روزا کا خاندان 1934 میں وارسا چلا آیا۔ روزا نے ابھی کالج کی تعلیم شروع کی ہی تھی کہ جرمنی نے 1939 میں پولینڈ پر حملہ کر دیا۔ 1940 میں جرمنوں نے وارسا یہودی بستی کو سیل کردیا جہاں اُن کے والدین کو پکڑ دھکڑ کے دوران قتل کردیا گیا تھا۔ روزا بھاگ کر چھپ گئیں۔ جہاں وہ چھپی ہوئی تھیں وہاں سے اُنہوں نے 1943 کی بغاوت کے دوران یہودی بستی کو جلتے ہوئے دیکھا۔ اُن کے پاس جعلی کاغذات تھے جن میں درج تھا کہ وہ پولینڈ کی ایک کیتھولک (ماریا کوالکزک) ہیں۔ اُنہیں جون 1943 میں مویشیوں سے لدی مال بردار ریل گاڑی میں جرمنی بھیج دیا گیا۔ وہ 1945 میں آزاد ہونے تک ایک فارم میں کام کرتی رہیں۔
اُنہوں نے مجھ سے کہا "تمہارے پاس فارم پر، گولہ بارود کی تنصیبات پر، کپڑے سازی کی فیکٹری یا پھو ہوٹلوں میں جانے کیلئے چوائس موجود ہے۔ میں نے سوچا کہ میرے لئے فارم میں جانا زیادہ محفوظ اور بہتر ہوگا۔ کیونکہ میں جانتی تھی کہ یہاں زیادہ مشقت کا کام ہونے کے باوجود مجھے پولینڈ سے تعلق رکھنے والے اتنے زیادہ لوگوں سے نہیں ملنا پڑے گا۔ میں پولینڈ کے لوگوں سے ملنے سے خائف تھی۔ اسی وجہ سے میں نے فارم جانے کا فیصلہ کیا۔ میرے پاس اس وقت بھی بطور ایک عیسائی لڑکی ماریا کوالک کے جعلی کاغذات موجود تھے۔ ماریا جڈویگا کوالک۔ درمیانی نام جڈویگا تھا۔ میں ماریا کوالک کے نام سے جرمنی آئی۔ میں نے اپنے اعتبار سے سوچا کہ اگر میں لوگوں سے دور رہوں تو زیادہ محفوظ رہوں گی۔ لہذا میں نے فارم جانے کے متعلق سوچا کیونکہ پولینڈ کے لوگ عام طور پر فارم جانا پسند نہیں کرتے تھے۔ وہ عام طور پر ہوٹلوں، دفتروں یا کسی اور جگہ جانا پسند کرتے تھے۔ لیکن میں نے اپنے سوچا کہ میرے لئے فارم جانا زیادہ بہتر ہوگا۔ سب سے پہلے تو میں بہت کمزور ہوگئی تھی۔ جب میں جرمنی آئی تو میرا وزن ہڈیوں اور کھال سمیت تقریبا اسی یا نوے پونڈ تھا۔ جب میں جرمنی پہنچی تو اُنہوں نے مجھے بتایا کہ وہ لوگ مجھے ایسلنگن کے قریب کرم ہارٹ لے جارہے ہیں۔ یہ ایک چھوٹا سا فارم تھا۔ اس فارم کا مالک مفلوج ہو چکا تھا۔ لیکن اس کے ساتھ اسکا داماد کارل بیک اور اسکی بیٹی لوئیس رہتے تھے۔ چند ہی دن پہلے اس کی شادی مسٹر بیک سے ہوئی تھی۔ بہرحال اس طرح مجھے کرم ہارٹ لایا گیا۔ میں ایک شہری لڑکی تھی۔ میں بالکل نہیں جانتی تھی کہ کام کیسا ہوتا ہے کیونکہ ہم خاندانی رئیس تھے۔ ہمارے گھر میں نوکرانیاں تھیں اور ہر چیز میسر تھی۔ حتی کہ میں ایک گلاس پانی گرم کرنا بھی نہیں جانتی تھی۔ میں بہت ہی نازوں میں پلی بڑھی تھی۔ مجھے فارم میں کام کرنے کا کوئی بھی اندازہ نہیں تھا۔ بہرحال میں نے یہ کام شروع کیا اور اپنے آپ کو اچھی طرح اس کام کے مطابق ڈھال لیا۔ میں جان گئی کہ یہ ایسے ہی ہے۔ لہذا مجھے اِس سے بھرپور فائدہ اُٹھانا چاہئیے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.