14-15 نومبر کی درمیانی شب تقریباً 500 جرمن بمبار طیاروں نے مرکزی برطانیہ میں برطانوی صنعتی شہر کووینٹری پر حملہ کر دیا۔ بمبار طیاروں نے 150،000 آگ لگانے والے بم اور 500 ٹن سے زیادہ انتہائی دھماکہ خیز مواد گرایا۔ ہوائی حملے نے شہر کے بیشتر مرکزی علاقے کو تباہ کر دیا جس میں 12 اسلحہ ساز فیکٹریاں اور سینٹ مائیکل کا تاریخی کیتھیڈرل بھی شامل تھا۔اس فوٹیج میں حملے کے بعد کا منظر دکھایا گیا ہے۔ کووینٹری پر بمباری برطانیہ کے لئے جدید ہوائی جنگ کی بے رحمی کی ایک علامت بن گئی۔
کل یہ کووینٹری ایک تاریخی خوبصورت شہر تھا۔ اور اب، ایک آگ سے بھری دہشت کی رات کے بعد یہ بربادی اور ویرانی کی خوفناک تصویر پیش کر رہا ہے۔ مکمل جنگ کے خطرناک غم و غصہ نے اس شہر کو برباد کر دیا۔ ظاہر ہے کہ نازیوں نے صرف فوجی تنصیبات پر ہی حملہ کرنے کا جھوٹا ارادہ ترک کر دیا۔ اس حملے میں ستر ہزار آگ لگانے والے بم بغیر کسی تفریق کے شہر پر گرائے گئے جس کے نتیجے میں گھر اور سٹرکیں لاشوں سے بھر گئیں۔ بس لائن جل گئی جہاں لیڈی گوڈیوا کبھی اپنے لوگوں کو بچانے کیلئے سوار ہوتی تھی۔ آج کووینٹری میں صرف موت ہی سوار ہو رہی ہے جس نے ھزاروں افراد کی جانیں لے لیں۔ دنیا بھر میں شہرت رکھنے والے سینٹ مائیکل کے کیتھیڈرل کی جگہ صرف آگ سے جھلسے ہوئے خالی گولے اور بموں کے ٹکڑے باقی بچے ہیں جو ایک الزام لگانے والی انگلی کی مانند آسمان کی طرف اٹھے ہوئے ہیں۔ پندرویں صدی کے گوتھک فن تعمیر کے اس نمونے کا بچا ہوا ڈھانچا ملبے کا ڈھیر بن گیا۔ عصر حاضر کی وحشتناکی کا خاموش مظہر۔ ہمارے خدا کے 1940 کے سال میں تمدن۔ اس تباہی و بربادی کے تناظر میں بادشاہ جارج تباہ حال انسانیت سے ہمدردی کا جذبہ لیکر وارد ہوتا ہے۔ گھروں اور اپنے پیاروں کو کھو دینے کے باوجود قصبے کے جرات مند لوگوں نے اپنے حاکم کو یہ باور کرایا کہ لندن کی طرح کووینٹری بھی یہ سب کچھ برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.