دوسری جنگ عظیم کے آغاز میں جرمنی نے 1939 میں پولینڈ پر حملہ کر دیا۔ تیزی سے پولینڈ کی دفاعی سرحدوں کو عبور کرتے ہوئے جرمن فوجوں نے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کی طرف پیش قدمی شروع کر دی۔ جرمن نیوز ریل کی اس فوٹیج میں جرمن فوجوں کی طرف سے پولینڈ پر حملے کے دوران فوجی کارروائی کو دکھایا گیا ہے۔ وارسا نے 28 ستمبر، 1939 کو ہتھیار ڈال دئے۔
آئٹم دیکھیںجرمنوں نے جرمنی میں موجود یہودیوں کو مشرق میں واقع مقبوضہ علاقوں کی جانب جلا وطن کرنا شروع کیا۔ اِن جلاوطنیوں کا آغاز 1941 میں ہوا۔ سب سے پہلے اُنہوں نے ھزاروں یہودیوں کو پولینڈ اور بالتیک ریاستوں میں قائم یہودی بستیوں میں جلاوطن کیا۔ جن یہودیوں کو جلاوطن کیا گیا، وہ وہاں پہلے سے موجود یہودیوں جیسے حالات کا شکار ہو گئے۔ بعد میں جرمنی سے پہنچنے والی بہت سی کھیپوں کو براہ راست مقبوضہ پولینڈ میں موجود قتل کے کیمپوں میں بھجوا دیا گیا۔ اِس فوٹیج میں، جرمن پروپیگنڈا یونٹ نے ایک فلم میں میگڈے جرمنی سے حالیہ طور پر یہودی کونسل کے زیر انتظام چلنے والے وارسا گھیٹو میں پہنچنے والے قیدیوں کو دکھایا گیا ہے۔ جولائی 1942 میں نازیوں نے بڑے پیمانے پر وارسا گھیٹو سے قریبی واقع ٹریبلنکا قتل کے کیمپ میں جلاونیاں شروع کر دیں۔
آئٹم دیکھیںجرمن فوجیں ستمبر 1939 میں وارسا میں داخل ہوئیں۔ اگلے ماہ، اُنہوں نے شہر میں ایک یہودی کونسل یعنی جیوڈین ریٹ کی تشکیل کا حکم دیا۔ اس کی سربراہی کیلئے اُنہوں نے ایڈم زرنیاکوف کا انتخاب کیا جو وارسا کی پرانی یہودی کمیونٹی کونسل کے ایک رکن تھے۔ یہاں، جرمن نیوز ریلز کیلئے، ایک جرمن پراپیگنڈا کمپنی نے زرنیاکوف اور یہودی بستی کے درخواست گذاروں کے درمیان ایک ملاقات کا اہتمام کیا۔جرمنوں کو توقع تھی کہ زرنیاکوف جرمن احکام پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے جن میں جبری مشقت کی مانگیں اور یہودیوں کی زیر ملکیت جائیدادوں کی ضبطی بھی شامل تھی۔ زرنیاکوف نے خود کوشش کی کہ جرمن اقدامات کو کسی قدر نرم کیا جا سکے، خوراک کیلئے باورچی خانے، ورکشاپیں اور پیشہ ورانہ اسکول قائم کئے جا سکیں۔ اُنہوں نے مسلسل بہتر حالات فراہم کرنے پر زور دیا۔ اُنہوں نے جلاوطنیوں کیلئے یہودیوں کی پکڑ دھکڑ سے متعلق جرمن مطالبات پر عملدرآمد کی بجائے جولائی 1942 میں خود کشی کر لی۔
آئٹم دیکھیں1940 میں جرمنوں کی طرف سے وارسا گھیٹو کی تشکیل کے بعد وارسا میں یہودی کونسل گھیٹو کے اندر تمامتر شہری خدمات کی ذمہ دار بن گئی۔ اس جرمن فوٹیج میں گھیٹو کے "یہودی قید خانے" سے قیدی میدان کی طرف بھاگ رہے ہیں اور معائنے کے دوران دائروں میں چل رہے ہیں۔
آئٹم دیکھیںنازیوں نے نومبر 1940 کے وسط میں وارسا یہودی بستی کو سیل کر دیا۔ جرمنوں کی طرف سے عمداً یہودی بستی میں گنجائش سے زیادہ لوگوں کو بھرنے اور خوراک کی قلت پیدا کرنے کے اقدامات کے نتیجے میں اموات کی شرح میں انتہائی اضافہ ہو گیا۔ وارسا شہر کی کل آبادی کے لگ بھگ 30 فیصد کو شہر کے 2.4 فیصد رقبے میں محدود کر دیا گیا۔ جرمنوں نے یہودیوں کیلئے روزانہ کا راشن محض 181 کیلری مقرر کر دیا۔ اگست 1941 تک بھوک اور بیماری سے 5,000 سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے تھے۔
آئٹم دیکھیںنازیوں نے وسط نومبر 1940 میں وارسا یہودی بستی کو سیل کر دیا۔ جرمنوں کی طرف سے جان بوجھ کر یہودی بستی میں گنجائش سے کہیں زیادہ لوگوں کو بھر دینے اور خوراک کی کمی کے باعث اموات کی تعداد میں شدت سے اضافہ ہو گیا۔ وارسا شہر کی تقریباً 30 فیصد آبادی کو شہر کے 2.4 فیصد علاقے میں محدود کر دیا گیا تھا۔ جرمنوں نے یہودیوں کیلئے محض 181 کیلری یومیہ کا راشن مقرر کر دیا۔ اگست 1941 تک ہر ماہ 5,000 سے زائد لوگ ہر ماہ موت کا شکار ہونے لگے۔
آئٹم دیکھیںاکتوبر 1940 میں جرمنوں کی طرف سے وارسا یہودی بستی تشکیل دئے جانے کے بعد حالات تیزی سے بگڑتے چلے گئے۔ جرمن یہودی بستی میں آنے جانے والی چیزوں کی سختی سے نگرانی کرتے تھے۔ یہودی بستی کے مکینوں کو فراہم کرنے کیلئے کھانا کافی نہیں تھا۔ بہت سے یہودیوں نے جان پر کھیل کر یہودی بستی کے اندر کھانا اسمگل کرنے کی کوشش کی۔ جرمنوں کی طرف سے وارسا یہودی بستی میں فراہم کیا جانے والا راشن عام جرمن شہریوں کو فراہم کئے جانے والے راشن کے مقابلے میں 10 فیصد سے بھی کم تھا۔ وارسا میں ہر ماہ ھزاروں یہودی بھوک سے ہلاک ہو جاتے تھے۔
آئٹم دیکھیںوارسا یہودی بستی کے مختلف حصوں کو ایک پل کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک کر دیا گيا تھا تاکہ یہودی ایس سڑکوں کی طرف نہ جا سکیں جو یہودی بستی کا حصہ نہیں تھیں۔ یہودی بستیوں کو سیل کرنے سے پہلے کجھ ہی داخلی اور خارجی دروازوں پر چیکنگ کیلئے چوکیاں موجود تھیں۔ یہودی بستیوں کے ابتدائی مہینوں میں زندگی بظاہر نارمل دکھائی دیتی تھی لیکن جلد ہی خوراک اور مناسب ریہائشی سہولتوں کی کمی سے صورتِ حال انتہائی خراب ہو گئی۔
آئٹم دیکھیںجرمن فوجی 8 اور 9 ستمبر سن 1939 کو وارسا پہنجے۔ جرمنی کی طرف سے وارسا کی ناکہ بندی کے دوران شہر کو ہوائی حملوں اور گولہ باری سے شدید نقصان پہنچا۔ وارسا نے 28 ستمبر کو ہتھیار ڈال دئے۔ یہاں جرمن فوجی وارسا پر قبضہ کر رہے ہیں۔ یہ فوٹیج ایک پولش خفیہ تنظیم کے فلمی یونٹ کی بنائی ہوئی فلم "ایک شہر کی کہانی" سے لی گئی ہے۔
آئٹم دیکھیں
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.