آئن سیٹز گرپن (گشتی قاتل یونٹ) ایسے دستے تھے جو بنیادی طور پر جرمن ایس ایس اور پولیس کے اہلکاروں میں سے بنائے گئے تھے۔ جرمن سیکیورٹی پولیس یعنی سیخر ھائیٹس پولیزی؛ سیپو اور سیکیورٹی سروس سیخر ھائٹس ڈائنسٹ؛ ایس۔ڈی افسروں کی کمان کے تحت آئن سیٹز گرپن کے ذمے دوسرے کاموں کے علاوہ یہ کام بھی تھا کہ سوویت یونین میں پائے جانے والے اُن افراد کو قتل کر دیاجائے جنہیں جرمن لڑاکا دستوں کی نگاہ میں نسلی یا سیاسی دشمن تصور کیا جائے۔

مشرقی محاذ پر دسمبر 1943 میں سوویت حملہ کے دوران سوویت یونین میں جرمن فوجی۔

ان مارے جانے والے لوگوں میں یہودی بنجارے اور سوویت ریاست کے آفسر اور سوویت اشتراکی پارٹی کے لوگ شامل تھے۔ آئن سیٹز گرپن نے ذہنی طور پر معذور لوگوں کے اداروں میں رہنے والے ہزاروں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ بہت سے دانشوروں کا خیال ہے کہ آئن سیٹز گرپن اور جرمن آرڈر پولیس اور آرڈر پولیس یعنی آرڈننگز پولیزی بٹالین کے ذریعے مقبوضہ سویت یونین میں یہودیوں کی باقاعدہ موت "حتمی حل" (تمام یورپ میں یہودیوں کے قتل کا نازی پروگرام) کے سلسلے میں پہلا قدم تھا۔

جون 1941میں سویت یونین پر حملے کے دوران آئن سیٹز گرپن جرمن فوج کے پیچھے پیچھے سوویت یونین کے اندر دور تک گئی۔آئن سیٹز گرپن نے اکثر مقامی لوگوں اور پولیس کی مدد حاصل کرتے ہوئے اجتماعی قتل عام کیا۔بعد میں یہودیوں کو یہودی بستیوں سے جلاوطن کرکے قتل گاہوں میں لیجانے کے اقدامات کے برخلاف آئن سیٹز گرپن کے اہلکار براہ راست یہودیوں کے گھروں میں جاکر انھیں قتل کردیتے تھے۔

جرمن فوج نے آئن سیٹز گرپن کو نقل و حمل کی مدد فرہم کی جس میں رسد، ٹرانسپورٹ، رہائش اور قیدیوں کی نقل و حمل کیلئے محافظوں کے دستے شامل ہیں۔ شروع شروع میں آئن سیٹزگرپن نے بنیادی طور پر صرف یہودیوں کو ہی قتل کیا۔ تاہم 1941 کے موسمِ گرما کے آخر تک آئن سیٹز گرپن کے اہلکار جہاں بھی گئے اُنہوں نے یہودی مردوں، عورتوں اور بچوں کو عمر اور جنس کی تخصیص کے بغیر قتل کر ڈالا اور پھر اُنہیں اجتماعی قبروں میں دفنا دیا۔ اکثر مقامی مخبروں اور ترجمانوں کی مدد کے ساتھ کسی بھی علاقے سے یہودیوں کی نشاندہی کر لی جاتی اور اُنہیں اُن مراکز میں لیجایا جاتا جہاں یہودیوں کو اکٹھا کیا جاتا تھا۔اُس کے بعد اُنہیں مارچ کراتے ہوئے یا ٹرکوں کے ذریعے قتل گاہوں میں پہنچایا جاتا جہاں اُن کیلئے خندقیں پہلے سے تیار ہوتی تھیں۔ کچھ مثالوں میں مارے جانے والے قیدیوں کو اپنی قبریں خود کھودنا پڑیں۔ نشانہ بننے والوں سے اُن کا قیمتی سامان لینے اور اُن کے کپڑے اُتانے کے بعد مردوں، عورتوں اور بچوں کو فوجی انداز میں کھلی خندقوں کے آگے کھڑا کر کے یا پھر تیار شدہ گڑھوں میں پیٹ کے بل لٹا کر قتل کر دیا جاتا۔ قتل کرنے کے اِس انداز کو "سارڈین پیکنگ" کا مزموم نام دیا گیا۔

مشرقی یورپ میں آئن سیٹزگروپن کے قتل عام

گولی سے ہلاک کرنا آئن سیٹز گرپن کی طرف سے قتل کرنے کا سب سے عام طریقہ رہا۔ اِس کے باوجود 1941 کے موسمِ گرما کے اختتام پر ھائن رِخ ھملر نے اِس قتلِ عام سے جنم لینے والے نفسیاتی دباؤ کے پیشِ نظر درخواست کی کہ قتل کیلئے کوئی موذوں طریقہ تلاش کیا جائے۔ اِس کے نتیجے میں گیس والی ویگنیں استعمال کی جانے لگیں۔ یہ کارگو ٹرکوں کے چیزز پر نصب گشتی گیس چیمبر تھے جن میں ایگزاسٹ پائپوں کے ذریعے بند چیمبرز میں کاربن مانو آکسائیڈ گیس چھوڑی جاتی جس سے قیدی فوراً ہلاک ہو جاتے۔ گیس والی ویگنیں سب سے پہلے 1941 کے موسمِ خزاں کے اواخر میں مشرقی محاذ پر نمودار ہونا شروع ہوئیں اور بالآخر اُنہیں گولی مارنے کے اقدام کے ساتھ ساتھ اُن علاقوں میں یہودیوں اور دوسرے افراد کو قتل کرنے کیلئے استعمال کیا گیا جہاں آئن سیٹز گرپن کی کارروائیاں جاری تھیں۔

جرمن فوج کے پیچھے سوویت یونین میں جانے والا آئن سیٹز گرپن بٹالین سائز کے چار آپریشنل گروپوں پر مشتمل تھا۔ آئن سیٹز گرپ۔اے لتھوینیا، لیٹویا اور ایسٹونیا پر مشتمل مشرقی پرشیا سے ہٹ کر لینن گراڈ منتقل ہو گیا جو اب سینٹ پیٹرز برگ کہلاتا ہے۔ اِس دستے نے کوونو، ریگا اور وِلنا میں یہودیوں کا قتلِ عام کیا۔ آئن سیٹز گرپ۔بی مقبوضہ پولینڈ کے شہر وارسا سے شروع ہوا اور بیلاروس کی طرف سمالینسک اور منسک کی جانب پھیل گیا۔ اِس دستے نے گراڈنو، منسک، بریسٹ لیٹووسک، سلونم، گومیل اور موگیلیو سمیت دوسرے علاقوں میں یہودیوں کا قتلِ عام کیا۔ آئن سیٹز گرپ۔سی نے کراکو سے اپنی کارروائیاں شروع کیں اور پھر مغربی یوکرین کی جانب پھیلتے ہوئے کھرکوو اور روستوو آن ڈون تک سرگرم ہو گیا۔ اِس کے اہلکاروں نے لووو، ٹارنوپول، زولوشیو، کرمینیٹس، خرکوو، ژیٹومیر اور کئیو میں قتلِ عام کی نگرانی کی جہاں ستمبر 1941 میں دو دن کے اندر آئن سیٹز گرپ کے دستے چار۔اے نے ریوائن میں بابی یار کے مقام پر کئیو کے 33771 یہودیوں کو ہلاک کر ڈالا۔ چاروں یونٹوں میں سے آئن سیٹز گرپ۔ڈی نے اپنی کاروائیاں مذید جنوب کی جانب کیں۔ اِس کے اہلکاروں نے قتلِ عام کے اقدامات جنوبی یوکرین اور کریمیہ کے ساتھ ساتھ خاص طور پر نکولائیو، خرسون، سمفیروپول، سواستوپول، فیو ڈو سیا اور کراسنودار کے علاقوں میں کئے۔

یوکرین کے شہر لبنی کے ایک ھزار سے زائد یہودیوں کو

آئن سیٹز گرپن کو زیادہ تر مدد جرمن اور ایکسز فوجیوں، مقامی مخبروں اور دوسرے ایس ایس یونٹوں سے ملی۔ آئن سیٹز گرپن کے ارکان کا انتخاب ایس ایس، وافن ایس ایس یعنی ایس ایس کی فوجی تنظیم، ایس۔ڈی، سیپو، آرڈر پولیس اور دوسرے پولیس یونٹوں سے کیا گیا۔

1943 کے موسمِ بہار تک آئن سیٹز گرپن اور آرڈر پولیس کے دستوں نے سوویت یونین کے دس لاکھ سے زائد یہودیوں اور ھزاروں سیاسی کاکنوں، یہودیوں کے حمایتیوں، بنجاروں اور دیکھ بھال کے مرکز میں موجود معذار افراد کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ قتل کے گشتی طریقوں اور خاص طور پر گولی مارنے کے اقدامات غیر مناسب اور قاتلوں کیلئے نفسیاتی طور پر شدید بوجھ ثابت ہوئے۔ جس وقت آئن سیٹز گرپن کے دستے اپنی کارروائیاں کر رہے تھے جرمن حکام نے منصوبے کے تحت مرکزی قتل گاہوں میں گیس کی خصوصی تنصیبات تعمیر کرنے کے اقدامات شروع کئے تاکہ یہودیوں کو بڑی تعداد میں ختم کیا جا سکے۔