Beginning of the burning of the village of Um Zeifa in Darfur after the Janjaweed looted and attacked.

نسل کشی کیا ہے؟

1944 سے پہلے "نسل کشی" کی اصطلاح موجود ہی نہیں تھی۔ یہ ایک بہت ہی خاص اصطلاح ہے اور یہ اُن متشدد جرائم کیلئے استعمال ہوتی ہے جن کا مقصد کسی گروپ کے وجود کو ختم کرنا ہوتا ہے۔ جیسا کہ امریکہ میں حقوق سے متعلق مسودہ قانون یا پھر اقوام متحدہ کے 1948 کے انسانی حقوق کے عالمی منشور میں بتایا گیا ہے انسانی حقوق کا تعلق انفرادی لوگوں کے حقوق سے ہوتا ہے۔

Raphael Lemkin (right) with Ambassador Amado of Brazil (left) before a plenary session of the General Assembly at which the Convention ...

رافائل لیمکین (دائیں) برازیل کے سفیر اماڈو (بائیں) کے ساتھ جنرل اسمبلی کے عمومی اجلاس سے قبل جس میں نسل کُشی کی روک تھام اور سزا سے متعلق قوانین کی منظوری دی گئی۔ پلائس ڈی چیلٹ، 11 دسمبر، 1948 ۔

کریڈٹس:
  • United Nations Archives and Records Management Section

1944 میں پولینڈ کے ایک یہودی وکیل رافیل لیمکن (1959-1900 ) نے منظم قتل عام کے حوالے سے نازی پالیسیوں کی وضاحت کرنے کی کوشش کی جس میں یورپین یہودیوں کی تباہی کا منصوبہ بھی شامل تھا۔ اس نے "نسل کشی" کی اصطلاح یونانی لفظ geno اور لاطینی لفظ cide کو ملا کر بنائي تھی جس میں geno سے مراد قبیلہ ہے اور cide کا مطلب قتل ہے۔ اِس نئی اصطلاح کی تجویز پیش کرتے ہوئے لیمکن کے دماغ میں "مختلف اقدامات کا ایک ایسا مربوط منصوبہ تھا جس کا مقصد قومی گروپوں کی بنیاد کو اِس انداز میں تباہ کرنا تھا جس سے اُن گروپوں کا وجود ہی ختم ہو جائے۔ " اُس سے اگلے برس نیورمبرگ جرمنی میں منعقد ہونے والے بین الاقوامی فوجی ٹرائبیونل نے اعلٰی ترین نازیوں پر "انسانیت کے خلاف جرائم" کا الزام عائد کر دیا۔ سزا کے اِس فیصلے میں لفظ "نسل کشی" شامل کیا گیا تھا لیکن یہ لفظ قانونی لحاظ سے نہیں بلکہ محض بیانیہ انداز میں استعمال کیا گیا تھا۔

9 دسمبر 1948 کو اقوامِ متحدہ نے ہالوکاسٹ کے سائے میں اور لیمکن کی انتھک کوششوں کے نتیجے میں نسلی قتل و غارتگری کے جرم کی روک تھام اور سزا سے متعلق کنونشن کی منظوری دے دی۔ کنونشن میں "نسل کشی" کو ایک بین الاقوامی جرم قراردیا گیا جس کیلئے دستخط کرنے والے ملکوں نے روک تھام اور سزا کا وعدہ کیا۔ اِس میں نسل کشی کی وضاحت اِس طرح کی گئی ہے:

نسل کشی کسی قومی، نسلی یا مذہبی گروپ کو مکمل طور پر یا جزوی طور پر تباہ کرنے کے ارادے سے کی جانے والی کارروائی ہے جو درج ذیل اقدام میں سے کوئی بھی ہو سکتا ہے:

Representatives of four states who ratified the Genocide Convention on October 14, 1950: (seated, left to right) Dr.

چار ممالک کے نمائیندے جنہوں نے 14 اکتوبر، 1950 کو نسل کُشی کے کنونشن کی توثیق کی: (بیٹھے ہوئے، بائیں سے دائیں) ڈاکٹر جان پی۔ چنگ (کوریا)، ڈکٹر جین پرائسأپارس(ہیٹی)، اسمبلی کے صدر سفیر نصراللہ انتظام (ایران)، سفیر جین چاؤویل (فرانس)، مسٹر روبین ایسکوئیول ڈی لا گارڈیا (کوسٹا ریکا)، (کھڑے ہوئے، بائیں سے دائیں) ڈاکٹر ایوان کرنو (اسسٹنٹ سیکٹری جنرل برائے قانونی امور)، مسٹر ٹریگوے لی (اقوام متحدہ کے سیکٹری جنرل)، مسٹر مینوئل اے۔ فورنیئر ایکونا (کوسٹا ریکا) اور ڈاکٹر رافائل لیمکین (نسل کُشی کے کنونشن کے روح رواں)۔ لیک سکسیس، نیو یارک، 14 اکتوبر، 1950 ۔

کریڈٹس:
  • United Nations Archives and Records Management Section

(الف) گروپ کے ارکان کا قتل۔
(ب) گروپ کے ارکان کو شدید جسمانی یا ذہنی نقصان پہنچانا۔
(ج) گروپ کیلئے ایسے حالات عمداً پیدا کرنا جو مجموعی یا جزوی طورپر اس گروپ کی تباہی کا باعث بنیں۔
(د) گروپ کے اندر بچوں کی پیدائش روکنے کے اقدام لاگو کرنا۔
(ہ) گروپ کے بچوں کو جبری طور پر دوسرے گروپ میں منتقل کرنا۔

اگرچہ تاریخ میں گروپ کو نشانہ بنا کر تشدد کرنے کی کئی مثالیں موجود ہیں اور جب سے کنونشن وجود میں آیا ہے اِس اصطلاح کی قانونی اور بین الاقوامی پیش رفت دو نمایاں تاریخی ادوار پر مرتکز رہی: اصطلاح بننے کے بعد بین الاقوامی قانون کی حیثیت سے اس کی منظوری(1948-1944 ) اور پھر اس کے اطلاق کے ساتھ نسلی قتل کے جرم پر بین الاقوامی کریمنل ٹرائبیونل میں مقدمے چلانا (1998- 1991) ۔ نسل کشی کی روک تھام، کنونشن کی دوسری بڑی ذمہ داری بدستور ایک چیلنج ہے جس کا قوموں اور افراد کو برابر سامنا ہے۔

Thank you for supporting our work

We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.

گلاسری