جرمنی کا چانسلر بننے سے کئی برس پہلے ہی ایڈولف ہٹلر پر نسل پرستی کا بھوت سوار تھا۔ اپنی تقاریر اور مضامین میں ہٹلر نے نسلی "پاکیزگی" اور "جرمینک نسل" (جس کو اس نے آرین "اعلیٰ نسل" کا نام دیا) کی برتری کے متعلق اپنے تصورات پھیلائے۔ اس نے اعلان کیا کہ پوری دنیا پر قبضہ کرنے کے لئے اس کی نسل کے لئے پاکیزہ رہنا بہت ضروری تھا۔ ہٹلر کے نزدیک اعلیٰ ترین "آرین" لمبا، سنہرے بالوں والا اور نیلی آنکھوں والا ہونا چاہئیے۔

ہٹلر اور نازیوں کے اقتدار سنبھالنے پر یہ خیالات حکومتی نظریے میں شامل ہوگئے اور انہيں اشتہارات میں، ریڈيو پر، فلموں میں، اسکولوں میں اور اخباروں کے ذریعے پھیلایا جانے لگا۔ نازيوں نے "کم تر" افراد کی نسل کے فروغ کو محدود کرکے انسانی نسل کی بہتری میں یقین رکھنے والے جرمن سائنسدانوں کے تعاون کے ساتھ اپنے نظریے کو عملی جامہ پہنایا۔ 1933 سے جرمن ڈاکٹروں کو جبری نس بندی کرنے کی اجازت مل گئی- نس بندی کرنے کے عمل میں ایسے آپریشن شامل تھے جن کی وجہ سے ہدف بننے والوں کے لئے بچے پیدا کرنا ناممکن ہوگیا تھا۔ روما (خانہ بدوشوں) کو جرمنی میں ایک نسلی اقلیت، جو تقریبا تیس ہزار افراد پر مشتمل تھی، اور معذور افراد کو، جن میں ذہنی طور پر معذور افراد اور پیدائشی طور پر اندھے یا بہرے افراد شامل تھے، اس عوامی پروگرام کا نشانہ بنایا گيا۔ تقریباً پانچ سو افریقی- جرمن بچوں کو بھی نشانہ بنایا گيا۔ یہ پہلی جنگ عظیم کے بعد جرمنی کے رہائن لینڈ کے علاقے پر قبضہ کرنے والی اتحادی فوجوں کے افریقی نوآبادیاتی فوجیوں کی جرمن عورتوں سے اولادیں تھیں۔

ہٹلر اور دوسرے نازی سربراہوں کے لئے یہودی ایک مذہبی گروہ نہيں تھے، بلکہ وہ ایک زہریلی "نسل" تھے، جو دوسری نسلوں کا "خون چوس کر" انہيں کمزور کردیتے تھے۔ ہٹلر کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اسکولوں میں نازی اساتذہ نے نسلی سائنس کے "اصولوں" کا اطلاق کرنا شروع کردیا۔ انہوں نے اپنے طلبا کی کھوپڑیوں کا حجم اور ناک کی لمبائی کی پیمائش کر کے اور ان کے بال اور آنکھوں کے رنگ کے ذریعے ان کے اصلی "آرین" ہونے کا تعین کیا۔ اس عمل میں یہودی اور روما (خانہ بدوش) طلبا کو اکثر رسوا کیا جاتا تھا۔

اہم تواریخ

24 فروری 1920
نازیوں نے سیاسی ایجنڈے کا خاکہ تیار کر لیا

جرمنی کے شہر میونخ میں نازی پارٹی، جسے اس وقت جرمن کارکنوں کی پارٹی کہا جاتا تھا، کا پہلا عوامی اجلاس منعقد ہوا۔ ایڈولف ہٹلر نے 25 نقطوں پر مبنی پروگرام جاری کیا جس میں پارٹی کے سیاسی ایجنڈے کا خاکہ پیش کیا گيا تھا۔ پارٹی کے منشور میں نسل پرستی نمایاں تھی۔ اس کے تحت جرمنی میں نسلی پاکيزگی کا مطالبہ کیا گیا تھا؛ جرمنوں کی کم تر نسلوں پر حکومت کرنے کا اعلان کیا گیا تھا؛ اور یہودیوں کو نسلی دشمن قراد دیا گیا تھا۔ نقطہ نمبر 4 کے اختتام میں لکھا گیا تھا "لہذا کوئی بھی یہودی قوم کا رکن نہيں ہوسکتا ہے"۔

18 جولائی 1925
مائن کیمپف کی پہلی جلد شا‏ئع ہو گئی

ایڈولف ہٹلر نے 1923 میں اقتدار چھیننے کی ناکام کوشش کے بعد غداری کے الزام میں قید کاٹنے کے دوران مائن کیمپف لکھی تھی۔ مائن کیمپف میں اس نے نسل کے حوالے سے اپنے تصورات کا خاکہ پیش کیا تھا۔ ہٹلر کی نظر میں تاریخ نسلوں کے درمیان رہنے کی جگہ کے لئے جدوجہد کا نام تھا۔ اس نے مشرق میں فتح کا خواب دیکھا، جس کے نتیجے میں سلاویک قوموں کو جرمن مفادات کا غلام بنا دیا گیا تھا۔ وہ سمجھتا تھا کہ یہودی خاص طور پر برے تھے جو قوم کے اندر "نسلی پاکیزگی" میں مداخلت کر رہے تھے۔ اس نے جرمنی سے یہودیوں کو "نکال دینے" کی ترغیب دی

14 جولائی 1933
نازی حکومت نے نسلی پاکیزگی کا قانون نافذ کردیا

ہٹلر اس بات میں یقین رکھتا تھا کہ "نسلی پاکیزگی" کے لئے حکومت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ انسانی تولید سے متعلق ضابطے جاری کرے اور اس وجہ سے اس نے جینیاتی طور پر بیمار اولادوں کی روک تھام کا قانون جاری کردیا۔ دوسرے ضوابط کے علاوہ اس اقدام کے تحت "ناپسندیدہ افراد" کو اولاد پیدا کرنے سے روکا گيا تھا اور مخصوص جسمانی یا دماغی طور پر معذور افراد کی زبردستی نسبندی کرنے کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔ اس قانون کی وجہ سے اگلے 18 مہینوں میں چار لاکھ کے قریب افراد متاثر ہونے والے تھے۔