ھینی کے خاندان کا ایک فوٹوگرافی کا اسٹوڈیو تھا۔ اکتوبر 1940 میں اُنہیں اور اُن کے خاندان کے ارکان کو جنوبی فرانس میں گرس کیمپ میں منتقل کر دیا گیا۔ ستمبر 1941 میں چلڈرنز ایڈ سوسائٹی (او۔ ایس۔ ای) نے ھینی کو بچایا اور وہ لی چیمبون ۔ سر ۔ لگنون میں بچوں کے ایک رہائشی مرکز میں چھپ گئیں۔ اُن کی والدہ آشوٹز میں انتقال کر گئیں۔ 1943 میں ھینی نے جعلی کاغذات حاصل کئے اور سرحد پار کر کے سوٹزرلینڈ پہنچ گئیں۔ اُنہوں نے 1945 میں جنیوا میں شادی کر لی۔ 1946 میں اُن کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی اور 1948 میں وہ امریکہ اُن بسیں۔
میری پرانی یادوں میں سے ایک اپریل 1933 کا وہ بائیکاٹ ہے جہاں ہماری دوکانوں کی کھڑکیوں پر پلستر سے "یہودی" "یہودی" "یہودیوں کے پاس مت جاؤ" لکھا گیا اور اِس طرح کی کئی اور عبارات اور فقرے لکھے گئے۔ یہ میرے بچپن کی کچھ یادیں ہیں۔ خاندان میں زندگی بہت اچھی تھی۔ خاندان کے باہر کچھ بھی اچھا نہیں تھا۔ باہر گلی کوچوں میں کئی بار آپ کی بے عزتی کی جاتی۔ آپ کو "گندے یہودی" کہا جاتا۔ کئی برس تک کئی لڑکیاں میری دوست رہیں لیکن ظاہر ہے کہ نازیوں کے دباؤ کے تحت وہ مجھ سے تعلق نہ رکھ سکتی تھیں اور نہ ہی میری ہمت تھی کہ اُن کے ساتھ واسطہ یا رابطہ رکھتی۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.