1942 میں ہانا دوسرے یہودی افراد کے ساتھ تھیریسئن شٹٹ یہودی بستی میں بند تھیں جہاں وہ نرس کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہی تھیں۔ وباؤں اور غربت میں وہاں کے مکین اوپرا، بحث و مباحثے اور شعر و شاعری کی مجلسیں منعقد کرتے تھے۔ 1944 میں ہانا کو جلاوطن کر کے آش وٹز بھیج دیا گیا۔ وہاں ایک ماہ گزارنے کے بعد اُُنہیں ساکش بھیج دیا گیا جو گراس روزن کا ایک ذیلی کیمپ تھا۔ وہاں وہ جبری مشقت کرتے ہوئے ہوائی جہازوں کے پرزے تیار کرتی تھیں۔ مئی 1945 میں وہ آزاد ہو گئیں۔
مجھے وہ دن اچھی طرح یاد ہے جب وہ یہاں آئے۔ مجھے وہ دن یاد ہے۔ وہ جگہ یاد ہے۔ وہ گلی یاد ہے جہاں میں کھڑی تھی اور برفباری ہو رہی تھی۔ یہ ایک سرد دن تھا جب وہ شہر میں داخل ہوئے۔ میں اکیلی تھی۔ میں گھومنے کیلئے وہاں گئی تھی۔ وہ جگہ کچھ زیادہ دور نہ تھی۔ شاید ہمارے گھر سے ایک چوتھائی میل کے فاصلے پر ہو گی۔ اور ہم نے اُن کو ویگنوں میں آتے دیکھا۔ اُن کے ساتھ ٹینک تھے۔ ہاف ٹرک تھے اور اُن پر لدی توپوں کا رُخ چھتوں کی طرف تھا۔ اور برف گرتی جا رہی تھی اور ہم جانتے تھے کہ اب گھیرا تنگ سے تنگ ہوتا جائے گا۔ ہم جانتے تھے کہ آسٹریا میں کیا ہو رہا ہے۔ لیکن پھر بھی کسی حد تک یہ احمقانہ خیال ہمارے ساتھ تھا کہ ہم چیکوسلواکیہ میں ہیں۔ کیونکہ مجھے واضح طور پر یاد ہے کہ میری عمر گیارہ یا بارہ برس کی ہو گی اور میں نے میرینوز کے بارے میں کتاب پڑھی۔ یہ اسپین میں رہنے والے یہودی افراد تھے جن کو وہاں قبضے کے دوران انتخاب کی اجازت تھی کہ وہ یا تو اپنا مذہب ترک کر دیں یا پھر کیتھولک ہو جائیں۔ اُن میں سے بیشتر محض دکھاوے کو کیتھولک ہو گئے لیکن خفیہ طور پر یہودی مذہب پر قائم رہے اور عمل کرتے رہے۔ یہ ایک دلچسپ داستان تھی اور مجھے یاد ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ بچپن کی چھوٹی چھوٹی یادیں۔۔۔ میں اپنی دادی کو بتاتی تھی کہ کیا ہم خوش قسمت نہیں کہ ہم بیسویں صدی میں چیکوسلواکیہ میں رہتے ہیں۔ ہمارے ساتھ اِس طرح کچھ نہیں ہو سکتا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.