ربی ابراھیم کلوسنر امریکی فوج میں پادری تھے۔ وہ 1945 میں ڈاخو حراستی کیمپ میں پہنچے۔ وہ 116ویں انخلائی ہسپتال یونٹ سے منسلک تھے اور تقریبا پانچ سال تک بے گھر افراد کے کیمپوں میں کام کرتے رہے جہاں اُنہوں نے زندہ بچ جانے والے یہودیوں کی مسلسل مدد کی۔
مجبوری اتنی زیادہ بڑھ گئی تھی کہ لوگ کیمپوں سے نکل کر اپنے خاندان کے بچے ہوئے لوگوں کو تلاش کرنے کے لئے پیدل ہی نکل کھڑے ہوئے کیونکہ وہاں پورے چیکوسلواکیا، پولنڈ اور روس میں سواری کا کوئی انتظام ہی نہیں تھا۔ مشرقی یورپ سے لوگ میونخ آ گئے اور ہم نے تلاش کرنے کا ایک بڑا پروگرام مرتب کیا۔ کتابوں کے علاوہ جو اسی مقصد سے شائع کی گئی تھیں، ہم لوگوں نے پہلے میونخ کے ڈیوئشز میوزیم میں ایک مرکز قائم کیا جہاں پورے یورپ سے لوگ آتے اور اپنے خاندان کے بارے میں معلومات حاصل کرتے۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ ہم نے لابی میں بات کرنے کے لئے ایک میز لگا دی تھی۔ لوگ آتے اور کتاب سے صفحات پھاڑ لیتے اور ہمیں میز پر مزید کتابیں رکھنا پڑتیں اور پھر ہم صفحات کو کیلوں کے ساتھ میز پر لگا دیتے تاکہ وہ زیادہ دیر تک موجود رہ سکیں۔ لیکن اگر کوئی شخص آتا اور اُسے کتاب میں مطلوبہ نام نہ ملتے تو ایسے لوگوں کے لئے ایک دیوار تھی۔ ایک بڑی دیوار جہاں وہ جاتے اور دیوار پر ایک نوٹ لکھتے۔ مثال کے طور پر "میں یہاں آیا تھا"۔ والدین کو مخاطب کرکے یا بچے کو مخاطب کرکے لکھتے "میں آپ کو تلاش کر رہا ہوں اور میں یہاں ہوں گا یا پھر فلاں جگہ جاؤں گا"۔ اور اس طرح یہ ایک ایسا مقام تھا جہاں لوگ ایک دوسرے سے کبھی نہ کبھی رابطہ کرسکتے تھے۔ ہم مشرقی یورپ میں بچوں کو تلاش کرنے کے لئے پورے وقت مصروف رہے۔ وہ لوگ جنھوں نے موت کے خوف سے اپنے بچوں کو عیسائی دوستوں یا دوسروں کے یہاں چھوڑ دیا تھا اب اختتام جنگ پر وہ ان بچوں کو تلاش کررہے تھے، لہذا ہم نے ان بچوں کو تلاش کرنے کے لئے ایک پروگرام مرتب کیا جو کچھ غیر منظم تو تھا مگر بہت سے معاملوں میں وہ بہت ہی موثر رہا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.