جنوری 1933 میں جرمنی کا چانسلر بننے کے بعد ایڈولف ہٹلر نے جرمنی کو ایک پارٹی کی آمریت میں تبدیل کرنے اور نازیوں کی حکمت عملیوں پرعملدرآمد کے لئے ضروری پولیس کی طاقت کا بندوبست کرنے میں دیر نہيں لگائي۔ اس نے اپنی کابینہ کو ایمرجنسی نافذ کرنے اور پریس، اظہار رائے اور اکٹھا ہونے جیسی انفرادی آزادیاں ختم کرنے کے لئے اکسایا۔ لوگ پرائویسی کے حقوق سے محروم ہوگئے۔ اس کی وجہ سے افسران ان کی ڈاک پڑھ سکتے تھے، ٹیلیفون پر ان کی گفتگو سن سکتے تھے اور بغیر کسی وارنٹ کے ان کے گھروں کی تلاشی لے سکتے تھے۔

ہٹلر نے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے دہشت گردی کا بھی راستہ اپنایا۔ تنخواہوں، رفاقت کے احساسات اور خوبصورت یونیفارموں کے لالچ میں آ کر ہزاروں بے روزگار نوجوانوں نے نازی اسٹارم ٹروپروں (اسٹرمیبتی لنگین) کی بھوری قمیضیں اور لیدر کے اونچے جوتے پہن لئے۔ ایس اے کے نام سے مشہور اِن ضمنی پولیس اہلکاروں نے سڑکوں پر نکل کر نازی حکومت کے چند مخالفین کو مارنا پیٹنا اور قتل کرنا شروع کردیا۔ نازيوں کی حمایت نہ کرنے والے دوسرے جرمن محض ایس ایس کے خوف سے ہی خاموش ہوجاتے تھے۔

اہم تواریخ

31 مارچ 1933
جرمن ریاستوں کی حکومتوں کے لئے نازی گورنر مقرر کئے گئے

ایڈولف ہٹلر نے ریاستوں کی حکومتوں میں منتخب افسران کی جگہ نازی افسران کو مقرر کردیا۔ جرمنی ميں مرکزی نازی کنٹرول تشکیل دینے کے پہلے مراحل میں سے ایک ریاستی حکومتوں کو ختم کرنا تھا۔ نازیوں کی ایک کلیدی شخصیت ہرمین گویرنگ سب سے بڑی جرمن ریاست پرشیا کا وزیر-صدر بن گيا۔ 1935 تک ریاستوں کی انتظامیہ کو برلن کی مرکزی حکومت کے ہاتھوں میں دے دیا گيا تھا

2 مئی 1933
نازیوں نے تجارتی یونینوں پر قبضہ کرلیا

اسٹارم ٹروپروں (ایس اے) اور پولیس نے تجاری یونینوں کے عہدے سنبھال لئے۔ تجارتی یونین کے افسران اور کارکنان کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ تجارتی یونینوں کے ریکارڈز اور اساسوں کو ضبط کرلیا گيا۔ یونینوں کو نازی تنظیم جرمن محنت کشوں کے فرنٹ میں زبردستی ضم کردیا گيا۔ اس طرح محنت کشوں کی آزاد نمائیندگی کو ختم کردیا گيا۔

14 جولائی 1933
نازی پارٹی ملک کی واحد پارٹی بن گئی

نازی پارٹی کے علاوہ تمام سیاسی پارٹیوں کو ختم کردیا گيا۔ نازی پارٹی کے علاوہ جرمنی میں کسی سیاسی پارٹی کی اجازت نہيں تھی اور یہ صورت حال 1945 میں جرمنی کی فوجی شکست تک جاری رہی۔ اس طرح جرمنی ایک پارٹی کی آمریت بن گیا۔ پارٹی کے اراکین کی تعداد بڑھ کر 1935 میں پچیس لاکھ اور 1945 میں پچاسی لاکھ ہوگئی۔

20 جولائی 1933
ایڈولف ہٹلر نے کیتھلک چرچ کے ساتھ معاہدے پر دستخط کئے

جرمن حکومت اور ویٹیکن (رومن کیتھلک چرچ کی اعلی ترین اتھارٹی) کے تحت کیتھلکوں کو نجی مذہبی رسومات کی آزادی عطا کردی گئی، لیکن کیتھلک سیاسی اور تجارتی یونین کی تنظیمیں ختم ہوگئيں۔ ویٹیکن (جس کے پاس آزاد مملکت کی حیثیت تھی) ایڈولف ہٹلر کی حکومت کو رسمی طور پر جائز قرار دینے والی پہلی مملکت تھی معاہدے کے باوجود، نازیوں نے کیتھلک مذہبی اور ثقافتی تنظیموں، پادریوں اور اسکولوں پر ظلم و ستم جاری رکھا۔