فرینکفرٹ میں روتھ کے خاندان کو بڑھتے ہوئے سام دشمن اقدامات کا سامنا کرنا پڑا۔ اُن کے والد کا کاروبار چھین لیا گیا اور روتھ کا یہودی اسکول بھی بند کردیا گیا۔ اپریل 1943 میں روتھ اور اُن کے خاندان کو آشوٹز کیمپ میں بھجوا دیا گیا۔ روتھ کو جبری مشقت کیلئے منتخب کر لیا گیا اور اُنہیں سڑکوں کی مرمت کے کام پر لگا دیا گیا۔ اُنہوں نے "کاناڈا" یونٹ میں بھی کام کیا جہاں اُنہوں نے کیمپ میں لائے جانے والے افراد کی ذاتی چیزوں کو چھانٹنے کا کام کیا۔ روتھ کو نومبر 1944 میں جرمنی کے ریونز بروئک کیمپ میں منتقل کردیا گيا۔ مئی 1945 میں مالخاؤ کیمپ سے موت کے ایک مارچ کے دوران اُنہیں آزاد کرا لیا گیا۔
لاشیں جلانے کی بھٹی محض چند ہی منٹ کے فاصلے پر تھی۔ جہاں ہم تھے وہاں سے ہم چمنیاں دیکھ سکتے تھے اور گیس چیمبروں سے نکلنے والی گیس کی بو کو محسوس کر سکتے تھے۔ ہم جلتی ہوئی لاشوں یعنی انسانی گوشت کے جلنے کی بو بھی محسوس کر سکتے تھے۔ پھر اُنہوں نے آتشدان کی صفائی شروع کی جس کی آواز ہم سن سکتے تھے۔ یہ آتشدان آپ کے ذاتی اوون کی طرح ہی تھا فرق صرف کمی اور زیادتی کا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں اتنی آواز ہوتی کہ ہم بیرکوں کے سارے راستے پر اُن کی آواز سن سکتے تھے۔ اب جب بھی میں اپنا اوون صاف کرتی ہوں تو مجھے لاشیں جلانے کی بھٹی میں آتشدانوں کی صفائي کی وہ آواز یاد آتی ہے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.