منتخب مواد
ٹیگ
اپنی دلچسپی کے موضوع تلاش کریں اور ان سے متعلق مواد کیلئے انسائیکلوپیڈیا میں ریسرچ کریں
تمام شناختی کارڈ
ہولوکاسٹ کے دوران ذاتی تجربات کے بارے میں مزید جاننے کیلئے شناختی کارڈ تلاش کریں
طلبا کے لئے تعلیمی ویب سائٹ
موضوعات کے مطابق ترتیب دیا گیا اس معلوماتی ویب سائیٹ میں تاریخی تصاویر، نقشوں، نمونوں، دستاویزات اور شہادت پر مبنی کلپس کے ذریعے ہولوکاسٹ کی عمومی صورت حال پیش کی گئی ہے۔
خاکے
تصاویر دیکھئیے اور ان خاکوں کے ذریعے انسائیکلوپیڈیا کا مواد تلاش کیجئیے
ضرور پڑھیں
:
جوزف اور اُن کا خاندان رومن کیتھولک تھے۔ 1939 میں پولینڈ پر جرمن حملے کے بعد جرمنی میں جبری مشقت کیلئے پولینڈ کے شہریوں کی پکڑ دھکڑ شروع ہوئی۔ جوزف دو بار گرفتاری سے بچنے میں کامیاب رہے مگر تیسری بار 1941 میں اُنہیں جرمنی کے شہر ہانوور میں جبری مزدوری کے کیمپ میں بھیج دیا گيا۔ اُنہیں چار سال سے زائد عرصے تک فوجی ہوائي جہازوں کے کنکریٹ کی تعمیر میں کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔ 1945 میں امریکی فوجیوں کے ذریعہ آزادی ملنے کے بعد جبری مشقت کے کیمپ کو بے گھر افراد کے کیمپ میں تبدیل کردیا گيا۔ جوزف وہیں رہے اور پھر اُنہیں 1950 میں اُنہیں امریکہ میں داخلے کے لئے ویزا مل گیا۔
جوزیف اور اس کا خاندان ایک رومی کیتھولک تھے۔ سن 1939 میں پولنڈ پر جرمنی حملہ کے بعد، جرمنی میں زبردستی مزدوری کے لئے پولنڈیوں کے دور شروع ہوئے۔ جوزیف دو بار گرفتار ہوا مگر بچ کر نکل گیا لیکن تیسری بار سن 1941 میں اس کو جرمنی کے شہر ہانور میں زبردستی مزدوری کیمپ میں بھیج دیا گيا۔ چار سال سے زیادہ اس پر زور ڈالا گيا کہ وہ فوجی ہوائي جہازوں کے کنکریٹ کے تعمیر میں کام کرے۔ سن 1945 میں امریکی فوجیوں کے ذریعہ آزادی کے بعد زبردستی مزدوری کیمپ کو بے گھر لوگوں کے کیمپ میں تبدیل کردیا گيا۔ جوزیف وہیں رہا حتی کہ اس نے سن 1950 میں ریاستہائے متحدہ امریکہ میں داخلے کے لئے ویزا حاصل کیا۔
مورس ایک بہت ہی مذہبی یہودی گھرانے میں پلے بڑھے اور وہ صیہونی اسپورٹس لیگ کے ایک سرگرم کارکن تھے۔ جب جرمنی نے ستمبر 1939 میں پولینڈ پر حملہ کیا تو مورس کا قصبہ بری طرح تباہ و برباد ہوگیا۔ مورس کا خاندان یہودی بستی میں رہنے پر مجبور ہو گیا اور مورس کو جبری مشقت پر لگا دیا گیا۔ پرذیڈ بورز سے کوئی تیس میل دور قصبے کونسکئے میں کچھ عرصہ قید کاٹنے کے بعد مورس کو آش وٹز کیمپ پھجوا دیا گیا۔ اُنہیں آش وٹز کے ذیلی کیمپ جاویشووٹز میں رکھا گیا۔ جنوری 1945 میں مورس کو موت کے مارچ کیلئے مجبور کر دیا گیا اور اُنہیں پہلے بوخن والڈ کے ذیلی کیمپ ٹروئے گلٹز بھیجا گیا اور پھر تھیریسئن شٹٹ بھجوا دیا گیا۔ جنگ کے بعد وہ کچھ عرصہ چیکوسلواکیہ اور جرمنی میں رہے اور پھر ترک وطن کر کے امریکہ چلے آئے۔
روزا کا خاندان 1934 میں وارسا چلا آیا۔ روزا نے ابھی کالج کی تعلیم شروع کی ہی تھی کہ جرمنی نے 1939 میں پولینڈ پر حملہ کر دیا۔ 1940 میں جرمنوں نے وارسا یہودی بستی کو سیل کردیا جہاں اُن کے والدین کو پکڑ دھکڑ کے دوران قتل کردیا گیا تھا۔ روزا بھاگ کر چھپ گئیں۔ جہاں وہ چھپی ہوئی تھیں وہاں سے اُنہوں نے 1943 کی بغاوت کے دوران یہودی بستی کو جلتے ہوئے دیکھا۔ اُن کے پاس جعلی کاغذات تھے جن میں درج تھا کہ وہ پولینڈ کی ایک کیتھولک (ماریا کوالکزک) ہیں۔ اُنہیں جون 1943 میں مویشیوں سے لدی مال بردار ریل گاڑی میں جرمنی بھیج دیا گیا۔ وہ 1945 میں آزاد ہونے تک ایک فارم میں کام کرتی رہیں۔
بولیسلو اور اُن کی بڑی بہن کی پرورش وارسا یہودی بستی میں ہوئی۔ جرمنی نے وارسا پر ستمبر 1939 میں حملہ کیا۔ بولیسلو کے والد اپنے بیمار رشتہ داروں کو پیچھے نہیں چھوڑنا چاہتے تھے۔ لہذا بولیسلو اور اُن کی بہن سوویت سرحد کی طرف جانے والی ایک ریل گاڑی پر سوار ہوگئے۔ جرمنی نے 1941 میں سوویت علاقوں پر حملہ کر دیا اور 1942 میں بولیسلو کو ایک جبری مشقت کے کمیپ میں قید کردیا گيا۔ اُنہیں تھیریسین شٹٹ کیمپ میں بھجوا دیا گیا جہاں سوویت فوجوں نے اُنہیں 1945 میں آزاد کرا لیا۔
1942 میں سام کو اپنے ہی وطن میں ایک یہودی بستی میں رہنے پر مجبور کر دیا گیا اور اُنہیں گولہ بارود کے کارخانے میں کام پر معمور کر دیا گیا۔ 1944 میں اُنہیں آشوٹز کیمپ بھیج دیا گيا جہاں اُنہیں ایک ریل گاڑی کے کارخانے میں کام پر لگا دیا گیا۔ جب نازیوں نے آشوٹز کو خالی کرایا تو وہ آٹھ دن تک جاری رہنے والے موت کے مارچ سے زندہ بچنے میں کامیاب ہو گئے۔ اُنہیں جنوری 1945 میں سوویت فوجی یونٹوں نے آزاد کرایا۔ وہ جرمنی میں پناہ گذینوں کے ایک کیمپ میں رہے جہاں اُنہوں نے اقوام متحدہ کی امداد اور آبادکاری کی انتظامیہ میں خدمات انجام دیں۔ وہ 1947 میں نقل مکانی کر کے امریکہ چلے آئے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.