1936 کے برلن اولمپکس کا بائیکاٹ کرنے کی تحریک
پس منظر
ایڈولف ہٹلر نے جرمنی میں 1933 میں اقتدار سنبھالا۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور دیگر مغربی جمہوریتوں میں موجود مبصرین نے جلد ہی نازی حکومت کی میزبانی میں منعقد ہونے والے ولمپک کھیلوں کی حمایت کے اخلاقی جواز پر سوالات اٹھانا شروع کر دیئے۔
1933 میں یہودی کھلاڑیوں پر روا رکھے جانیوالے ظلم و ستم کی رپورٹ کے جواب میں امریکن اولمپک کمیٹی کے صدر ایوری برنڈیج نے کہا: " اگر انفرادی ممالک کو طبقے، عقیدےاور نسل کی بنیاد پر شمولیت محدود کرنے کی اجازت دی گئی تو ایسے اقدام سے جدید اولمپک احیا کی بنیاد مجروح ہو گی۔"
اولمپک تحریک میں بہت سے دیگر افراد کی طرح برندیج نے ابتدائی طور پر جرمنی سے کھیلوں کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کے بارے میں سوچا۔ 1934 میں کھیلوں کی جرمن تنصیبات کے ایک مختصراور منظم معائنہ کے بعد برنڈیج نے بیان دیا کہ یہودی کھلاڑیوں سے منصفانہ سلوک کیا جا رہا ہے اور پہلے سے کی گئی منصوبہ بندی کے تحت کھیلوں کو آگے بڑھانا چاہئیے۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بائیکاٹ پر مباحثہ
ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں 1936 کےاولمپکس میں شرکت پر مباحثہ بہت شدید رہا کیونکہ روایتی طور پر اولمپک کھیلوں میں کھلاڑیوں کا سب سے بڑا دستہ امریکہ ہی بھیجتا تھا۔ 1934 کے اختتام تک دونوں اطراف میں واضح طور پر لکیریں کھینچ دی گئی تھیں۔
ایوری برنڈیج
ایوری برنڈیج نے بائیکاٹ کی مخالفت کی۔ اُنہوں نے دلیل دی کہ کھیلوں میں سیاست کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے 1936 کے اولمپک کھیلوں میں ایک امریکی ٹیم بھیجنے کے لئے سخت کوشش کی۔ اُن کا دعویٰ تھا: "اولمپک کھیلیں کھلاڑیوں کیلئے ہوتی ہیں اور سیاستدانوں کیلئے نہیں۔" اُنہوں نے امریکن اولمپک ایسوسٰیشن کے پمفلٹ "امریکی کھلاڑیوں کے لئے منصفافہ کھیل" میں لکھا کہ امریکی کھلاڑیوں کو موجودہ "یہودی نازی" جھگڑے میں ملوث نہیں ہونا چاہئے۔
1935 میں اولمپکس کا تنازعہ جیسے جیسے شدید تر ہوتا گیا، برنڈیج نے امریکہ کو گیمز سے باہر رکھنے کے لئے ایک "یہودی کمیونسٹ سازش" کے وجود کا الزام لگایا۔
ییریمیاہ ماہونی
ایمیچیور ایتھلیٹک یونین کے صدر جج ییریمیاہ ماہونی نے 1936 کے اولمپکس کا بائیکاٹ کرنے کی کوششوں کی قیادت کی۔ اُنہوں نے نشاندہی کی کہ جرمنی نے نسل اور مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی ممانعت کے اولمپک قوانین کو توڑا ہے۔ ان کے خیال میں شرکت کا مطلب یہ ہو گا کہ ہٹلر کی سلطنت کی توثیق کا عندیہ دے دیا گیا ہے۔
ماہونی بائیکاٹ کی حمایت کرنیوالے بہت سے کیتھولک رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ نیویارک کے میئر فیوریلو لا گارڈیا، نیو یارک کے گورنر ال اسمتھ، اور میسا چوسٹس کے گورنر جیمز کرلی نے بھی برلن کے لئے ٹیم بھیجنے کی مخالفت کی۔ کیتھولک جریدے دی کامن ویل (8 نومبر 1935) نے اولمپکس کے بائیکاٹ کا مشورہ دیا جو بنیاد پرست عیسائی مخالف نازی عقائد پر منظوری کی مہر ثبت کر دے گا۔
ارنسٹ لی جانکی
بایکاٹ کے ایک اور اہم حامی ارنسٹ لی جانکی (امریکی بحریہ کےایک سابق اسسٹنٹ سیکرٹری)، کو برلن اولمپکس کے خلاف ایک مضبوط عوامی موقف لینے کی پاداش میں جولائی 1936 میں بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (او آئی سی) سے باہر نکال دیا گیا۔ او آئی سی نے جانکی کی جگہ کو پر کرنے کیلئے ایوری برنڈیج کو منتخب کیا۔ جانکی آئی او سی کی 100 سالہ تاریخ میں نکالے جانیوالے واحد رکن ہیں۔
فرینکلن روزویلٹ
پراپیگنڈے کے مقاصد کے لئے اولمپکس کے نازی استحصال کے حوالے سے اعلٰی سطحی امریکی سفارت کاروں کی طرف سے انتباہ کے باوجود، صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ بائیکاٹ کے معاملے میں ملوث نہیں ہوئے۔ روزویلٹ نے امریکی اولمپک کمیٹی کو بنا کسی اثرو رسوخ آزادانہ طور پر عمل کرنے کی 40 سالہ روایت کو جاری رکھنے دیا۔ جرمنی کیلئے امریکی سفارتکار، ولیم ای ڈوڈ، اور ویانا میں یو ایس لیگیشن کے سربراہ جارج میسرسمتھ، دونوں نے برلن میں جانے کے لئے امریکی اولمپک کمیٹی کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا۔
دیگر ممالک میں بائیکاٹ کی کوششیں
برطانیہ عظمٰی، فرانس، سویڈن، چیکوسلواکیہ اور نیدرلینڈ میں مختصر مدت کے بائیکاٹ کی کوششیں بھی منظر عام پر آئیں۔ جلاوطن جرمن سوشلسٹوں اور کمیونسٹوں نے بھیآلبائٹر ایلسٹرئرٹ زیٹونگ (دی ورکر ایلسٹریٹڈ نیوزپیپر) جیسی اشاعتوں میں کھیلوں کی مخالفت کا اظہار کیا۔ بایکاٹ کے کچھ حامیوں نے جوابی طور پر متبادل اولمپکس کی حمایت کی۔ اس میں سب سے بڑی تجویز بارسلونا، اسپین میں 1936 کے موسم گرما کے لئے "پیپلز اولمپیاڈ" کی منصوبہ بندی تھی۔ اسے جولائی 1936 میں ہسپانوی سول جنگ کے آغاز کے بعد عین اُس وقت منسوخ کر دیا گیا جب ہزاروں کھلاڑی وہاں پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔
انفرادی کھلاڑیوں کا انتخاب
کئی ممالک سے انفرادی یہودی کھلاڑیوں نے بھی برلن اولمپکس کے بائیکاٹ کرنے کا انتخاب کیا۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں امریکن جیوئش کانگریس اور جیوئش لیبر کمیٹی کی طرح کچھ یہودی کھلاڑیوں اور یہودی تنظیموں نے برلن اولمپکس کے بائیکاٹ کی حمایت کی۔
شرکت کا فیصلہ
ایمیچیور ایتھلیٹک یونین کے صدر یریمیاہ ماہونی کی قیادت میں بہت سے امریکی اخباروں کے مدیراور نازی مخالف گروپ جرمن یہودی کھلاڑیوں کے بارے میں نازی جرمنی کے کھوکھلے وعدے قبول کرنے کیلئے تیار نہیں تھے۔ لیکن ایک پرعزم ایوری برنڈیج نے برلن میں ایک امریکی ٹیم بھیجنے اور اس کے حق میں ایک فیصلہ کن ووٹ دے کر ایمیچیور ایتھلیٹک یونین کو قائل کر لیا اور بالاآخر ماہونی کی بائیکاٹ کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ایمیچیور ایتھلیٹک یونین نے دسمبر 1935 میں شرکت کے حق میں ووٹ دے دیا، تاہم دیگر ممالک رضامند ہونے پر مجبور ہو گئے۔
دنیا بھر سے انچاس ٹیموں نے برلن اولمپکس میں حصہ لیا، جو سابقہ کسی بھی اولمپکس کے مقابلے میں زیادہ تعداد تھی۔