گرڈا جرمنی کے ایک چھوٹے سے قصبے آنس ناخ کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئیں جہاں اُن کے والد ایک یہودی قصاب کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔ وہ 1936 تک جرمن اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتی رہیں اور پھر ایک یہودی اسکول میں داخلے کے لئے برلن چلی گئیں۔ وہ نومبر 1938 میں کرسٹل ناخٹ (ٹوٹے شیشوں کی رات) کے بعد اپنے آبائی وطن واپس لوٹ آئیں۔ اُس کے بعد اُن کے خاندان کو میونخ چلے جانے کا حکم دیا گيا اور جولائی 1939 میں اُن کے والد انگلینڈ چلے گئے اور پھر وہاں سے وہ امریکہ چلے گئے۔ وہ اپنے خاندان کے باقی افراد کو اپنے ساتھ لانے کا انتظام کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ گرڈا نرس کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے 1939 میں برلن چلی گئیں۔ اُنہوں نے وہاں ایک یہودی ہسپتال میں دو برس تک کام کیا۔ اُن کی والدہ کو ریگا، لاتویا کے ایک کیمپ میں بھجوا دیا گیا اور اُن کی بہن کو بھی جو نرس تھیں آشوٹز کیمپ پہنچا دیا گيا۔ یہ دونوں جنگ میں نہ بچ سکیں۔ 1943 میں گرڈا کو تھیراسئن شٹٹ یہودی بستی میں بھیج دیا گيا جہاں وہ بطور نرس کام کرتی رہی۔ وہ فروری 1945 میں ایک گاڑی کے ذریعے سوئزرلینڈ چلی گئیں اور اپریل 1946 میں وہ اپنے والد سے امریکہ میں دوبارہ جا ملیں۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ کیسے ہوا۔ وہ 1939 میں چلے گئے تھے اور میں نے دوبارہ اُنہیں 40۔۔۔، '46۔۔۔ جی ہاں 1946 کے اپریل میں دیکھا۔ یہ بہت ہی عجیب بات تھی۔ میں بحری جہاز کے ذریعے پہنچی۔ میرا خیال ہے میں عید فسح کے دوران پہنچی، پیساخ چھٹیوں کے دوران۔ میرے والد اب بھی مکمل طور پر مذہبی تھے۔ وہ مجھے لینے کے لئے بوسٹن آئے۔ میں بوسٹن کی بندرگاہ پر پہنچی لیکن وہ مجھے لینے کے لئے بحری جہاز تک نہیں آسکے۔ بہرحال اُنہوں نے کسی اور کو بھیجا جو مجھے ایک فلیٹ میں لے گيا جہاں وہ ٹھہرے ہوئے تھے اور میں دوبارہ ان سے ملی۔ میں نے سوچا تھا کہ میں ایک ضعیف العمر شخص سے ملوں گی کیونکہ میں اِس قدر مشکل حالات سے گزری تھی۔ یوں لگتا تھا جیسے میں نے چھ زندگیاں بسر کر لی ہوں جو میرے لئے سوسال کی طرح تھیں۔ میرا خیال تھا کہ میں ایک ایسے شخص سے ملوں گی جو بوڑھا ہوگا اور ندامت اور تکلیف و غم سے نڈھال ہو گا۔ لیکن ایسا کچھ نہیں تھا۔ بلکہ وہاں ایک نوجوان، خوبصورت، کالے بالوں والا ایک مضبوط انسان اپنی 50 سال کی عمر میں موجود تھا جو مجھے خوشی سے ملا۔ یہ جو کچھ میں نے اصلیت میں دیکھا اس کے لئے مجھے اپنی ظاہری اور باطنی نگاہ کو مجتمع کرنا پڑا۔ مجھے ایسا کرنے میں کچھ وقت لگا۔ ہمیں ایک دوسرے سے بے تکلف ہونے میں بھی کچھ وقت لگا۔ مجھے یہ بات بادل نخواستہ تسلیم کرنی ہو گی۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.