی گروپ کے لیڈر کے طور پر گزارا۔
میں ایک میز کے قریب بیٹھا ہوا تھا اور وہاں ایک نوجوان جرمنی لڑکی بھی تھی۔ میں روانی کے ساتھ جرمن زبان بول رہا تھا۔ ہم نے ایک دوسرے سے بات چیت کی۔ میں نے محسوس کیا کہ وہ مجھے پسند کرنے لگی ہے۔ اس نے گفتگو کے دوران یہودیوں کے متعلق بات شروع کردی اور کہا کہ یہ جنگ یہودیوں کی وجہ سے شروع ہوئی ہے اور یہودیوں ہی کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا ہے وغیرہ۔ میں نے اُس سے ایک سادہ سوال کیا "کیا تم نے کبھی کوئی یہودی دیکھا ہے؟" اُس نے کہا "نہیں۔ میں نے کبھی نہیں دیکھا۔" میں نے کہا "پھر تم کیسے جانتی ہو وہی لوگ اصلی وجہ ہیں؟" [اس نے کہا] "ہٹلر نے کہا ہے کہ وہ قاتل لوگ ہیں اور وہ شیطان لوگ ہیں۔" اُس نے کہا "اُن کے سینگ ہوتے ہیں۔ یہودیوں کے سینگ ہوتے ہیں۔" میں نے کہا "ڈارلنگ سنو۔ میں ایک یہودی ہوں اور میرے کوئی سینگ نہیں ہیں۔" اُس کا تو تقریباً سانس ہی بند ہو گیا۔ مجھے یقین نہیں آتا اُس نے کیسی کیسی شکلیں بنائیں۔ وہ بھاگ کر گھر سے باہر چلی گئی۔ وہ بہت زیادہ مشتعل تھی۔ پھر وہ واپس لوٹ کر آئی اور اُس نے کہا "تم مجھ سے جھوٹ بول رہے ہو۔ یہ ناممکن ہے۔ تم یہودی نہیں ہوسکتے۔" میں یونیفارم میں ایک خوب رو نوجوان تھا-- وہ یقین ہی نہیں کرسکی۔ وہاں یہودیوں کے متعلق لوگوں کا تصور کچھ ایسا ہی تھا۔ درحقیقت وہ یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ یہودی کون ہیں۔ لیکن ان کے ذھن میں یہودیوں کی تصویر کچھ اسی طرح کی بنی ہوئی تھی کہ ان لوگوں کے سر پر سینگ ہوتے ہیں اور وہ لوگ شیطان ہوتے ہیں اور یہ کہ یہودی نارمل انسان نہیں ہوتے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.