وانسی کانفرنس اور "حتمی حل"
20 جنوری 1942 کو اعلیٰ عہدوں پر فائز پندرہ نازی پارٹی اور جرمن حکومتی لیڈر ایک اہم اجلاس کے لئے جمع ہوئے۔ ان کی ملاقات برلن کے ایک متمول علاقے میں وانسی نامی ایک جھیل کے قریب واقع ایک ولا میں ہوئی۔ ایس ایس کے سربراہ ہائنریخ ہملر کے نائب رائن ہارڈ ہیڈرچ نے وزارت خارجہ اور عدلیہ کے سیکرٹریوں کے علاوہ دوسرے اہم غیرایس ایس حکومتی سربراہان کے ساتھ "یورپ کے یہودی معاملے کے حتمی حل" پر بات کرنے کے لئے یہ اجلاس بلوایا تھا کیونکہ ان افراد کا تعاون بہت ضروری تھا۔
"حتمی حل" یورپ کے تمام یہودیوں کی تباہ کاری یا نسل کشی کے لئے نازیوں کا خفیہ نام تھا۔ نازیوں نے "حتمی حل" کی اصطلاح کا استعمال کرکے دنیا بھر سے اپنی اجتماعی قتل کی پالیسی کو چھپانے کی کوشش کی۔ درحقیقت وانسی پر ان لوگوں نے قتل کے طریقوں، تنصیبات کو ختم کرنے اور "قتل کی کارروائیوں" کے متعلق بات کی۔
یہ کانفرنس تاریخ میں "وانسی کانفرنس" کے نام سے مشہور ہوئی لیکن یہ "حتمی حل" کا نقطہ آغاز نہيں تھا۔ اس سے پہلے ہی موبائل قتل کے اسکواڈ مقبوضہ سوویت یونین میں یہودیوں کو قتل کررہے تھے۔ بلکہ وانسی کانفرنس وہ جگہ تھی جہاں غیرنازی سربراہان کو رسمی طور پر "حتمی حل" کی اطلاع دینا تھا، جو جرمنی کے مقبوضہ یورپ سے پولینڈ میں ایس ایس کے زیرانتظام قتل کے مراکز تک یہودیوں کو پہنچانے کے ذمہ دار تھے۔ وانسی میں موجود کسی بھی شخص نے اس پالیسی پر اعتراض ظاہر نہيں کیا۔ اس سے پہلے کبھی بھی کسی جدید ریاست نے ایک پوری قوم کے قتل کا عہد نہیں کیا تھا۔
اہم تواریخ
22 جون 1941
سوویت یونین پر جرمنی کے حملے کے ساتھ قتل عام کا سلسلہ شروع ہو گیا
> سوویت یونین پر حملے کے دوران یہودیوں کو مارنے کے لئے جرمن اسپیشل ڈیوٹی یونٹ مقرر کئے گئے جنہیں گشتی قاتل یونٹ یعنی آئن سیٹزگروپن کہا جاتا تھا۔ یہ دستے سوویت یونین کے اندر دور تک پیش قدمی کرنے والی جرمن فوج کے پیچھے پیچھے جاتے تھے اور قتل عام کی کارروائیاں کرتے تھے۔ ابتداء میں گشتی قاتل اسکواڈ یہودی مردوں کو گولی مار دیتے تھے۔ تاہم بعد میں اُنہوں نے عمر اور جنس کی تخصیص کے بغیر یہودی مردوں، عورتوں اور بچوں کو ہلاک کرنا شروع کر دیا۔ 1943 کے موسم بہار تک گشتی یونٹوں نے دس لاکھ سے زائد یہودیوں، ھزاروں حامیوں، روما (خانہ بدوشوں) اور سوویت سیاسی افسران کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
3 ستمبر 1941
آش وٹز میں تجرباتی طور پر گیس سے ہلاکتیں شروع ہوگئيں
جنوبی پولینڈ میں آش وٹز کے مرکزی کیمپ، آش وٹز ون کے گیس چیمبر میں گیس سے تجرباتی ہلاکتوں کا عمل شروع ہوگیا۔ 600 سوویت جنگی قیدیوں اور 250 بیمار یا کمزور قیدیوں کو گیس کے تجرباتی چیمبر میں زبردستی بھیج دیا گيا۔ جرمنوں نے ذائکلون بی گیس کی ہلاک کرنے کی اہلیت کو آزمایا۔ ذائکلون بی دراصل کرسٹلین ھائیڈروجن سایانائیڈ گیس کا تجارتی نام تھا جو عام طور پر کیڑے مار ادویات میں استعمال ہوتی تھی۔ ان تجربات کی "کامیابی" کے نتیجے میں آش وٹز برکیناؤ قتل گاہ میں لوگوں کو ہلاک کرنے کیلٗئے استعمال کیا جانے لگا۔ پھر 1942 میں قتل عام کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
8 دسمبر 1941
چیلمنو لوڈز سے تقریباً 30 میل دور شمال مشرق میں واقع ہے۔ یہ اجتماعی قتل کے لئے زہریلی گیس استعمال کرنے والا پہلا نازی کیمپ تھا۔ کیمپ میں جلاوطن کئے جانے والے افراد کو گیس کی وینوں میں بھیج دیا جاتا تھا۔ وین کے ایکزہاسٹ کو ایک ٹیوب کے ذریعے ہوابند خانے سے جوڑ دیا جاتا تھا جہاں 50 سے 70 کے درمیان افراد کو رکھا جاتا تھا۔ وہاں بند تمام افراد کو کاربن مونوآکسائيڈ کے ذریعے ہلاک کر دینے کے بعد وین کو اجتماعی قبروں تک لے جا کر خالی کردیا جاتا۔ چیلمنو میں گیس کی تین وینیں چلتی تھیں اور جولائی 1944 کے وسط تک وہاں کم از کم ایک لاکھ 52 ہزار افراد کو قتل کیا گيا۔