جب جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کیا اور آسٹروویک پر قبضہ کر لیا تو اُس وقت روتھ چار سال کی تھیں۔ اُن کے خاندان کو ایک یہودی بستی میں منتقل ہونے پر مجبور کر دیا گیا۔ اگرچہ اُن کے والد کو یہودی بستی سے باہر کام کرنے کی اجازت مل گئی تاہم جرمنوں نے اُن کے فوٹوگرافی کے کاروبار پر قبضہ کر لیا۔ یہودی بستی کے بند ہونے سے پہلے روتھ کے والدین نے اُن کی بہن کو چھپنے کیلئے ایک خفیہ جگہ بھیج دیا اور وہ خود بستی سے باہر ایک مزدور کیمپ میں کام حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ روتھ خود بھی ایک قریبی جنگل میں یا کیمپ کے اندر ہی کہیں چھپ گئیں۔ جب کیمپ کو بند کیا گیا تو روتھ کے والدین کو الگ الگ کردیا گیا۔ روتھ کو متعدد حراستی کیمپوں میں بھیجا گیا اور بالآخر اُنہیں آشوٹز کیمپ میں بھجوا دیا گیا۔ جنگ کے بعد روتھ کراکو کے ایک یتیم خانہ میں رہیں اور پھر وہ اپنی والدہ سے دوبارہ جا ملیں۔
جنگ کے بعد میں ہرایک سے بہت ہی تلخی سے پیش آتی تھی۔ اُنہوں نے کیسے مجھے انتے دنوں تک اِس قدر اذیت اور پریشانی میں رہنے دیا۔ اور پھر اس پر طرہ یہ کہ مجھے کئی مہینوں تک یہ معلوم ہی نہیں ہوا کہ میری والدہ زندہ تھیں اور یہ کہ میرے والد زندہ نہیں رہے تھے۔ مجھے ہر شخص اور ہر چیز پر سخت غصہ تھا۔ اِس لئے بھی کہ میرے بچ جانے کے بعد بھی کسی نے میری پروا نہیں کی۔ اس کے بعد بھی میری حفاظت کی جانی چاہئیے تھی۔ جب ہم کراکاؤ کے یتیم خانہ میں تھے تو ہمیں باہر جانے کی اجازت نہیں تھی کیونکہ کچھ ایسے لوگ تھے جن کے خیال میں ہمیں بچنا نہیں چاہیئے تھا۔ ہمیں جس گھر میں رکھا گیا تھا وہاں سے باہر نکلنا خطرناک تھا۔ ہمیں صرف اس گھر سے ملحق باغ میں جانے کی اجازت تھی۔ اُس وقت جنگ بھی ابھی ختم نہیں ہوئی تھی۔ یہ 1945 کا موسم بہار تھا۔ لہذا اِس تمام اذیت سے گزرنے کے بعد ۔۔ اور میرے خدا، جرمنوں کے لئے میری وہ سوچیں اور میری وہ نفرتیں۔ وہ چيزیں جو میں جرمنوں کے ساتھ ان کے بدلے میں کرنا چاہ رہی تھی جو اُنہوں نے ہمارے ساتھ کیا تھا۔ یہ سب ایک بچے کے لئے سوچنا بھی خوفناک تھا-- آپ جانتے ہیں، میں اب بھی خود سے ان کے بارے میں سوچنے سے ڈرتی ہوں۔ میں ایک قصائي بننے جارہی تھی۔ جو چیزیں میں کرنے جارہی تھی وہ ایک انتقام تھا۔ اور پھر حقیقت میں اپنی والدہ کی مدد سے ماضی کو بھولنے کی کوشش کر رہی تھی۔ میں نے محسوس کیا کہ عام زندگی گذارنے اور اس کا احساس کرنے اور اس میں خوش رہنے کے لئے مسلسل جدوجہد نے مجھے ٹوٹنے اور بکھرنے سے بچا لیا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.