ایڈولف ہٹلر کے 30 جنوری 1933 کو جرمنی کا چانسلر نامزد ہونے پر جرمنی میں جمہوریت کا خاتمہ ہوگیا۔ نسل پرستی اور آمریت کے تصورات سے آراستہ، نازیوں نے بنیادی آزادیوں کا خاتمہ کر دیا اور ایک "وولک" کمیونٹی بنانے کی ٹھانی۔ وولک کمیونٹی کے تصور کے مطابق جرمنی کے تمام سماجی طبقوں اور علاقوں کو اکٹھا کر کے ہٹلر کے زیر اقتدار لایا گیا۔ درحقیقت تیسری جرمن سلطنت جلد ہی ایک پولیس ریاست بن گئی جہاں لوگوں کو اندھا دھند گرفتار اور قید کردیا جاتا تھا۔

چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے کچھ مہینوں کے اندر ہی ہٹلر نے "ہم آہنگی" کی متفقہ کوشش شروع کردی اور تنظیموں، سیاسی پارٹیوں اور ریاستی حکومتوں کو نازی مقاصد کے ساتھ ہم آہنگ ہونے پر مجبور کرکے انہيں نازی سربراہی کے تحت لایا گیا۔ ثقافت، معیشت، تعلیم اور قانون، سب ہی نازیوں کے دائرہ اختیار کے تحت آ گئے۔ ٹریڈ یونینوں کا خاتمہ کردیا گیا اور ملازمین، کارکنان اور مالکان کو جبرا نازی تنظیموں میں بھرتی کرلیا گيا۔ جولائی 1933 کے وسط تک نازی پارٹی کے علاوہ جرمنی میں کسی سیاسی پارٹی کی اجازت نہ رہی۔ رائخ اسٹاگ (جرمن پارلیمنٹ) ہٹلر کی آمریت کے لئے ربڑ کا ٹھپہ بن گیا۔ قائدین حکومتی پالیسی کی بنیاد بن گئے۔

سرکاری عہدوں پر نازی پارٹی کے ممبران کے تعین سے ہٹلر کا سرکاری افسران پر کنٹرول بڑھ گیا۔ نازی پارٹی کے سربراہی اصول کے مطابق اختیار اوپر سے دیا جاتا تھا اور نازی سلسلہ مناصب کی ہر سطح پر اپنے اعلی افسران کی اطاعت کی مکمل توقع رکھی جاتی تھی۔ ہٹلر تیسرے رائخ کا بادشاہ تھا۔

اہم تواریخ

27 فروری 1933
رائخ اسٹاگ (جرمن پارلیمنٹ) کی عمارت نذر آتش

کمیونسٹوں پر برلن میں رائخ اسٹاگ (جرمن پارلیمنٹ) کی عمارت کے جلائے جانے کا الزام لگانے کے بعد، ایڈولف ہٹلر نے اس واقعے کو جواز بنا کر جرمنی میں غیرمعمولی اختیارات حاصل کر لئے۔ ہٹلر نے جرمنی کے صدر پول وون ہنڈنبرگ کو ہنگامی صورت حال کا اعلان کرنے پر آمادہ کرلیا۔ اُن تمام اختیارات کو معطل کر دیا گیا جن کی آئين کے تحت ضمانت دی گئی تھی۔

5 مارچ 1933
نازی رائخ اسٹاگ (جرمن پارلیمنٹ) کے انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے

فروری 1933 میں ہنگامی صورت حال کے اعلان اور ایڈولف ہٹلر کے حاصل کردہ غیرمعمولی اختیارات کے باوجود، نازی پارلیمانی انتخابات میں حکومتی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے۔ نازیوں نے صرف پنتالس فیصد ووٹ حاصل کئے۔ بعد میں مارچ 1933 میں ہٹلر نے ایک بل متعارف کروایا جس نے اس کی حکومت کو جرمن پارلیمنٹ میں ووٹ حاصل کئے بغیر قوانین جاری کرنے کا اختیار دے دیا۔ بل کے منظور ہونے کی ایک اہم وجہ اس پر ووٹ سے قبل کئی کمیونسٹ اور سوشلسٹ مخالفین کی گرفتاری تھی۔

23 مارچ 1933
رائخ اسٹاگ (جرمن پارلیمنٹ) نے ہٹلر کو قانون سازی کا اختیار دے دیا

نازی پارٹی کے پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہونے کے بعد ہٹلر نے ایک بل متعارف کروایا جس سے اس کی حکومت کو قانون سازی کا اختیار دے دیا گیا۔ نازی، روایت پسند اور کیتھلک مرکزی پارٹی نے اس "اجازت دینے کے قانون" کی حمایت کی۔ اس قانون کے تحت ہٹلر کی حکومت کو چار سال تک پارلیمنٹ میں ووٹ کے بغیر قوانین جاری کرنے کا اختیار دیا گيا۔ ووٹ سے پہلے کمیونسٹ اور کئی سوشلسٹ مخالفین کو گرفتار کرلیا گيا تھا۔ آخر میں صرف باقی سوشلسٹ قانون کی مخالفت کرتے ہيں۔ بل منظور ہوگیا۔ جلد ہی ہٹلر نے جرمنی میں نازی پارٹی کے علاوہ تمام سیاسی پارٹیوں کو غیرقانونی قرار دے دیا۔

30 جون 1934
لمبی چھریوں کی رات

اسٹارم ٹروپروں (ایس اے) کی قیادت اور ہٹلر کی حکومت کے دوسرے مفروضہ مخالفین کو "صاف" کردیا گیا۔ یہ صفائی "لمبی چھریوں کی رات" کے نام سے مشہور ہوئی۔ 80 سے زائد ایس اے کے قائدین کو مقدمے کے بغیر گرفتار کرکے گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ ہٹلر نے دعوی کیا کہ یہ صفائی ایس اے کے حکومت کا تختہ الٹنے کے منصوبے کی جوابی کارروائی تھی۔ ارنسٹ روئم کی قیادت میں ایس اے نے جرمن فوج کی جگہ لینے کی کوشش کی تھی۔ روئم کو برطرف کرنے سے ہٹلر کو فوج کا تعاون حاصل ہوگیا۔

2 اگست 1934
صدر وون ہنڈنبرگ 87 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔

جرمنی کے صدر پول وون ہنڈنبرگ 87 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ہنڈنبرگ کی وفات پرایڈولف ہٹلر نے صدارت کا عہدہ بھی سنبھال لیا۔ فوج نے ہٹلر کے ساتھ ذاتی وفاداری کا حلف اٹھا لیا۔ ہٹلر کی آمریت اب رائخ کے صدر (ملک کا صدر)، رائخ چانسلر (حکومت کا صدر) اور قائد (نازی پارٹی کا سربراہ) کے عہدوں پر ٹکی ہوئی تھی۔ ہٹلر کا سرکاری عہدہ اب "قائد اور رائخ کا چانسلر" ہوگیا۔