برلن جرمنی میں نازی جرمنی، فسطائی اٹلی اور امپیریل جاپان کے حکام نے دس سال کے سہہ فریقی معاہدے (تین طاقتوں کے معاہدے) پر دستخط کئے جو ایک فوجی اتحاد تھا۔ اس معاہدے نے دوسری عالمی جنگ شروع کرنے کیلئے ان تین ممالک (حلیف طاقتوں) کے درمیان تعاون کو یقینی بنا دیا۔ یہ فوٹیچ "نازی پلان" کی فلم سے لیا گیا ہے جو امریکہ نے نیورمبرگ مقدموں کی کاروائیوں میں بنائی اور استعمال کی۔
آئٹم دیکھیںیہودیوں کو بلغاریہ کے مقبوضہ مقدونیہ میں کوالا، سیریس اور ڈراما سے جلاوطن کیا جاتا تھا۔ تقریبا 3،000 یہودیوں کو ڈراما لے جایا گا اور اُنہیں بھوکا پیاسا ریل گاڑیوں میں سوار کر دیا گیا۔ بعد میں یہودیوں کو شاید ڈینیوب دریا پر بلغاریہ کی بندرگاہ لوم لے جایا گیا جہاں سے انہیں ویانا جانے والے بحری جہازوں پر سوار کیا گيا۔ وہاں سے نازیوں نے انہیں ٹریبلنکا کے قتل کے مرکز کی طرف جلا وطن کردیا۔
آئٹم دیکھیںرومانیہ کی حکومت نازی جرمنی کی اتحادی تھی مگر عام طور پر اس نے رومانیہ کے یہودیوں کو جرمن مقبوضہ علاقے میں جلاوطن نہیں کیا۔ اس کے بجائے رومانیہ نے منظم طریقے سے بیساریبیا اور شمالی بوکووینا کے یہودیوں کو بڑے پیمانے پر رومانیہ کے مقبوضہ یوکرین کے علاقوں میں جلا وطن کردیا۔ یہاں بالٹی کے بیساریبیا شہر سے یہودیوں کو جلا وطن کرنے کے دوران جمع کیا گیا۔ مئی، 1942ء کے اواخر تک رومانیہ کی سکیورٹی فورسز نے اس علاقے میں موجودہ بیشتر یہودیوں کو ہلاک کر دیا تھا یا جلاوطن کردیا تھا۔ پورے بیساریبیا میں صرف 200 یہودی باقی رہ گئے تھے۔
آئٹم دیکھیںمارشل آین اینٹونیسکو 1940ء سے 1944ء تک رومانیہ کے حاکم رہے۔ سٹالن گراڈ میں جرمن فوجیوں کی شکست کے بعد، ہٹلر کو جرمنی کے بعض حلیف ممالک پر شبہہ ہوا کہ وہ علیحدہ امن مذاکرات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جرمن کے اس تصویری خبر نامے کے فوٹیج میں اینٹونیسکو کی برک ڈسگاڈین، جرمنی میں ہٹلر سے ملاقات بنیادی طور پر ہٹلر کو یہ اطمینان دلانے کیلئے تھی کہ رومانیہ جرمنی کی جنگ میں اس کا ساتھ دینے کے عہد پر قائم ہے۔ اس ملاقات کے ایک سال بعد رومانیہ کے بادشاہ مائیکل نے اینٹونیسکو کو گرفتار کرلیا اور اگست 1944ء میں سوویت یونین کے ساتھ التوائے جنگ کے معاہدے پر دستخط کر دئے۔
آئٹم دیکھیںاینٹی پاولیک کروشیائی فاشسٹ رہنما تھے جنہوں نے 1941ء سے 1945ء تک کروشیا میں جرمن حلیف حکومت کی سربراہی کی۔ جرمنی کی اس نیوز ریل میں پاولیک کو اپنے مداحوں کی بھیڑ میں چلتے اور اپنی یونٹوں کا معائنہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ پاولیک کے افتدار میں کروشیائی حکومت نے لاکھوں سربوں، یہودیوں، اور روما (خانہ بدوشوں) کو ہلاک کردیا۔ جنگ کے بعد پاولیک ارجنٹینا فرار ہو گئے۔ وہ 1959 میں اُن زخموں کے باعث انتقال کر گئے جو دو سال قبل ایک قاتلانہ حملے میں لگے تھے۔
آئٹم دیکھیںجرمنی کے اس تصویری خبر نامے کے فوٹیج میں نارویجین سیم لنگ فاشسٹ پارٹی کے سربراہ ویڈ کُن کوئسلنگ اپنی فوجوں کا معائنہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ کوئسلنگ نے جنگ کے دوران ناروے میں نازیوں کی حامی کٹھ پتلی حکومت کی قیادت کی۔
آئٹم دیکھیںاس جرمن پروپیگنڈہ نیوزریل میں یروشلم کے سابق مفتی اعظم حاجی امین الحسینی، جو ایک عرب قوم پرست اور ممتاز مسلمان مذہبی رہنما تھے، پہلی بار ہٹلر سے ملاقات کرتے ہیں۔ سلطنت کی چانسلری میں منعقدہ اس ملاقات کے دوران ہٹلر نے ایک عوامی بیان دینے یا ایک خفیہ مگر رسمی معاہدہ طے کرنے کے بارے میں الحسینی کی درخواست ماننے سے انکار کر دیا- اس معاہدے میں جرمنی کو درج ذیل باتوں کا عہد کرنا تھا: 1) عرب زمین پر قبضہ نہ کرنے کا عہد، 2) آزادی کے لیے عرب جدوجہد کو تسلیم کرے گا، اور 3) فلسطین میں مجوزہ یہودی وطن کو "ہٹانے" کی حمایت کرے گا۔ ہٹلر نے تصدیق کی کہ "فلسطین میں ایک یہودی وطن کے خلاف جدوجہد" یہودیوں کے خلاف اُن کی جدوجہد کا حصہ رہے گی۔ ہٹلر نے کہا کہ: وہ "یہودی کمیونسٹ یورپی سلطنت کی مکمل تباہی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں" گے؛ اور جب جرمن افواج عرب دنیا کے بالکل قریب پہنچ جائیں گی تو جرمنی عرب دنیا کیلئے ایک یقین دہانی جاری کرے گا کہ "آزادی کا لمحہ اب اُن کی مُٹھی میں ہے۔" اس کے بعد الحسینی کی ذمہ داری ہو گی کہ "وہ عرب کارروائی سرانجام دینے کی تیاری کریں جو اُنہوں نے خفیہ طور پر تیار کی ہے"۔ فیوہرر یعنی جرمن رہنما نے کہا کہ جرمنی عربوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا اور جرمن مقصد صرف "اس وقت برطانوی اقتدار کے تحفظ کے ماتحت رہنے والے یہودیوں کا مکمل خاتمہ ہو گا۔"
آئٹم دیکھیں
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.