جیکب ویسرمین
پیدا ہوا: 28 فروری، 1926
کراکاؤ،پولینڈ
جیکب کراکاؤ شہر میں رہنے والے ایک مذہبی یہودی والدین کے تین بیٹوں میں سب سے بڑا تھا۔ اس کے والد آٹے کے تاجر تھے۔ ویسرمین خاندان پروسزووچ کے قریب اُس کے دادا کے کھیت میں موسم گرما گزارتا تھا۔ ان کے دادا ایک آٹا پیسنے والی چکی کے بھی مالک تھے۔
1933-39: مارچ 1939 میں جب میں 13 برس کا ہوا تو میں نے اپنا بار متزواہ (ایک یہودی تقریب) منایا۔ حسب معمول ہم اس موسم گرما میں بھی اپنے دادا کے کھیت پر گئے۔ مگر جب ہم لوٹے تو سب کچھ ایک ڈراؤنا خواب بن کر رہ گیا تھا۔ 6 ستمبر کو جرمنوں نے کراکاؤ پر قبضہ کر لیا تھا اور یہودیوں کو فٹ پاتھ پر چلنے، گاڑیاں چلانے حتی کہ ایک ریڈيو رکھنے کی اجازت بھی نہ تھی۔ ہمیں سڑکوں پر چلنے سے بھی خوف محسوس ہو رہا تھا کیونکہ یہودیوں کو اکثر اغواء کر کے مارا پیٹا جاتا تھا۔
1940-45: 1940 میں ہم نے کھیت میں پناہ لی۔ ہفتے کے دن صبح سویرے علاقے میں موجود یہودیوں کو پکڑ کر جمع کیا گیا۔ ہمیں پروسزووچ تک مارچ کروایا جا رہا تھا۔ ایک پولش پولیس مین نے، جس کے برابر دو لاشیں پڑی ہوئی تھیں، مجھ سے پوچھا کہ میں نے اس کو "صبح بخیر" کیوں نہیں کہا۔ جیسے ہی میں اس کے قریب آیا اس نے اپنی بندوق لوڈ کر کے میری جانب کر دی۔ مگر میں جیسے ہی اس کے برار سے گزرا اس نے زور سے بیرل سے ضرب لگائی جس کے باعث میری ناک اور جبڑا ٹوٹ گیا۔ میں پیچھے رہ کر لائن سے ہٹ گیا۔ پولیس مین نے میری بجائے کسی اور پر گولی چلا دی۔ چار دن بعد میرے والد اور مجھے پروکوکیم کیمپ میں جلاوطن کر دیا گیا۔
جیکب نے جنگ کا وقت جبری مشقت کے کیمپوں میں گزارا۔ 1947 میں اس نے غیر قانونی طور پر فلسطین ہجرت کرنے کی کوشش کی مگر برطانوی اہلکاروں نے قبرص میں اسے پکڑ لیا۔ 1948 میں وہ اسرائیل میں جا کر آباد ہو گیا۔