ذاتی تاریخ

شارلین شیف بتاتی ہیں کہ ہوروچاؤ یہودی بستی میں بچے کیسے کھانا سمگل کر کے لاتے تھے

شارلین کے والد اور والدہ دونوں مقامی یہودی برادری کے راہنما تھے۔ یوں یہ خاندان برادری میں بہت فعال اور سرگرم تھا۔ شارلین کے والد لووو کی اسٹیٹ یونیورسٹی میں فلسفے کے استاد تھے۔ دوسری جنگ عظیم جرمنی کے پولینڈ پر یکم ستمبر 1939 میں قبضے کے بعد شروع ہوئی۔ شارلین کا قصبہ پولینڈ کے اس مشرقی علاقے میں تھا جس پر سوویت یونین نے جرمن۔ سوویت معاہدے کے تحت اگست 1939 میں قبضہ کر لیا تھا۔ یہ خاندان سوویت قبضے کے دوران اپنے قصبے ہی میں رہا اور وہاں شارلین کے والد مستقل پڑھاتے رہے۔ جرمنی نے سوویت یونین پر جون 1941 میں حملہ کیا اور اُن کے قصبے پر قبضے کے بعد جرمنوں نے شارلین کے والد کو گرفتار کرلیا۔ شارلین نے اپنے والد کو دوبارہ کبھی نہیں دیکھا۔ شارلین، اُن کی والدہ اور اُن کی بہن کو ایک یہودی بستی میں بھیج دیا گيا جسے جرمنی نے ھوروخوو میں قائم کیا تھا۔ 1942 میں شارلین اور اُن کی والدہ نے جب یہ خبر سنی کہ جرمن اس یہودی بستی کو ڈھانے والے ہیں تو وہ لوگ وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ اُن کی بہن نے الگ چھپنے کی کوشش کی لیکن اُن کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔ شارلین اور اُن کی والدہ دریا کے کنارے اگے ہوئے پودوں میں چھپی رہیں اور اکثر وہ لوگ پکڑے جانے سے بچنے کے لئے پانی میں ڈبکیاں بھی لگائے رہتے تھے۔ وہ لوگ کئی دن تک چپھے رہے۔ ایک دن جب شارلین بیدار ہوئیں تو اُنہوں نے اپنی والدہ کو وہاں نہیں پایا۔ شارلین خود ھوروخو کے جنگلات میں چھپتے ہوئے بچنے میں کامیاب رہیں اور پھر سوویت فوجیوں نے اُنہیں آزاد کرایا۔ بعد میں وہ امریکہ منتقل ہو گئیں۔

مکمل نقل

ٹیگ


  • US Holocaust Memorial Museum Collection
آرکائیوز کی تفصیلات دیکھیں

Thank you for supporting our work

We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.