اپریل 1940 میں جرمنوں نے ڈنمارک پر قبضہ کر لیا۔ ڈينش حکومت کا وجود قائم رہا اور وہ یہودی مخالف اقدامات سے اپنے ڈینش یہودیوں کو محفوظ رکھنے میں کامیاب رہی۔ اگست 1943 میں ڈینش حکومت نے جرمنوں کے مطالبات سے انکار کرنے کے بعد استعفی دے دیا۔ اکتوبر 1943 کے آغاز میں جرمن پولیس نے یہودیوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا۔ ٹوو اور اس کے خاندان نے فرار ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ وہ ماہی گيروں کے ایک گاؤں اسنیکرسٹین تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے جہاں سے وہ حفاظت کیلئے سمندری راستے سے سویڈن پہنچ گئے۔ ٹوو مئی سن 1945 میں ڈنمارک واپس لوٹ گئی۔
مجھے یاد ہے کہ مجھے اپنے آپ پر بڑا فخر محسوس ہو رہا تھا۔ میں وہ واحد شخص تھی جسے سمندری سفر سے کوئی تکلیف محسوس نہیں ہو رہی تھی۔ ہم سب بڑي خاموشی سے بیٹھے ہوئے تھے اور کشتی روانہ ہو گئی۔ جب ہم سمندر میں سویڈن اور ڈینمارک کے درمان پہنچے، سویڈن پہنچنے تک تقریبا 30 منٹ باقی تھے۔ ایک بڑي کشتی ہمارے قریب آئی۔ ہم اس خیال سے نہایت خوفزدہ تھے کہ کہیں یہ جرمن کشتی نہ ہو کیونکہ اس پر سپاہی سوار تھے اور ان کے کپڑے بالکل جرمنوں کی طرح تھے۔ مگر وہ ایک سویڈش گشتی کشتی تھی جو ہمیں اٹھانے آئی تھی۔ وہ سویڈن کی سمندری سرحد کے اندر تھے۔ ان کو اپنی سمندری سرحدوں میں نکلنے کی اجازت تھی۔ پھر ہم بچ گئے اور جرمن ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکے۔ جب وہ بڑی کشتی آئی تو انہوں نے مچھلی پکڑنے کی کشتی سے نکلنے میں ہماری مدد کی۔ ہم جہاز کے عرشے پر ٹھہرے اور ہم بچ گئے۔ پھر ہم سویڈن کی ایک چھوٹی سی بندر گاہ تک پہنچے۔ میرے خیال میں وہ ہیلسنگ بورگ، جی ہاں ہیلسنگ بورگ کے بالکل قریب تھی۔ وہاں سب لوگ ہمارا خیر مقدم کر رہے تھے۔ وہ سب دیکھنے میں جرمنوں کی طرح نظر آ رہے تھے کیونکہ وہ سویڈش تھے اور ان کا لباس جرمنوں جیسا تھا۔ جب ہم اندر گئے تو ہمیں کافی اور چائے پینے کو ملی اور ہمیں بتایا گیا کہ ہم کہاں رہ سکتے ہیں۔ انہوں نے ہمیں گرینڈ ہوٹل میں ٹھہرایا۔ اس کا نام گرینڈ ہوٹل تھا۔ انہوں نے ہمارے ہوٹل کا پورا خرچہ دیا اور کہا ہم وہاں رہ سکتے ہیں یا اگر سویڈن میں ہمارے کوئی رشتے دار رہتے ہیں تو ہم ان کے پاس جا سکتے ہیں۔ میرے خیال میں ہم وہاں ایک ہفتہ رہے تھے۔ اور ہر روز میرے والدین بندگاہ تک یہ دیکھنے کیلئے جاتے تھے کہ میرے دادا دادی آئے ہیں یا نہيں۔ میرے دادا دادی کے علاوہ میرے دادا کی ایک بہن بھی تھیں۔ ڈنمارک سے فرار ہوتے وقت وہ لوگ ڈنمارک میں ہی تھے۔ کچھ دنوں یعنی چار پانچ دن کے بعد وہ بھی ایک مچھلی پکڑنے والی کشتی میں وہاں پہنچ گئے۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.