تصویروں سے متعلق حروف تہجی کی فہرست کو براؤز کریں۔ یہ تاریخی تصاویر دوسری جنگ عظیم اور ہولوکاسٹ سے پہلے، دوران اور بعد کے لوگوں، مقامات اور واقعات کی تصویر کشی کرتی ہیں۔
اتحادی افواج کی طرف ست آزادی دلائے جانے سے کچھ ہی دیر پہلے فرانسیسی مزاحمت کے جنگ جوؤں نے مقبوضہ فرانس کے تمام علاقوں میں بغاوت کی آگ لگا دی۔ یہاں مرسیلے کی بغاوت کے دوران جنگ جو ہتھیار اکھٹے کررہے ہیں۔ مرسیلے، فرانس، اگست 1944
اتحادی فوجی افریقی فوجی مہم کے دوران حلیف فوجوں کے خلاف فتح کے بعد تیونس میں مارچ کر رہے ہیں۔ تیونس، تیونس، 20 مارچ، 1943 ۔
اتحادی فوجی آپریشن ٹارچ کے دوران الجزائر کے ساحل پر بری و بحری حملہ آور کشتیوں پر سوار ہو رہے ہیں۔ شمالی افریقہ، نومبر 1942 ۔
نوجوان جرمن لڑکوں کا ایک گروپ برلن، جرمنی کی ایک باڑ پر لگے ڈیر شٹوئرمر، دیے ووچے اور دیگر پروپیگنڈا پوسٹر دیکھ رہا ہے۔ 1937
ارون رومیل کی افریقی کور کے پینزر ٹینک برطانوی مسلح افواج کے خلاف پیش قدمی کر رہے ہیں۔ لیبیا، 1941 ۔ 1942 ۔
اس تصویر میں آزادی کے فوراً بعد سویت ابتدائی طبی امدادی کارکن کیمپ کی بیرکوں سے ایک نڈھال بچے کو باہر لیجا رہے ہیں۔ آشوٹز، پولینڈ، 27 جنوری 1945 کے بعد۔
اس تصویر میں ان بسوں کو دکھایا جارہا ہے جو مریضوں کو وائز بیڈن کے قریب ایک عوامی ہسپتال سے ہاڈامار رحمدلانہ قتل کے مرکز لے جاتی تھیں، جہاں ان مریضوں کو گیس سے یا مہلک ٹیکوں سے ہلاک کردیا جاتا تھا۔ جرمنی، مئی اور ستمبر 1941 کے درمیان۔
اسٹارم ٹروپر (ایس اے) کے اراکین برینڈنبرگ کے دروازے سے داخل ہورہے ہيں۔ برلن ، جرمنی، 8 اپریل، 1933
اسٹارم ٹروپر(ایس اے) اراکین بائیکٹ کے نشانات اٹھائے ہوئے ایک یہودی دکان کا راستہ روکے کھڑے ہیں۔ ان نشانات میں سے ایک پر لکھا ہوا ہے: "جرمنوں! اپنا دفاع کرو! یہودیوں سے خریدوفروخت مت کرو" برلن ، جرمنی، یکم اپریل، 1933
اسٹارم ٹروپروں (ایس اے) کے ٹرک پر ایک نوٹس میں لگا ہوا ہے "جرمنوں! اپنا دفاع کرو! "یہودیوں سے خریدوفروخت مت کرو" برلن ، جرمنی، یکم اپریل، 1933
اقوام متحدہ کے اہلکار حراستی کیمپ میں زندہ بچ جانے والے 11 سالہ بچے کو حفاظتی ٹیکے لگا رہے ہیں جو آشوٹز کیمپ میں طبی تجربات کا شکار ہوا۔ برجن۔بیلسن کے بے دخل افراد کا کیمپ، جرمنی، مئی 1946 ۔
امریکہ قانونی مشیر اعلٰی جسٹس رابرٹ جیکسن بین الاقوامی فوجی عدالت میں استغاثہ کی طرف سے ابتدائی بیان ریکارڈ کرا رہے ہیں۔ نیورمبرگ، جرمنی،21 نومبر، سن 1945۔
امریکی اولمپک ٹیم کے ارکان— رنرز ہیلن اسٹیفنز اور جیسی اووینز— برلن اولمپک کھیلوں میں۔ جرمنی، اگست 1936۔
امریکی جرنیل ڈیوائیٹ آئزن ھاور (دائیں طرف) اور جارج ایس پیٹن آپریشن ٹارچ یعنی شمالی افریقہ پر اتحادی فوجوں کے حملے کی منصوبی بندی کر رہے ہیں۔ جگہ نامعلوم، 1942 ۔
امریکی رنر جیسے اوونز 200 میٹر کی دوڑ کا آغاز کر رہا ہے جس میں اس نے 20.7 سیکنڈ کا ایک نیا اولمپک ریکارڈ قائم کیا۔ برلن، جرمنی، 2 اگست 1936۔
امریکی فوج کا عملہ جرمن دستاویزات کو ترتیب دے رہا ہے۔ یہ دستاویزات جنگی جرائم کے تحقیق کاروں نے ثبوت کے طور پر بین الاقوامی فوجی عدالت میں پیش کرنے کیلئے اکٹھی کی تھیں۔
امریکی فوج کے اہلکار بوخن والڈ حراستی کیمپ میں لاشوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔ یہ تصویر کیمپ کو آزاد کرائے جانے کے بعد لی گئی۔ جرمنی، 18 اپریل، 1945۔
امریکی فوجی DDay پر نارمنڈی کے ساحلوں کی پٹی پر ڈوبے ہوئے کرافٹ سے بچ جانے والوں کو کھینچتے ہیں۔ نارمنڈی، فرانس، 6 جون، سن 1944۔
امریکی فوجی DDay پر نارمنڈی کے ساحل پر پہنچنے پر سرف سے گزرتے ہیں۔ نارمنڈی، فرانس، 6 جون، سن 1944۔
نارمنڈی کے ساحلوں پر D-Day کے دن یورپ میں جرمنی فوجیوں کے خلاف ایک دوسری فرنٹ قائم کرنے کیلئے فرانس کے حلیفی حملہ کے شروعات میں امریکی فوجی اتر رہے ہیں۔ نارمنڈی، فرانس، 6 جون، سن 1944۔
امریکی فوجی اور آزاد کرائے جانے والے قیدی بوخن والڈ حراستی کیمپ کے صدر دروازے پر۔ جرمنی، مئی 1945 ۔
امریکی فوجی ڈاخاؤ حراستی کیمپ کے ذیلی کیمپس کے نیٹ ورک کاؤفرنگ کا ہدف بننے والے افراد کی لاشوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔ لینڈزبرگ۔کاؤفرنگ، جرمنی، 30 اپریل 1945 ۔
امریکی فوجی ڈاخاؤ کی پہلی لاشوں کی بھٹی کا معائنہ مکمل کر رہے ہیں۔ جرمنی، 18 نومبر، 1945 ۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.