پوگروم ایک روسی لفظ ہے جس کا مطلب ہے "تباہی برپا کرنا ، تشدد سے تباہ کر دینا"۔ تاریخی اعتبار سے اس اصطلاح سے مراد روسی سلطنت کے دور میں یہودیوں پر مقامی غیر یہودی آبادیوں کا پرتشدد حملہ ہے۔ نازی جرمنی میں یہودیوں کے خلاف عوامی تشدد برداشت کیا جاتا تھا اور اس کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی تھی کیونکہ نازی لیڈروں نے اندازہ لگایا کہ اس طرح وہ آبادی کو سام دشمنی پر مبنی شدید اقدامات کے لئے "تیار" کر سکیں گے. مثال کے طور پر ستمبر 1935 میں نیورمبرگ کے نسلی قوانین کے اعلان سے پہلے کے موسم گرما میں جرمنی بھر میں رہنے والے یہودیوں کے خلاف اکثر تشدد دیکھنے میں آیا، جس میں یہودی عبادت گاہوں کو جلانا، یہودیوں کے گھروں اور کاروباری اداروں کو تباہ کرنا اور جسمانی حملے شامل تھے۔ اسی طرح 9 سے 10 نومبر 1938 میں کرسٹل ناخٹ کے نام سے موسوم سڑکوں گلیوں میں جاری کی گئی ملک گیر مہم کے بعد یہودیوں کے مخالف قوانین میں اچانک اضافہ ہو گیا۔ آئن سیٹسگروپن یعنی گشتی قاتل یونٹوں کو احکام ملے تھے کہ وہ نئے مفتوح سوویت علاقے کی آبادیوں کو پوگروم برداشت کرنے اور انہیں شروع کرنے کی حوصلہ افزائی کریں۔ 29 جون، 1941 کو رومانیہ کے حکام اور فوجی یونٹوں نے بعض اوقات جرمن فوجیوں کی مدد کے ساتھ رومانیہ کے صوبے مولڈوویا میں کم از کم 8،000 یہودیوں کو ایاسی میں منطم قتل کے دوران ہلاک کیا۔ 10 جولائی،1941 کو مقبوضہ پولینڈ کے بیالسٹک ضلع میں واقع ایک چھوٹے سے شہر جیڈوابنے کے باشندوں نے اپنے سینکڑوں یہودی ہمسایوں کے قتل میں حصہ لیا۔

پوگروم دوسری جنگ عظیم کے ساتھ ختم نہيں ہوئے۔ پولینڈ کے شہر کیلچ میں 4 جولائی،1946 کو مقامی لوگوں نے شہر کے بچ جانے والے اور واپس آنے والے یہودیوں کے خلاف ایک پوگروم کا آغاز کیا۔ جب یہ بے بنیاد افواہ پھیلی کہ یہودیوں نے مذہبی رسومات کی خاطر ایک عیسائی بچے کو اغوا کر لیا ہے تو لوگوں کے ہجوموں نے یہودیوں پر حملے شروع کر دئے۔ فسادیوں نے کم از کم 42 یہودیوں کو قتل اور تقریبا 50 اور کو زخمی کیا۔ پوگروموں کا ڈر ہولوکاسٹ سے بچنے والے یہودیوں کو جنگ کے بعد کے یورپ کو چھوڑنے کی کوشش کرنے پر مجبور کرنے کی ایک اہم وجہ تھی۔