تصویروں سے متعلق حروف تہجی کی فہرست کو براؤز کریں۔ یہ تاریخی تصاویر دوسری جنگ عظیم اور ہولوکاسٹ سے پہلے، دوران اور بعد کے لوگوں، مقامات اور واقعات کی تصویر کشی کرتی ہیں۔
ایس ایس اہلکار ہتھیاروں کیلئے یہودیوں کی تلاشی لے رہے ہیں۔ وارسا، پولینڈ، اکتوبر یا نومبر 1939 ۔
ایس ایس جنرل جوئرگن اسٹروپ کی رپورٹ سے ایک تصویر جس میں جرمنی کی جانب سے یہودی بستی کی بغاوت کو دبانے کے بعد وارسا یہودی بستی کو دکھایا گیا ہے۔ وارسا پولینڈ، اپریل – مئی 1943
ایس ایس فوجی پولش لوگوں کے ایک گروپ کو مار ڈالنے کی غرض سے ویٹانیو کے قریب ایک جنگل کی طرف لے جا رہے ہیں۔ ویٹانیو، پولینڈ، اکتوبر۔ نومبر 1939
ایس ایس کا سربراہ ھائنرخ ھملر ایک سرکاری معائنے کے دوران ڈاخاؤ حراستی کیمپ کے ایک مکین سے بات کررہا ہے۔ ڈاخاؤ، جرمنی، 8 مئی 1936۔
ایس ایس کمانڈر جوئرگن اسٹروپ (بائيں سے تیسرے نمبر پر) جس نے وارسا کی یہودی بستی میں بغاوت کچل دی تھی۔ وارسا، پولینڈ، 19 اپریل اور 16 مئی کے درمیان۔
ایس ایس کے افسر بوخن والڈ حراستی کیمپ کے جنگلاتی علاقے میں قیدیوں کو پھانسی دینے کیلئے پھانسی گھاٹ کی تعمیر کی نگرانی کر رہے ہیں۔ بوخن والڈ، جرمنی، 1939 - 1940 ۔
ایس ایس گارڈ کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات") کے دوران گرفتار کئے جانے والے یہودیوں کو جرمنی کے قصبے بیڈن۔بیڈن میں جبری مارچ کرا رہے ہیں۔ 10 نومبر، 1938 ۔
ایس اے گارڈ کے تحت سرکردہ سوشلسٹوں کا ایک گروپ جو کسلو کیمپ میں پہنچا۔ یہ سب سے پہلے قائم ہونے والے حراستی کیمپوں میں سے ایک تھا۔ مقامی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر لڈوک ماروم وہاں پہنچنے والوں کی لائن میں بائیں سے چوتھے نمبر پر ہیں۔ کسلو، جرمنی، 16 مئي، 1933۔
ایستھر لوری اور دوست جوز کی تصویر، دونوں برسلز میں انسٹی ٹیوٹ آف آرٹ کے طالب علم تھے۔ یہاں وہ 1930 کی دہائی کے اوائل میں ایک بیرونی ٹیرس پر ریفریشمنٹس سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ جنگ نزدیک ہونے کے وقت، لوری بعد میں یورپ سے فرار ہو گئے۔ برسلز، بیلجیم، سن 1931– 1933۔
ایسفالٹ میں میسن ڈیس پوپلس ڈے لا نیشن یتیم خانے میں یہودی پناہ گزین بچے۔ یہ بچے چلڈرنز ایڈ سوسائٹی (اوورے ڈی سیچورز اوکس اینفانٹس؛ او۔ایس۔ای) اور امریکن فرینڈز سروس کمیٹی کی کوششوں سے یتیم خانے پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ ایسپیٹ، فرانس، سی۔ اے۔ 1942.
ایس۔ ایس اور پولیس کا لیڈر جوئرگن سٹروپ وارسا گھیٹو کی بغاوت کے دوران گرفتار کئے گئے دو یہودیوں سے پوچھ گچھ کر رہا ہے۔ پولینڈ، 19 اپریل- 16 مئی 1943۔
ایس۔ ایس جنرل رائن ہارڈ ہیڈرخ کے قاتل چیک حمایتی بورومیو چرچ (جو اب سینٹ سائرل اور میتھوڈئس چرچ کہلاتا ہے) کے سامنے مرے پڑے ہیں۔ پراگ، چیکوسلواکیہ، جون 1942۔
ایس۔ ایس پولس کے ایک اہلکار کے پیچھے جرمن بچے کرسٹل ناخٹ (ٹوٹے شیشوں کی رات) کے دوران زیون سناگاگ کی اشیاء نذر آتش ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ زیون، جرمن، 10 نومبر 1938۔
ایلزبتھ کوفمین کی لکھی ہوئی ڈائری کا ایک صفحہ۔ یہ ڈائری اُنہوں نے لی چیمبون۔سر۔لگنان میں پیسٹر آندرے ٹراکمے کے خاندان کے ساتھ رہتے ہوئے لکھی۔ لی چیمبون۔سر۔لگنان، فرانس، 1940 ۔ 1941 ۔
ایلزبتھ کوفمین کی ڈائری کا کور۔ اُنہوں نے یہ ڈائری لی چیمبون۔سر۔لگنان میں پیسٹر آندرے ٹروکمے کے خاندان کے ساتھ رہتے ہوئے لکھی۔ لی چیمبون۔سر۔لگنان، فرانس، 1940 ۔ 1941 ۔
ایلفریڈ روزن برگ کا 1923 میں پروٹوکولز پر تبصرہ۔(یہ کاپی کتاب کا چوتھا ایڈیشن ہے)۔ پروٹوکولز نے نازیوں کے یہود دشمن تصور کو تقویت دی۔اس کی اشاعت 1933 میں میونخ میں ہوئی۔
"ایلڈوراڈو" کے نائٹ کلب میں ایک جوڑا ناچ رہا ہے، جو برلن کی ہم جنس پرست کمیونٹی کے ارکان کے مل بیٹھنے کی جگہ تھی۔ یہ نائٹ کلب اور اس طرح کی دیگر جہگوں کو نازی حکومت نے موسم بہار 1933ء میں بند کر دیا تھا۔ برلن، جرمنی، 1929ء۔
ایمسٹرڈیم میں ایک مکان جس میں ٹینا اسٹروبوس نے 100 سے زیادہ یہودیوں کو خاص طور پر تعمیر کی گئی چھپنے کی جگہ پرپناہ دی۔ اُن کے گھر پر آٹھ مرتبہ چھاپہ مارا گیا لیکن یہودیوں کا کبھی بھی سراغ نہ لگایا جا سکا۔ نیدرلینڈ، تاریخ غیر یقینی۔
این فرینک 11 برس کی عمر میں، روپوش ہونے سے دو سال قبل۔ ایمسٹرڈیم، نیدرلینڈ، 1940.
این فرینک کی ڈائری سے ایک اقتباس، 10 اکتوبر، 1942 : "یہ میری تصویر ہے اور میری خواہش ہے کہ میں ہمیشہ ایسی ہی نظر آؤں۔ تب شاید میرے لئے ہالی ووڈ پہنچ جانے کا موقع مل سکے۔ لیکن اب مجھے اندیشہ ہے کہ عام طور پر میں کافی مختلف نظر آتی ہوں۔" ایمسٹرڈیم، نیدرلینڈ۔
این فرینک کے فوٹو ایلبم کا ایک صفحہ جس میں 1935 اور 1942 کے دوران لی گئی تصاویر دکھائی گئی ہیں۔ ایمسٹرڈیم، نیدرلینڈ۔
اینا گٹ مین (بوروس) (بائیں طرف) اور اُن کی بیٹی کارلہ (بائیں طرف سے دوسری) ڈاکٹر محمد ہیلمی (دائیں طرف سے دوسرے) اور اُن کی بیگم ایمی (دائیں طرف) سے 1968 میں ملنے کیلئے برلن آئیں۔ ڈاکٹر ہیلمی نے اُنہیں دوسری عالمی جنگ کے تمام دورانیے میں اپنے گھر میں چھپائے رکھا۔
اینا گٹ مین (بوروس) (درمیان میں بیٹھییں) ، اُن کی بیٹی اور داماد 1980 میں ڈاکٹر ہیلمی (بائیں طرف بیٹھے ہوئے) اور اُن کی بیگم ایمی سے ملنے برلن آئے۔ ڈاکٹر ہیلمی نے گٹ مین کو دوسری عالمی جنگ کے تمام دورانیے میں اپنے گھر پر چھپائے رکھا۔
اینک فرینک پانچ سال کی عمر میں۔ بیڈ ایچن، جرمنی، 11 ستمبر، 1934 ۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.