ریاستہائے متحدہ امریکہ میں طاقتور علیحدگی پسند رجحانات کے باوجود صدر روزویلٹ نے جمہوری ملک برطانیہ کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ نازی جرمنی کے خلاف جنگ کو جاری رکھے۔ باوجود اس بات کے کہ انھوں نے امریکہ کو یورپی جنگ میں غیر جانبدار رکھنے کے عظم کا اظہار کیا تھا، روزویلٹ نے فوجی تیاری کو تیز کرنے کا حکم دیا اور جیسا کہ اس فوٹیج میں دکھایا گیا ہے اُنہوں نےعہد کیا کہ امریکہ "جمہوریت کے لئے ایک عظیم ہتھیار" ثابت ہو گا۔ مارچ 1941 میں کانگریس نے برطانیہ کی مدد کیلئے قرضے اور لیز پر سرمایہ فراہم کرنے کی منظوری دی۔ بالآخر برطانیہ نے امریکہ سے فوج تعاون کے شعبے میں 31 بلین ڈالر سے زیادہ کی امداد حاصل کی۔ امریکہ دوسری جنگ عظیم میں اس وقت شریک ہوگیا جب جاپان نے اچانک 7 دسمبر،1941 کو پرل ھاربر پر حملہ کردیا۔
اگر برطانیہ جنگ ہار جاتا تو حلیف قوتیں یورپ، ایشیاء،افریقہ اور آسٹرلیشیاء کے براعظموں کے علاوہ بڑے سمندروں پر قابض ہوجاتیں۔ اور یوں وہ ایک ایسی جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے جہاں سے وہ دنیا کے اس خطے کے خلاف فوجی اور بحری وسائل اکٹھا کر لیتے۔ یہ کہنے میں کوئي مبالغہ نہیں کہ ایسی صورت میں امریکہ میں رہنے والے ہم سب لوگ بندوق کی نوک پر جی رہے ہوتے۔ اب ہم یہ جانتے ہیں کہ صرف مکمل طور پر ہتھیار ڈال دینے کی صورت میں ہی نازیوں کے ساتھ کسی ملک کو امن و سلامتی نصیب ہوسکتی تھی۔ یورپی لوگ جو اپنا دفاع کررہے ہیں وہ ہم سے اپنی جنگ لڑنے کو نہیں کہہ رہے ہیں۔ بلکہ وہ جہازوں، ٹینکوں، بندوقوں اور مال بردار جہازوں جیسے جنگی ساز و سامان کا تقاضا کر ہے ہیں جن کی وجہ سے وہ اپنی آزادی اور ہماری سلامتی کیلئے لڑ سکیں۔ ہم سے امریکہ کی کسی مہم جو فوج کو امریکی سرحدوں سے باہر بھیجنے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا ہے۔ آپ کی حکومت کے کسی بھی رکن کی جانب سے ایسا کوئی بھی ارادہ نہیں ہے کہ اس جیسی کوئی فوج بھیجی جائے۔ ہمیں جمہوریت کا سب سے بڑا ہتھیار ہونا چاہیئے۔ یہ ہمارے لئے جنگ کی ہولناکی جیسی ہی ہنگامی صورتحال ہے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.