یٹزہک (ارونگ) بالسم

یٹزہک (ارونگ) بالسم

پیدا ہوا: 17 اکتوبر، 1924

پرازکا, پولینڈ

یتزہک یہودی مذہبی والدین کے ہاں پیدا ہونے والے چار بچوں میں دوسرے نمبر تھے۔ یہ خاندان پولش جرمن سرحد پر واقع ایک چھوٹے قصبے پرازکا میں رہتا تھا جہاں یتزہک کے والد درزی کا کام کرتے تھے۔ اُن کا کام مستقل نہیں تھا اور خاندان کا گزارا مشکل ہی سے ہوتا تھا۔ یتزہک صبح سرکاری اسکول جاتے تھے اور شام کو عبرانی اسکول میں پڑھتے تھے۔ (P) 1933-1939 : یکم ستمبر 1939 کو صبح چار بجے ہم ایک دھماکے سے اُٹھ کھڑے ہوئے۔ پولش فوج نے پولینڈ پر جرمن حملہ روکنے کی غرض سے دریائے پروزنا پر موجود پُل دھماکے سے اُڑا دیا تھا۔ لیکن صبح 6 تک جرمن فوجی سنگینوں، ٹینکوں اور ٹرکوں کے ساتھ شہر میں موجود تھے۔ اگلے سات روز تک جرمن فوجی دستے پرازکا سے گزرتے رہے۔ ہر روز مجھے اور شہر کے دیگر یہودی مردوں کو قصبے کے باہر سڑکیں تعمیر کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ (P) 1940-1945 : مجھے کئی کیمپوں میں جلا وطن کیا گیا جن میں آشوٹز بھی شامل تھا۔ بعد اذاں موت کے مارچ سے فرار ہونے کی پاداش میں 60 دیگر مردوں کے ہمراہ جیل میں ڈال دیا گیا۔ ان میں سے بیشتر کو پھانسی دے دی گئی۔ باقی بچنے والے ہم لوگوں کو اُن کی لاشیں اُٹھا کر قبرستان لیجانے پر مجبور کیا گیا جہاں دو اجتماعی قبریں کھودی گئی تھیں۔ ہم نے تمام لاشوں کو اُن میں سے ایک اجتماعی قبر میں دفنا دیا جبکہ ہمیں دوسری قبر میں دھکیل کر مشین گن کی گولیوں سے بھون دیا گیا۔ جب فائرنگ ختم ہوئی تو ہم میں سے پانچ ابھی بھی زندہ تھے۔ ہمیں اُس قبر کو بھرنے کا حکم دیا گیا اور پھر ہم پر بندوقیں دوبارہ تان لی گئیں۔ معجزانہ طور پر اُن کی گولیاں ختم ہو چکی تھیں۔ (P) یتزہک کو جبری مشقت کیلئے ماؤٹ ھاؤسن بھیج دیا گیا اور پھر مرنے کیلئے گنزکرچن کیمپ پہنچا دیا گیا۔ اُنہیں مئی 1945 میں آزاد کرا لیا گیا اور وہ 1948 میں امریکہ ہجرت کر گئے۔ 1992 میں یتزہک کا انتقال ہو گیا۔

Thank you for supporting our work

We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.