منتخب مواد
ٹیگ
اپنی دلچسپی کے موضوع تلاش کریں اور ان سے متعلق مواد کیلئے انسائیکلوپیڈیا میں ریسرچ کریں
تمام شناختی کارڈ
ہولوکاسٹ کے دوران ذاتی تجربات کے بارے میں مزید جاننے کیلئے شناختی کارڈ تلاش کریں
طلبا کے لئے تعلیمی ویب سائٹ
موضوعات کے مطابق ترتیب دیا گیا اس معلوماتی ویب سائیٹ میں تاریخی تصاویر، نقشوں، نمونوں، دستاویزات اور شہادت پر مبنی کلپس کے ذریعے ہولوکاسٹ کی عمومی صورت حال پیش کی گئی ہے۔
خاکے
تصاویر دیکھئیے اور ان خاکوں کے ذریعے انسائیکلوپیڈیا کا مواد تلاش کیجئیے
ضرور پڑھیں
:
لیھ پولینڈ کے شہر وارسا کے مضافاتی علاقے پراگ میں پلی بڑھیں۔ وہ نوجوانوں کی ھا۔ شومر ھا۔ زائر زائنسٹ تحریک میں سرگرم تھیں۔ جرمنی نے ستمبر 1939 میں پولینڈ پر حملہ کر دیا۔ یہودیوں کو وارسا گھیٹو یعنی یہودی بستی میں رہنے پر مجبور کر دیا گیا جسے جرمنوں نے نومبر 1940 میں بند کردیا تھا۔ اِس یہودی بستی میں لیھ ھا۔ شومر ھا۔ زائر زائنسٹ گروپ کے اراکین کے ساتھ رہیں۔ ستمبر 1941 میں وہ اور نوجوانوں کی تحریک کے دیگر ارکان بستی سے فرار ہو کر زیسٹوکووا۔ پولینڈ کے قریب واقع مقام زرکی میں ھا۔ شومر ھا۔ زائر زائنسٹ کے فارم پر پہنچ گئے۔ مئی 1942 میں لیھ زیر زمین تحریک کیلئے پیغام رساں بن گئیں اور اِس مقصد کے لئے وہ پولینڈ کے جعلی سفری کاغذات استعمال کرتے ہوئے کراکاؤ یہودی بستی اور قریبی پلاس زاؤ کیمپ کے درمیان سفر کرتی رہیں۔ جب حالات بہت زیادہ خراب ہوگئے تو وہ تارناؤ بھاگ گئیں لیکن پھر جلد ہی کراکاؤ واپس لوٹ آئیں۔ لیھ نے اپنے آپ کو زیسٹوکووا اور وارسا میں پولینڈ کی ایک غیر یہودی شہری ظاہر کیا اور وہ یہودی قومی کمیٹی اور یہودی جنگی تنظیم (ZOB) کے لئے پیغام رساں کے طور پر کام کرتی رہیں۔ 1944 میں پولش وارسا بغاوت کے دوران اُنہوں نے آرمیا لوڈووا (پیپلز آرمی) میں ایک یہودی یونٹ کے ساتھ لڑائی کی۔ لیھ کو سوویت فوجوں نے آزاد کرایا۔ جنگ کے بعد اُنہوں نے پولنڈ سے لوگوں کو امیگریٹ کرنے میں مدد دی اور پھر وہ اسرائیل چلی گئیں۔ بعد میں وہ امریکہ آ کر آباد ہو گئیں۔
1942 میں سام کو اپنے ہی وطن میں ایک یہودی بستی میں رہنے پر مجبور کر دیا گیا اور اُنہیں گولہ بارود کے کارخانے میں کام پر معمور کر دیا گیا۔ 1944 میں اُنہیں آشوٹز کیمپ بھیج دیا گيا جہاں اُنہیں ایک ریل گاڑی کے کارخانے میں کام پر لگا دیا گیا۔ جب نازیوں نے آشوٹز کو خالی کرایا تو وہ آٹھ دن تک جاری رہنے والے موت کے مارچ سے زندہ بچنے میں کامیاب ہو گئے۔ اُنہیں جنوری 1945 میں سوویت فوجی یونٹوں نے آزاد کرایا۔ وہ جرمنی میں پناہ گذینوں کے ایک کیمپ میں رہے جہاں اُنہوں نے اقوام متحدہ کی امداد اور آبادکاری کی انتظامیہ میں خدمات انجام دیں۔ وہ 1947 میں نقل مکانی کر کے امریکہ چلے آئے۔
میڈلین چیکوسلواکیہ کے ایک ایسے علاقے کے متوسط خاندان میں پیدا ہوئیں جس پر 1938-1939 میں ہنگری نے قبضہ کر لیا تھا۔ اُن کے والد اپنے گھر سے کام کرتے تھے اور اُن کی والدہ ایک گھریلو خاتون تھیں۔ میڈلین نے ہائی اسکول پاس کیا۔ اپریل 1944 میں اُن کے خاندان کو ہنگری کی ایک یہودی بستی میں رہنے پر مجبور کر دیا گیا۔ یہ خاندان اِس بستی میں دو ہفتے تک رہا جس کے بعد اُسے آشوٹز بھجوا دیا گیا۔ میدلین اور اُن کی والدہ کو اُن کے والد اور بڑے بھائی سے الگ کر دیا گیا۔ اُن کے والد اور بھائی میں سے کوئی بھی جنگ میں زندہ نہ بچ سکا۔ آشوٹز پہنچنے کے ایک ہفتے بعد میڈلین اور اُن کی والدہ کو بریسلاؤ میں موجود گولہ بارود کے ایک کارخانے میں کام کرنے کیلئے بھیج دیا گیا۔ وہ ایک برس تک گراس۔ روزن کیمپ کے ذیلی کیمپ پیٹرزوالڈاؤ میں رہیں جس کے بعد مئی 1945 میں سوویت فوجوں نے اُنہیں آزاد کرا لیا۔ میڈلین اور اُن کی والدہ امریکی ویزے کے انتظار کے دوران میونخ کے ایک بے گھر افراد کے کیمپ میں رہیں۔ وہ مارچ 1949 میں نیویارک پہنچیں۔
گرڈا جرمنی کے ایک چھوٹے سے قصبے آنس ناخ کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئیں جہاں اُن کے والد ایک یہودی قصاب کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ وہ 1936 تک جرمن اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتی رہیں اور پھر ایک یہودی اسکول میں داخلے کے لئے برلن چلی گئیں۔ وہ نومبر 1938 میں کرسٹل ناخٹ (ٹوٹے شیشوں کی رات) کے بعد اپنے آبائی وطن واپس لوٹ آئیں۔ اُس کے بعد اُن کے خاندان کو میونخ چلے جانے کا حکم دیا گيا اور جولائی 1939 میں اُن کے والد انگلینڈ چلے گئے اور پھر وہاں سے وہ امریکہ چلے گئے۔ وہ اپنے خاندان کے باقی افراد کو اپنے ساتھ لانے کا انتظام کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ گرڈا نرس کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے 1939 میں برلن چلی گئیں۔ اُنہوں نے وہاں ایک یہودی ہسپتال میں دو برس تک کام کیا۔ اُن کی والدہ کو ریگا، لاتویا کے ایک کیمپ میں بھجوا دیا گیا اور اُن کی بہن کو بھی جو نرس تھیں آشوٹز کیمپ پہنچا دیا گيا۔ یہ دونوں جنگ میں نہ بچ سکیں۔ 1943 میں گرڈا کو تھیراسئن شٹٹ یہودی بستی میں بھیج دیا گيا جہاں وہ بطور نرس کام کرتی رہی۔ وہ فروری 1945 میں ایک گاڑی کے ذریعے سوئزرلینڈ چلی گئیں اور اپریل 1946 میں وہ اپنے والد سے امریکہ میں دوبارہ جا ملیں۔
ربی ابراھیم کلوسنر امریکی فوج میں پادری تھے۔ وہ 1945 میں ڈاخو حراستی کیمپ میں پہنچے۔ وہ 116ویں انخلائی ہسپتال یونٹ سے منسلک تھے اور تقریبا پانچ سال تک بے گھر افراد کے کیمپوں میں کام کرتے رہے جہاں اُنہوں نے زندہ بچ جانے والے یہودیوں کی مسلسل مدد کی۔
جرمنوں نے کراکو پر 1939 میں قبضہ کیا۔ مرے کے خاندان کو شہر کی باقی یہودی آبادی کے ساتھ کراکو یہودی بستی میں قید کردیا گيا۔ 1942 میں مرے اور اُن کے بھائی کو جبری مشقت کیلئے قریبی پلاس زو کیمپ میں بھجوا دیا گیا۔ مئی 1944 میں اُن کے بھائی کو آش وٹز کیمپ میں منتقل کردیا گيا اور مرے کو جرمنی کے گراس روزن کیمپ میں بھیج دیا گيا۔ مرے کو بعد میں سوڈیٹن لینڈ کے بروئن لٹز کیمپ بھیجا گیا جہاں اُنہوں نے جرمن صنعت کار آسکر شنڈلر کے لئے جبری مشقت کی۔ شنڈلر نے ان یہودیوں کی جنگ میں بچنے کیلئے مدد کی جنھوں نے اس کے لئے کام کیا۔ مرے کو 1945 میں آزاد کرایا گيا۔
ٹامس کا خاندان 1938 میں زیلینا چلا گیا۔ جب سلواک ہلنکا گارڈ نے یہودیوں کو ہراساں کرنا شروع کیا تو اس خاندان نے وہاں سے چلے جانے کا فیصلہ کیا۔ آخر میں ٹامس اور اس کا خاندان پولنڈ میں داخل ہوا لیکن 1939 میں جرمنی کے حملے نے اُنہیں برطانیہ جانے سے روک دیا۔ یہ خاندان کیلچ پہینچ گیا جہاں اپریل 1941 میں ایک یہودی بستی قائم ہوئی تھی۔ جب کیلچ یہودی بستی کو اگست 1942 میں ختم کر دیا گیا تو ٹامس اور اس کے خاندان نے ٹریبلنکا میں جلاوطن کئے جانے سے خود کو بچا لیا۔ اُس مہینے کے دوران بستی کے مکینوں کو وہاں بھجوایا جا رہا تھا۔ اس کے بجائے اُنہیں ایک جبری مشقت کے کیمپ میں بھیج دیا گيا۔ وہاں سے اُنہیں اور اُن کے والدین کو اگست 1944 میں آشوٹز کیمپ بھجوا دیا گیا۔ جنوری 1945 میں جب سوویت فوجوں نے پیش قدمی شروع کی تو ٹامس اور دوسرے قیدیوں کو آشوٹز کیمپ سے موت کے مارچ پر مجبور کر دیا گیا۔ اُنہیں جرمنی کے ساخسین ھاؤسن کیمپ بھجوا دیا گیا۔ اپریل 1945 میں سوویت یونین نے جب ساخسین ھاؤسن کیمپ کو آزاد کرایا تو ٹامس کو ایک یتیم خانے میں داخل کرا دیا گیا۔ رشتہ داروں نے بعد میں اُنہیں ڈھونڈ نکالا اور وہ گوئٹنگن میں اپنی والدہ سے جا ملے۔ وہ 1951 میں امریکہ منتقل ہو گئے۔
جب جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کیا اور آسٹروویک پر قبضہ کر لیا تو اُس وقت روتھ چار سال کی تھیں۔ اُن کے خاندان کو ایک یہودی بستی میں منتقل ہونے پر مجبور کر دیا گیا۔ اگرچہ اُن کے والد کو یہودی بستی سے باہر کام کرنے کی اجازت مل گئی تاہم جرمنوں نے اُن کے فوٹوگرافی کے کاروبار پر قبضہ کر لیا۔ یہودی بستی کے بند ہونے سے پہلے روتھ کے والدین نے اُن کی بہن کو چھپنے کیلئے ایک خفیہ جگہ بھیج دیا اور وہ خود بستی سے باہر ایک مزدور کیمپ میں کام حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ روتھ خود بھی ایک قریبی جنگل میں یا کیمپ کے اندر ہی کہیں چھپ گئیں۔ جب کیمپ کو بند کیا گیا تو روتھ کے والدین کو الگ الگ کردیا گیا۔ روتھ کو متعدد حراستی کیمپوں میں بھیجا گیا اور بالآخر اُنہیں آشوٹز کیمپ میں بھجوا دیا گیا۔ جنگ کے بعد روتھ کراکو کے ایک یتیم خانہ میں رہیں اور پھر وہ اپنی والدہ سے دوبارہ جا ملیں۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.