آرتھر مینکے
پیدا ہوا: 23 فروری، 1927
ہیمبرگ, جرمنی
آرتھر جرمنی کے سب سے بڑے ساحلی شہر ہیمبرگ کے ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد ربڑ اسٹیمپ بنانے والی فیکٹری کے مالک تھے۔ 1930 کی دہائی کے آغاز میں ہیمبرگ جرمنی بھر میں یہودی آبادی کے حوالے سے چوتھے نمبر تھا اور اس میں متعدد سماجی اور ثقافتی ادارے تھے۔
1933-39: 1935 تک ہیمبرگ میں رہائش پذیر یہودیوں کے حالات خراب تھے۔ میرے خاندان کو شہر کے دوسرے حصے میں منتقل کر دیا گيا اور 1938 میں نازیوں نے میرے والد کے کاروبار پر قبضہ کر لیا۔ قومی تعطیلات کے دوران حب الوطنی کا مظاہرہ کرنے کیلئے جرمنی کے کئی باشندے نازيوں کے لال سفید اور سیاہ رنگ کے جھنڈے لہراتے تھے۔ میں نے اور میری بہن نے خود اپنا "نازی" جھنڈا بنا کر کھڑکی کے باہر لٹکا دیا۔ لیکن میرے والدین کو ہم پر بہت غصہ آیا اور اُنہوں نے جھنڈے کو واپس اندر کھینچ لیا۔ ہمیں سمجھ میں نہیں آیا کہ ہم اپنے ملک کی حمایت کیوں نہیں کر سکتے۔
1940-44: 1941 میں مجھے مشرق میں 800 میل دور روس میں منسک کی یہودی بستی میں جلاوطن کر دیا گیا۔ گھیٹو یعنی یہودی بستی بہت بڑی تھی اور وہاں 8500 لوگ موجود تھے۔ مجھے ایک قریبی جرمن فوجی اڈے میں ایندھن کیلئے نباتاتی کوئلہ کاٹنے پر لگا دیا گیا۔ سپاہی باقاعدہ فوج سے تعلق رکھتے تھے اور وہ قیدیوں سے اس قدر برا سلوک نہیں کرتے تھے جتنا ایس ایس اہلکار کرتے تھے۔ مزدوری کی جگہ آتے جاتے ہوئے میں محافظ کی سائیکل کو دھکا لگاتا تھا۔ خوراک اس قدر قلیل مقدار میں تھی کہ ایک دن اُس نے مجھے آلوؤں کے گودام میں بند کر دیا تاکہ میں اُس کیلئے آلو چرا سکوں۔ وہ کچھ آلو مجھے بھی رکھ لینے دیتا تھا۔ ہم وہ آلو اُس کی سائیکل کے ذریعے کیمپ میں اسمگل کرتے تھے۔
منسک میں دو سال گزارنے کے بعد آرتھر کو پولینڈ کے متعدد کیمپوں میں جلاوطن کردیا گیا جہاں اُن کوجہازوں کی ویلڈنگ کے کام پر لگا دیا گیا۔ سن 1945 میں ڈاخو کیمپ کی جانب جبری مارچ کے دوارن اُنہیں آزاد کرا لیا گیا۔