ایستھر پولنڈ کے شہر چیلم میں ایک متوسط یہودی خاندان میں پیدا ہوئیں۔ دسمبر 1942 میں وہ ایک مزدور کیمپ سے مقبوضہ پولنڈ کی سوبی بور قتل گاہ میں جلاوطن کردی گئیں۔ سوبی بور کیمپ میں پہنچنے کے بعد ایستھر کو شیڈ چھانٹنے کے کام کے لئے منتخب کیا گيا۔ وہ اُن لوگوں کے کپڑے اور ان کے سامان کو چھانٹتی تھیں جو اس کیمپ میں ہلاک کر دئے گئے تھے۔ 1943 کے گرمیوں اور خزاں کے موسم کے دوران ایستھر سوبی بور کیمپ میں موجود قیدیوں کی ایک ایسی جماعت میں شامل ہو گئیں جس نے بغاوت اور فرار کا منصوبہ بنایا۔ اِس گروپ کے لیڈروں میں لیون فیلڈ ہینڈلر اور اسکندر (ساشا) پیچرسکی شامل تھے۔ وہ بغاوت 14 اکتوبر 1943 کو واقع ہوئی۔ جرمن اور یوکرینین محافظوں نے ان قیدیوں پر فائر کھول دیا جو بڑے گیٹ تک پہنچنے میں ناکام رہے۔ لہذا انہوں نے کیمپ کے ارد گرد بچھی بارودی سرنگوں کے راستے سے نکلنے کی کوشش کی۔ تقریبا 300 لوگ بھاگ گئے۔ ان میں سے 100 سے زیادہ لوگ دوبارہ گرفتار ہوئے۔ اُنہیں گولی مار دی گئی۔ ایستھر ان لوگوں میں شامل تھیں جو بھاگ کر جان بچانے میں کامیاب ہو گئے۔
عام طور پر اکثر انسان بردار گاڑیاں رات کے وقت آیا کرتی تھیں لیکن ان میں سے بعض دن کے وقت بھی آتی تھیں۔ جب آپ کیمپ کے کمانڈر کی سیٹی کی آواز سنتے تو اس کا مطلب یہ ہوتا کہ گاڑی آرہی ہے اور اس کے بعد کیمپ میں موجود لوگ ان آنے والوں کو اتارنے کے لئے تیار ہوجاتے تھے۔ وہ سیٹی اس قدر خوفناک ہوتی کہ لگتا جیسے کوئی ہمارے اندر سب کچھ پھاڑ رہا ہے۔ آپ جانتے تھے کہ آنے والوں میں وہ لوگ تھے۔۔ بچے ، ضعیف العمر،عمردراز، وہ لوگ جنھوں نے اپنی زندگی میں کوئی غلط کام نہیں کیا تھا اور وہ لوگ یوں ختم ہو گئے۔ آپ کچھ کہہ نہیں سکتے تھے۔ کوئی مزاحمت نہیں کرسکتے۔ کچھ نہیں کرسکتے۔ اِس صورتِ حال میں آپ کے اندر انتقام کی آگ بھڑکتی تھی۔ غصہ آتا تھا۔ اور وہ درد۔ یہ سب کچھ ہمارے اندر بھرتا جا رہا تھا۔ بعض اوقات وہ لوگ دن کے وقت آتے اور کئی دفع ایسا ہوا کہ وہ لوگ اتنی بڑی تعداد میں آگئے کہ ان کیلئے ان لوگوں کو سنبھالنا مشکل ہوگیا۔ لہذا انھوں نے ان کو ہماری خار دار تاروں والی باڑ کے پیچھے رکھ دیا جس کے گھیرے میں ہم لوگ تھے۔ ہم سے کہا جاتا کہ ہم لوگ آگے پیچھے اور پیچھے آگے ہوجائیں۔ لہذا انھوں نے ان سے کہا کہ وہ لوگ جو کام کرنے جارہے ہیں وہ انھیں سچ محسوس ہونا چاہیئے۔ وہ بہت ہی سخت تھا، وہ بہت ہی سخت تھا۔ آپ اُن کے قریب سے گزرتے اور اُن کے چہروں کو دیکھتے۔ آپ جانتے تھے کہ آدھے گھنٹے میں وہ یہاں نہیں ہوں گے۔ لیکن آپ اُنہیں کچھ بتا بھی نہیں سکتے تھے۔ آپ کو اپنے چہرے کو بغیر مسکراہٹ کے اچھے سے اچھا بنا کر رکھنا ہوتا۔ یہ بہت ہی تکلیف دہ تھا۔ یہ بہت ہی سخت مرحلہ تھا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.