اپریل 1940 میں جرمنوں نے ڈنمارک پر قبضہ کر لیا مگر ڈينش حکومت کا وجود قائم رہا اور وہ اپنے ڈینش یہودیوں کی حمایت کرنے میں کامیاب رہی۔ اگست 1943 میں حکومت نے حرمنوں کے مطالبات سے انکار کرنے کے نتیجے میں استعفی دے دیا۔ اکتوبر کے آغاز میں جرمن پولیس نے یہودیوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا۔ لیف اور اس کے خاندان نے فرار ہونے کا فیصلہ کر لیا اور مچھلی پکڑنے والی کشتی کے ذریعہ غیر قانونی طور پر سویڈن کے محفوظ علاقے میں پہنچ گئے۔ سویڈن میں لیف نے اسکول جانا شروع کر دیا اور اس کے والدین نے کپڑوں کی فیکٹری میں کام کیا۔ جنگ ختم ہونے کے بعد وہ سب ڈنمارک واپس لوٹ گئے۔
ہم سے کہا گیا تھا کہ ہم کسی بھی قسم کا سامان نہیں لا سکتے۔ اور ہم سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ جتنے گرم کپڑے پہن سکتے ہیں پہن لیں۔ ہم گئے اور ہم نے ایک رات اپنے والدین کے بعض مسیحی دوستوں کے ساتھ گزاری۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ ہم صرف ایک رات کیلئے اُن کے ہاں رہيں گے اور ایسا ہی ہوا۔ صبح ہمارا پورا خاندان ریلوے اسٹیشن گیا اور ڈنمارک کے جنوبی حصے کی طرف روانہ ہونے والی ٹرین میں سوار ہو گئے۔ مجھے یاد ہے کہ سویڈن فرار ہونے کے دوران یہ واقعہ بار بار ہوا اور ہم سے کہا گیا کہ"ہم کم نمایاں لگنے کی کوشش کریں۔" یہ بات نہایت اہم تھی۔ [انٹرویو لینے والے نے سوال کیا: "آپ کو کیا محسوس ہو رہا تھا؟"] میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ مجھے یہ کافی سنگین لگ رہا تھا۔ مگر مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ یہ ایک طرح کی مہم بھی ہے۔ میرے خیال میں آپ اس کے علاوہ چھ سالہ بچے سے کیا توقع رکھ سکتے ہیں۔ بالکل اس میں ایڈونچر کا عنصر شامل تھا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.