ہیلا پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں پلی بڑھی۔ وہ نو بچوں میں سے ایک تھی۔ اس کے والد آرٹ اور قدیم فرنیچر کے تاجر تھے اور مارسزیلکوسکا اسٹریٹ پر ان کا ایک سٹور تھا۔ ہر سال موسم گرما کے آغاز سے موسم خزاں میں یہودی بڑی چھٹیوں تک لوس خاندان وارسا سے ایک مختصر ٹرین کی سواری کے فاصلے پر واقع شہر مئیڈزیزون میں چھٹیاں گزارتا۔
1933-39: ہم ابھی اپنے چھٹیوں والے گھر میں ہی تھے جب جرمن 28 ستمبر، 1939 کو وارسا میں داخل ہوئے۔ جیسے ہی یہ ممکن ہوا، ہم پیدل چل کر وارسا واپس پہنچے، اور ہم نے دیکھا کہ ہمارا گھر جزوی طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ اس موسم سرما میں جرمنوں نے یہودی ملکیت کے کاروباروں کو بحق سرکار ضبط کر لیا، اس لئے میرے والد نے ہمارے اسٹور کو ہمارے عیسائی پیانو ٹیونر کے نام سے رجسٹرڈ کرایا جو بعد میں ہمارے اسٹور کی فروخت سے ہمیں پیسے لا کر دے دیتا تھا۔
1940-45: جرمنوں نے 1941 میں وارسا کے یہودیوں کو ایک یہودی بستی تک محدود کر دیا۔ میں یہودی بستی کی ٹوبنز ورکشاپ میں نازی وردیاں سیتا تھا، لیکن میرے سات بہن بھائی اتنے خوش قسمت نہیں تھے- انہیں بطور "غیر ہنر مند مزدور" جلاوطن کر دیا گیا۔ 1943 میں یہ سننے کے بعد کہ ایک بغاوت کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، میرے والدین، میرا بھائی اور میں چھت کے اوپر چھپ گئے اور انتظار کرتے رہے۔ جرمنوں نے تہہ خانے کے بنکروں میں گرینیڈ پھینکے: کچھ دنوں کے بعد آگ ہمارے نیچے جانے کے راستے میں حائل ہو گئی۔ میرا خاندان بروقت فرار ہو گیا لیکن دوسروں نے بہت دیر انتظار کیا- انہیں گھر کی چھت سے کودنا پڑا؛ کئی لوگوں کی ٹانگیں توٹ گئیں۔
کچھ دنوں کے بعد ہیلا اور اس کے خاندان کو جبری مشقت کے کیمپوں میں جلاوطن کر دیا گیا۔ ہیلا کو 1945 میں برجن بیلسن میں آزاد کرا لیا گیا اور وہ اپنی والدہ اور بھائی کے ساتھ 1947 میں فلسطین ہجرت کر گئی۔
آئٹم دیکھیںجوزف تین بچوں میں سب سے چھوٹے تھے جو جنوبی پولینڈ میں زیشو کے شہر میں رومن کیتھولک والدین کے ہاں پیدا ہوا تھا۔ جوزف کے والد پولش فوج میں ایک کیریئر افسر تھے۔ جوزف نے کھیلوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اس کا پسندیدہ کھیل جمناسٹک تھا۔ اُس نے پیانو کی تعلیم بھی حاصل کی۔
1933-39: جب جرمنی نے یکم ستمبر، 1939 کو پولینڈ پر حملہ کیا تو جوزف کی عمر صرف 14 سال تھی۔ اس حملے نے اُسے دل کی گہرائیوں سے متاثر کیا۔ اُس کی پرورش ایک محب وطن خاندان میں ہوئی اسلئے اُسے پولینڈ سے محبت کرنا اور اس کا دفاع کرنا سکھایا گیا تھا۔ جرمن، پولینڈ کے دارالحکومت وارسا پر بمباری کر رہے تھے، لیکن جوزف فوج میں شامل ہونے کیلئے ابھی بہت چھوٹا تھا۔ جرمن اتوار، 10 ستمبر کو زیشو میں پہنچ گئے۔ اس کے بعد جوزف وارسا چلا گیا جہاں وہ اپنی دو بڑی بہنوں کے پاس پہنچ گیا۔
1940-43: وارسا میں جوزف پولش مزاحمت کے ایک خصوصی یونٹ میں ایک سیپر بن گیا۔ اس کا خفیہ نام "اورلک" تھا۔ 19 اپریل، 1943 کو وارسا یہودی بستی کی بغاوت کے دوران اُس کی یونٹ کو وارسا یہودی بستی کے کھلے حصے کو دھماکے سے اڑا دینے کا حکم ملا تاکہ یہودی وہاں سے فرار ہو سکیں۔ جیسے ہی اُس کی یونٹ بونیفریٹرسکا اسٹریٹ پر وارسا یہودی بستی کی دیوار کے قریب اپنے کوٹ میں چھپائے دھماکہ خیز مواد اور اسحلمہ سے لیس پہنچی، اُس کے دوست "ملوڈک" کا پاؤں پھسلا اور اتفاقاً اس کی پستول فٹ پاتھ پر گر گئی۔ ایک پولیس اہلکار نے پستول دیکھ لیا اور فائرنگ شروع کر دی۔ ہر طرف افراتفری پھیل گئی۔ جرمن یونٹس نے دیوار تک پہنچنے سے پہلے ہی اس دستے پر فائر کھول دیا۔
جوزف اور "ملوڈک" ہلاک ہو گئے۔ ان کے پسپا ہونے والے یونٹ نے دھماکہ خیز مواد کو اڑا دیا جس نے جوزف اور ملوڈیک کے جسموں کو ناقابل شناخت بنا دیا۔ جوزف کی عمر 18 سال تھی۔
آئٹم دیکھیںمینڈل ایک مذہبی یہودی خاندان کے چھ بچوں میں سے ایک تھا۔ مینڈل نے بیس برس کی عمر میں شادی کر لی اور اپنی بیوی کے ساتھ اس کے وطن ولومن چلا گیا جو وارسا کے قریب واقع ہے۔ اس کے بیٹے اوراھم کی پیدائش کے ایک ہفتہ بعد اس کی بیوی کا انتقال ہو گیا۔ اپنی بیوی کی موت کے غم میں ڈوبا اور ایک بچے کی دیکھ بھال کرنے سے قاصر مینڈل نے اپنی سالی پیریلے سے شادی کر لی۔
1933-39: ولومن میں مینڈل نے لکڑی کا ایک گودام چلایا۔ 1935 میں ان کے ہاں ایک بیٹی ٹووا پیدا ہوئی۔ جب اوراھم اور ٹووا کچھ بڑے ہوئے تو وہ ایک یہودی اسکول جانے لگے جہاں وہ عام مضامین پولش زبان میں اور یہودی مضامین عبرانی زبان میں پڑھتے تھے۔ اوراھم کی عمر 8 اور ٹووا کی 4 برس تھی جب جرمنوں نے پولینڈ پر یکم ستمبر 1939 کو حملہ کر دیا۔
1940-44: 1940 کے موسم خزاں تک روزن بلٹ کے خاندان کو وارسا کی یہودی بستی بھیجا جا چکا تھا۔ اپریل 1943 میں یہودی بستی کی بغاوت کے دوران مینڈل اور ان کا خاندان وارسا کے مضافات کی طرف فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ ان کا فیصلہ تھا کہ اگر کوئی اس ہنگامے میں گم ہو جائے تو وہ ایک فارم ھاؤس میں ملیں گے۔ اچانک اوراھم غائب ہو گیا۔ پیریلی اسے ڈھونڈنے نکلی اور اس کے بعد کسی کو معلوم نہیں ہوا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا۔ بالآخر مینڈل کو اوراھم مل گیا، ننگے پیر، فارم ہاؤس میں۔ اس کے کچھ عرصہ بعد مینڈل، اوراھم اور ٹووا کو گرفتار کر لیا گیا اور آش وٹز میں جلاوطن کر دیا گیا۔
آش وٹز میں مینڈل کو سخت مزدوری کیلئے منتخب کیا گيا۔ اس کے بچوں کو گیس کے ذریعے ہلاک کر دیا گیا۔ 1947 میں مینڈل نے امریکہ ہجرت کر لی اور ایک نئی زندگی شروع کی۔
آئٹم دیکھیںولاڈکا بند (یہودی سوشلسٹ پارٹی) کے نوجوانوں کی زوکنفٹ تحریک سے وابستہ تھیں۔ وہ یہودی لڑاکا تنظیم (زیڈ او بی) کی ایک رکن کی حیثیت سے خفیہ طور پر وارسا یہودی بستی میں سرگرم تھیں۔ دسمبر 1942 میں اُنہیں وارسا کے پولینڈ کی طرف کے علاقے آرین میں اسمگل کیا گيا تاکہ وہ ہتھیار حاصل کرنے اور بچوں اور بڑوں کے چھپنے کے لئے خفیہ مکان تلاش کرنے کی کوشش کریں۔ وہ زیر زمین یہودی تنظیموں اور کیمپوں، جنگلوں اور دوسری یہودی بستیوں میں موجود یہودیوں کے لئے ایک سرگرم پیغام رساں بن گئیں۔
آئٹم دیکھیںبین چار بچوں میں ایک تھا جو ایک مذہبی یہودی خاندان میں پیدا ہوئے۔ جرمنی نے یکم ستمبر 1939 کو پولینڈ پر حملہ کر دیا۔ وارسا پر جرمن قبضے کے بعد بین نے وہاں سے فرار کے بعد سوویت مقبوضہ مشرقی پولنڈ چلے جانے کا فیصلہ کیا۔ تاہم جلد ہی اُنہوں نے اپنے خاندان کی طرف پھر وارسا واپسی کا فیصلہ کیا۔ اُن کا خاندان اُس وقت وارسا کی یہودی بستی میں رہتا تھا۔ بین کو یہودی بستی کے باہر کام پر لگا دیا گيا اور اس نے لوگوں کو یہودی بستی سے باہر اسمگل کرنے میں مدد کی-- جس میں ایک یہودی مزاحمت تنظیم کی رکن ولادکا (فجیلے) پیلٹل بھی شامل تھی جو بعد میں اس کی بیوی بنی۔ بعد میں وہ یہودی بستی سے باہر رو پوش ہو گيا اور اپنے آپ کو پولینڈ کا ایک غیریہودی باشندہ ظاہر کرنے لگا۔ 1943 میں رونما ہونے والی وارسا یہودی بستی کی بغاومت میں بین نے ایک خفیہ تنظیم کے کارکنوں کے ساتھ کام کیا تاکہ وہ بستی کے لڑنے والوں کو بچا سکے۔ وہ اُنہیں گندے نالوں کے ذریعہ باہر لاتے اور وارسا کے "آرین" حصہ میں ان کو چھپاتے۔ بغاوت کے بعد بین اپنے آپ کو غیریہودی ظاہر کرتا ہوا وارسا سے بچ کر نکل گيا۔ آزادی کے بعد وہ دوبارہ اپنے والد، والدہ اور اپنی چھوٹی بہن سے جا ملا۔
آئٹم دیکھیں
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.