اس وقت جب کہ جاپانی سفارتکار واشنگٹن ڈی سی میں امریکی سیکٹری آف اسٹیٹ کورڈل ھل سے مذاکرات کر رہے تھے، جاپانی بمبار جہازوں نے پرل ہاربر پر موجود امریکی بحری اڈے پر بمباری کر دی۔ اس غیر متوقع حملے پر امریکی غیض و غضب نے جنگ سے الگ تھلگ رہنے کی پالیسی کو ترک کر دیا اور امریکہ نے اگلے روز جاپان کے خلاف اعلان جنگ کر دیا۔
[تعارفی دھن] 7 دسمبر، 1941، ایک منحوس دن۔ عین اُس وقت جب جاپانی سفارتکار سیکٹری آف اسٹیٹ ھل سے امن کے اقدامات سے متعلق مذاکرات کر رہے تھے، جاپانی بمبار جہاز پرل ہاربر پر بمباری میں مصروف تھے۔ یہ تصویری ریکارڈ امریکی فلموں اور دشمن کی اتاری گئی تصویروں دونوں پر مشتمل ہے جس میں وہ بحری اڈے، وھیلر فیلڈ، شہریوں کے گھروں اور اسکولوں پر بم گرا رہے ہیں۔ اس حملے میں سو کے لگ بھگ جاپانی بمبار طیاروں اور آبدوزوں نے حصہ لیا۔ ایک گھنٹہ پانچ منٹ میں بحری جنگی جہاز "ایری زونا" مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور چار دوسرے بحری جنگی جہازوں کو شدید نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ تین دوسرے جنگی بحری جہازوں اور تین کروزرز کو نسبتاً کم نقصان۔ تقریباً دو سو جہاز تباہ ہوئے۔ اس اتوار کی تباہ کن صبح میں پیسیفک طیارہ بردار جہاز اس غیر متوقع حملے کے نتیجے میں مکمل طور پر غیر متحرک ہو گیا۔ اس تباہی میں تقریباً تین ہزار ہلاکتیں بھی شامل تھیں [بموں کے پھٹنے کی آواز]۔ چند گھنٹوں میں امریکہ نے اعلان جنگ کر دیا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.