تصویروں سے متعلق حروف تہجی کی فہرست کو براؤز کریں۔ یہ تاریخی تصاویر دوسری جنگ عظیم اور ہولوکاسٹ سے پہلے، دوران اور بعد کے لوگوں، مقامات اور واقعات کی تصویر کشی کرتی ہیں۔
بارہ سالہ اینی فرینک اپنے اسکول کے ڈیسک پر۔ ایمسٹرڈیم، نیدرلینڈ، 1941 ۔
باڑ دار سیل بلاکس کا طائرانہ منظر جہاں بین الاقوامی فوجی عدالت میں جنگی جرائم کے مقدمے کی سماعت کے دوران مدعا علیہان کو قید میں رکھا گیا تھا۔ نیورمبرگ، جرمنی، 20 نومبر، سن 1945 اور یکم اکتوبر سن 1946 کے درمیان۔
برجن بیلسن کیمپ کی آزادی کے بعد ایک قیدی۔ جرمنی، 15 اپریل 1945 کے بعد۔
برطانوی فوجی ڈی۔ ڈے کے دن نارمنڈی کے ساحلوں پر اُتر رہے ہیں۔ یہ یورپ میں جرمن فوجوں کے خلاف دوسرا محاذ قائم کرنے کی خاطر اتحادی فونوں کے فرانس پر حملے کا آغاز تھا۔ نارمنڈی، فرانس، 6 جون، 1944۔
برطانوی فوجی ڈی۔ ڈے کے دن نارمنڈی کے ساحلوں پر اُتر رہے ہیں۔ یہ یورپ میں جرمن فوجوں کے خلاف دوسرا محاذ قائم کرنے کیلئے اتحادی فوجوں کی طرف سے فرانس پر حملے کا آغاز تھا۔ نارمنڈی، فرانس، 6 جون 1944۔
برطانوی فوجی (یہودی جھنڈے میں لپٹی ہوئی) ایک پناہ گزین کی لاش کو ہٹا رہے ہیں جو پناہ گزینوں کے "تھیوڈور ہرزل" نامی جہاز میں اُس وقت مار دیا گیا جب یہ جہاز برطانوی بحریہ کے ناکہ بندی کے علاقے سے زبردستی گزرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ہیفہ بندرگاہ، فلسطین، 14 اپریل 1947۔
وہ یہودی پناہ گذیں جنہیں برطانوی فوجیوں نے بحری جہاز "ایکسوڈس 1947 " سے زبردستی اتارا تھا، پاپینڈورف کے بے دخل افراد کے کیمپ میں پہنچ گئے۔ یہ تصویر ہینری ریئس نے اُتاری تھی۔ جرمنی، 8 ستمبر 1947۔
برطانوی یہودی لیڈر سڈنی سلور مین نے جنیوا میں ورلڈ جیوئش کانگریس کے نمائیندے گرھارٹ ریگنر کی طرف سے بھیجی گئی کیبل کی یہ کاپی امریکی یہودی لیڈر اسٹیفن وائز کو روانہ کی۔ ریگنر نے اُن کی حکومتوں کی وساطت سے دو کیبلز روانہ کی تھیں جن میں سلورمین اور وائز کو یورپین یہودی برادری کو ختم…
برلن اولمپک کھیلوں کے دوران نازی اشاعتوں کی نمائش ۔۔ ان میں سے سام دشمن عنوانات کو احتیاط کے ساتھ حذف کر دیا گیا تھا۔ پوسٹر میں اُن ملکوں کو دکھایا گیا جہاں ہٹلر کی کتاب مائن کیمپف کے تراجم مقامی زبانوں میں شائع ہوئے تھے۔ برلن، جرمنی، اگست 1936 ۔
برلن اوپرن پلاٹز میں ایس اے کے اہلکاروں اور یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلباء کی طرف سے برلن میں "غیر جرمن" قرار دی جانے والی کتابوں اور دیگر اشاعتی مواد کو نظر آتش کیا جا رہا ہے۔ جرمنی، 10 مئی، 1933 ۔
برلن میں اولمپک کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں ایڈولف ہٹلر اولمپک کھیلوں کے جھنڈے کو سلامی دے رہا ہے۔ یکم اگست، 1936 ۔
برلن میں اولمپک کھیلوں کے دوران جرمن (سواسٹیکا) اور اولمپک جھنڈے برلن شہر میں آویزاں ہیں۔ اگست 1936 ۔
برلن میں ایک جرمن خاتون برلائنر السٹرائٹ اخبار کا مطالعہ کر رہی ہیں، جس میں ستمبر 1937 میں مسولینی کی باضابطہ طور پر برلن کا دورہ کرنے سے متعلق تصاویر ہیں۔
برلن میں ایک راہ گیر رُک کر ایک ڈسپلے بکس پر لگے سام دشمن اخبار "دیئر شٹوئرمر" (حملہ آور) کا ایک شمارہ پڑھ رہا ہے۔ "دیئر شٹوئرمر" کو جرمنی بھر کے بس اڈوں، مصروف سڑکوں، پارکوں اور فیکٹری کینٹینوں جیسی جگہوں پر نمایاں طور پر لگایا جاتا تھا۔ برلن، جرمنی، غالباً 1930 کی دہائی میں۔
برلن میں کتابوں کو نذر آتش کئے جانے کے دوران طلباء اور ایس اے کے ارکان گاڑی سے وہ کتابیں باہر نکال رہے ہیں جنہیں "غیر جرمن" قرار دیا گیا تھا۔ بینر پر تحریر ہے: "جرمن طالب علم غیر جرمن جزبے کے خلاف مارچ کر رہے ہیں۔" برلن، جرمنی، 10 مئی، 1933 ۔
برلن میں کتابوں کو نذر آتش کئے جانے کے دوران طلباء اور ایس اے کے اہلکار ہاتھوں میں "غیر جرمن" قرار دیا گیا اشاعتی مواد اُٹھائے ہوئے ہیں۔ جرمنی، 10 مئی، 1933 ۔
برلن میں کتابیں نظر آتش کی جا رہی ہیں۔ جرمنی، 10 مئی، 1933 ۔
برلن میں ہونے والی ایک نازی ریلی میں جرمن تماشائی نازی جھنڈوں اور نازی نشان سواسٹیکا سے سجی ایک یادگار کے ساتھ کھڑے ہيں۔ جرمنی، 1937۔
برلن کے اوپرن پلاٹز میں ایس اے کا ایک اہلکار "غیر جرمن" قرار دی جانے والی کتابوں کو نذر آتش کر رہا ہے۔ برلن، جرمنی، 10 مئی، 1933 ۔
برلن کے اوپرن پلاٹز میں جرمن طلباء کا ہجوم اور ایس اے کے اہلکار "غیر جرمن" قرار دی جانے والی کتابوں کو نظر آتش کرنے کیلئے اکٹھے ہو رہے ہیں۔ برلن، جرمنی، 10 مئی، 1933 ۔
برلن کے لسٹ گارٹن میں یوم مئی کی پریڈ کے لئے نازی کے نشان سواسٹیکا سے سجا ہوا مئی پول کھڑا کیا گیا ہے۔ نازی کیلنڈر میں مئی کی اس چھٹی کو بہت اہمیت حاصل تھی۔ جرمنی، اپریل 26، 1939
برٹ اور این بوخوو جنھوں نے ایمسٹرڈیم کے مضافاتی علاقے ھوئزین میں اپنی فارمیسی میں 37 یہودیوں کو چھپائے رکھا، یہاں وہ اپنے بچوں کے ساتھ۔ ان دونوں کو "قوم کے راست باز لوگوں" کا خطاب دیا گیا۔ نیدرلنڈ، 1944 یا 1945۔
برین ڈونک ٹرانزٹ کیمپ کے باہر ایک سائن جس کے ذریعے خبردار کیا جا رہا ہے کہ بغیر اجازت داخل ہونے والوں کو گولی مار دی جائے گی۔ برین ڈونک، بیلجیم، 1940-1944۔
بریکن رج لونگ (1958-1881)، امریکہ کی اسٹینٹ سیکٹری آف اسٹیٹ امیگریشن اور پناہ گزینوں کے معاملات پر اختیار کے ساتھ ہالوکاسٹ کے دوران۔ واشنگٹن ڈی۔ سی، امریکہ، اگست 1943۔
بلغارہ کے مقبوضہ مقدونیہ اور تھریس سے یھودیوں کو "مونوپول" تمباکو فیکٹری میں قید کیا جاتا تھا جو ٹرانزٹ کیمپ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ بالآخر انہیں ٹریبلنکا کی قتل گاہ میں جلا وطن کر دیا جاتا تھا۔ اسکوپجے، مقدونیہ، مارچ 11-31، 1943ء:
بلغاریہ کے مقبوضہ مقدونیہ اور تھریس سے یھودیوں کو "مونوپول" تمباکو فیکٹری میں قید کیا جاتا تھا جو ٹرانزٹ کیمپ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ بالآخر انہیں ٹریبلنکا کی قتل گاہ میں جلا وطن کر دیا جاتا تھا۔ اسکوپجے، مقدونیہ، مارچ 11-31، 1943ء:
بوخن والڈ حراستی کیمپ میں آزاد ہونے والے قیدیوں کا سخت بھیڑ کے باعث احتجاجی مظاہرہ، جرمنی، 23 اپریل 1945۔
بوخن والڈ حراستی کیمپ میں آزادی کے بعد لاشوں کا ڈھیر۔ بوخن والڈ، جرمنی، مئی 1945 ۔
بوخن والڈ حراستی کیمپ میں ایس ایس کا چیف ڈاکٹر ولادیمار ھوون امریکی فوجی عدالت کے روبرو مقدمے کے دوران۔ ھوون نے قیدیوں پر طبی تجربات کئے تھے۔ نیورمبرگ، جرمنی، 23 جون، 1947 ۔
بوخن والڈ حراستی کیمپ میں بیرکوں کا ایک منظر۔ یہ تصویر کیمپ کی آزادی کے بعد لی گئی۔ بوخن والڈ، جرمنی، 11 اپریل، 1945 ۔
بوخن والڈ حراستی کیمپ میں رول کال کے دوران ایس ایس کے ارکان اور پولیس اہلکار ایک دوسرے سے بات کر رہے ہیں۔ بوخن والڈ، جرمنی، 1938 ۔ 1940 ۔
بوخن والڈ حراستی کیمپ میں رول کال کے دوران قیدی۔ اُن کی وردی پر تکونے بیج اور شناختی نمبر موجود ہیں۔ بوخن والڈ، جرمنی، 1938 ۔ 1941 .
بوخن والڈ حراستی کیمپ میں زندہ بچ جانے والے قیدی امریکی فوجیوں سے بھری ہوئی گاڑیوں کے گرد اکٹھے ہو رہے ہیں۔ جرمنی، مئی 1945 ؕ
بوخن والڈ حراستی کیمپ میں نئے قیدیوں کی حاضری۔ ان میں سے زیادہ تر یہودی تھے جنہیں کرسٹل ناخٹ ("ٹوٹے شیشوں کی رات") کے دوران گرفتار کیا گیا۔ بوخن والڈ، جرمنی، 1938 ۔
بوخن والڈ حراستی کیمپ میں پہنچنے والے نئے قیدی۔ بوخن والڈ، جرمنی، 1938-1940۔
بوخن والڈ حراستی کیمپ کا ایک منظر آزادی کے بعد۔ بوخن والڈ، جرمنی، 11 اپریل، 1945 کے بعد۔
بوخن والڈ حراستی کیمپ کی آزادی کے بعد امریکی فوجی کیمپ میں داخل ہو رہے ہیں۔ بوخن والڈ، جرمنی، 11 اپریل 1945 کے بعد۔
بوخن والڈ حراستی کیمپ کے دروازے کے سامنے مزاحمتی تنظیم کے اراکین کی امریکی فوجیوں سے ملاقات۔ بوخن والڈ، جرمنی 11 اپریل 1945 کے بعد۔
بوخن والڈ حراستی کیمپ کے قریب امریکی فوجیوں کو ملنے والی شادی کی انگوٹھیاں۔ جرمنی، مئی 1945 ۔
بوخن والڈ حراستی کیمپ کے قریب جنگل میں قیدیوں کو پھانسی دی جا رہی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ یہودی تھے۔ جرمنی، 1942 یا 1943 ۔
بوخن والڈ حراستی کیمپ کے نگرانی کے ٹاور اور خاردار تاروں کی باڑ کا منظر۔ جرمنی، جنگ کے زمانے میں۔
بوخن والڈ میں لاشوں کی بھٹی کے عقب میں لاشوں کا ڈھیر۔ جرمنی، مئی 1945 ۔
بویریا کی ایک سٹرک پر نصب یہود مخالف سائن کی عبارت میں لکھا ہے "یہودیوں کی یہاں کوئی ضرورت نہیں ہے۔" جرمنی، 1937۔
بچوں کا ایک گروپ جسے جنوبی فرانس کے قصبے لی چیمبون۔ سر۔ لگنون میں پناہ دی گئی تھی۔ لی۔ چیمبون۔ سر۔ لگنون، فرانس، اگست 1942 ۔
بچوں کی ایک پینٹنگ جس میں یہودیوں کو ھنوکہ یعنی جشن چراغاں مناتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ تصویر مائیکل یا میرئیٹا گرنباؤم نے تھیریسئن شٹٹ میں بنائی تھی اور پھر ان کی والدہ نے رہائی کے کچھ عرصے بعد اسے ایک اسکریپ بک میں چپکا دیا تھا۔ تھیریسئن شٹٹ, چکوسلواکیا, 1943.
بچوں کی ایک کتاب سے تصویر۔ شہ سرخیاں ہیں "یہودی ہماری بدقسمتی ہیں" اور "یہودی کیسے دھوکہ دیتا ہے۔" جرمنی، سن 1936۔
بچوں کی سام دشمنی سے متعلق ایک ابتدائی کتاب سے ایک تصویر ۔ سائن میں لکھا ہے "یہاں یہودیوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے"۔ جرمنی، 1936۔
بچے یہودی بستی کی گلیوں میں کھانا کھا رہے ہیں۔ وارسا، پولینڈ، 1940 اور 1943 کے درمیان۔
بڈاپیسٹ میں جوزسیفواروسی ٹرین اسٹیشن سے یہودیوں کی جلاوطنی۔ ہنگری، نومبر 1944۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.