شکار ہونے والوں کی تلاش
1939 میں جرمن حکومت نے جرمنی میں رہنے والے تمام افراد کی مردم شماری کروائی۔ مردم شماری کرنے والوں نے ہر فرد کی عمر، جنس، رہائش، پیشہ، مذہب اور ازدواجی حیثیت کا ریکارڈ لیا، اور انہوں نے پہلی دفعہ افراد کی نسل کو ان کے نانا، نانی، دادا یا دادی کی نسل کے حوالے سے دیکھا۔ ان معلومات کو بعد میں ہزاروں کلرکوں نے نشان زدہ کارڈوں میں ڈالا۔
ان کارڈوں کی چھانٹی اور گنتی ہولیرتھ مشین کی مدد سے کی گئی جو جدید دور کے کمپیوٹر کی قدیم شکل تھی۔ ہولیرتھ کو ایک جرمن-امریکی انجینیئیر، ہرمن ہولیرتھ نے 1884 میں ایجاد کیا تھا۔ اس مشین کو انیسویں صدی کے اواخر اور بیسویں صدی کے آغاز میں امریکہ اور زيادہ تر یورپی حکومتوں نے مردم شماری کے کوائف کی پراسیسنگ کے لئے استعمال کیا۔ جرمنوں کی استعمال کی جانے والی ہولیرتھ مشینوں کو اس امریکی کمپنی کی جرمن شاخ نے تخلیق کیا تھا جو بعد میں انٹرنیشنل بزنس مشین (آٰئی بی ایم) کے نام سے مشہور ہوگئی۔
1939 کی مردم شماری سے حاصل ہونے والی معلومات نے نازی سرکاری اہلکار ایڈولف آئخمین کو یہودی رجسٹری تیار کرنے میں مدد فراہم کی جس میں جرمنی میں رہنے والے تمام یہودیوں کے متعلق تفصیلی معلومات موجود تھیں۔ اس رجسٹری میں آسٹریا اور مشرقی چیکوسلواکیا کے سوڈیٹن لینڈ کے یہودیوں کے نام بھی شامل تھے۔ ان علاقوں پر 1938 اور 1939 میں جرمن افواج نے قبضہ کرلیا تھا اور انہيںرائخ (جرمن مملکت) کا حصہ بنا دیا تھا۔ نازیوں کے نسلی نظریے اور پالیسیاں جرمنی کی سرحدوں تک محدود نہ تھے۔
عام حالات میں جو ٹیکنالوجی اور معلومات معاون ذرائع ثابت ہوتی تھی، اس نے نازیوں کے اقتدار میں شکار ہونے والوں کی تلاش کرنے کا کردار ادا کیا۔
اہم تواریخ
7 اپریل 1933
یہودیوں کی نشان دہی کرکے انہيں سرکاری عہدوں سے برطرف کردیا گيا
ایڈولف ہٹلر کے چانسلر بننے کے دو مہینے بعد، اپریل 1933 میں منظور کئے جانے والے قوانین کے ساتھ انتظامیہ کی تطہیر شروع ہوگئی۔ ان قوانین میں ایک "آرین پیراگراف" شامل تھا جس میں سماج کے مختلف شعبوں سے یہودیوں کو نکال پھینکنے کا انتظام کیا گيا تھا۔ حکومت کے تمام ملازمین کو اپنی "آرین" نسل کے ثبوت میں دستاویزات پیش کرنے کی ضرورت پڑ گئی۔ پہلی دفعہ قانون میں "یہودی"کی تعریف فراہم کی گئی تھی۔ جن ملازمیں کے والدین، یا دادا، دادی، نانا یا نانی یہودی تھے، انہیں اپنے عہدوں سے برطرف کردیا گيا۔ پہلی جنگ عظیم میں حصہ لینے والے یہودی یا جن کے قریبی خاندان کے افراد جنگ میں شہید ہوگئے تھے، انہيں 1935 تک مستثنی رکھا گیا اور پھر ان کو بھی برطرف کردیا گيا۔ "آرین پیراگراف" کو، جس میں یہودیوں کی شناخت اور ان کی برطرفی کا سامان تھا، جرمنی کی عوامی زندگی میں تمام شعبہ جات میں اس حکمت عملی پرعملدرآمد کردیا گيا۔
17 اگست 1938
یہودیوں کیلئے "یہودی" نام اپنانا لازمی قرار دے دیا گیا
جرمنی کی حکومت نے ان تمام یہودیوں کے لئے، جو اپنے پہلے ناموں سے فوری طور پر یہودی ظاہر نہيں ہوتے تھے، اپنے پہلے نام کے بعد ایک "یہودی" نام کا اضافہ کرنا ضروری قرار دے دیا۔ مردوں کو "اسرائیل" اور عورتوں کو "سارہ" کا نام دیا گیا۔ اکتوبر میں جرمن حکومت نے یہودیوں کے تمام پاسپورٹ ضبط کرلئے۔ یہودیوں کو جاری کئے جانے والے نئے پاسپورٹ پر J کا ٹھپہ لگایا گيا، جو مالکان کی یہودی شناخت کی گواہی دیتا تھا۔
19 ستمبر 1941
جرمنی میں یہودیوں کی شناخت کے لئے بیج متعارف کروایا گيا
چھ سال کی عمر سے زائد یہودیوں کو تمام اوقات اپنے کپڑوں پر ایک پیلے رنگ کا چھ نقطوں والا ستارہ پہننا ضروری ٹھہرایا گيا، جس پر کالے حرفوں میں "Jude" لکھا گیا تھا (جو جرمن زبان میں "یہودی" کا لفظ تھا)۔ اب جرمنی میں یہودیوں کو دیکھ کر ہی پہچانا جا سکتا تھا۔ اکتوبر میں یہودیوں کی جرمنی سے باقاعدہ جلاوطنی شروع ہوگئی۔ مارچ 1942 سے یہودیوں کے لئے اپنی رہائش گاہوں پر بھی ستارے کی علامت کی نمائش کرنا ضروری ہوگیا۔