رینے کے والد 1939 میں امریکہ چلے آئے۔ اس سے قبل کہ رینے اور ان کی والدہ ان کے پاس آتیں، آسٹریا میں یہودیوں پر ہونے والے جبر سے بچنے کے لیے انھیں بیلجیم فرار ہونا پڑا۔ جرمنوں نے 1940 میں بیلجیم پر قبضہ کر لیا۔ رینے ایک کانوینٹ میں دو برسوں تک چھپی رہیں، جب تک جرمنوں کو شک نہ ہوا۔ ایک زیر زمین تنظیم رینے کو ایک پروٹسٹنٹ خاندان کے فارم پر اور پھر یتیم خانہ میں لے گئی۔ جنگ کے بعد وہ اپنی والدہ سے ملیں جو آشوٹز سے بچ گئی تھیں۔ پانچ برس بعد وہ امریکہ میں اپنے والد سے جا ملیں۔
مجھے ایک کانوینٹ میں رکھا گیا جو بیلجیم میں واقع تھا۔ ایک مرد آیا اور مجھے ساتھ لے گیا۔ میں نے اُسے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ اس سے میں تھوڑی خوفزدہ ہوئی۔ اس نے راستے میں مجھے بتایا کہ یہ سب اس لیے ہو رہا تھا کیونکہ میں یہودی ہوں جس کا واقعی میرے لئے کوئی مطلب نہیں تھا۔ میں "یہودی" ہونے کا مطلب سمجھنے کے لیے ابھی بہت چھوٹی تھی۔ لیکن یہ کہ میں ایک اسکول میں رہنے جا رہی تھی۔ جب میں وہاں پہنچی، میں نے ننز کو دیکھا جس سے میں تھوڑی خوفزدہ ہو گئی کیونکہ یورپ میں، واقعی، آج کی طرح نہیں، ننز عام تھیں اور ان کے لیے بہت سخت ہدایات تھیں۔ وہ شخص مجھے مدر سپیریئر کے پاس لے گیا۔ مدر سپیرئیر نے مجھے اتنا سمجھانے کی کوشش کی جتنا ان کے مطابق میں سمجھ سکتی تھی اور یہ کہ میں اسکول میں داخل ہونے جا رہی تھی اور یہ کہ میں دیگر بچوں کے ساتھ دن کے وقت اسکول میں رہوں گی۔ تاہم وہ بچے شام کو چلے جاتے تھے اور میری نگہداشت ننز کو کرنی ہوتی تھی۔ مجھے یہ بھی بتایا گیا کہ مجھے مذہب سکھایا جائے گا اور میرا نام تبدیل کر کے سوزین لی ڈینٹ رکھا جائے گا۔ صرف یہی وہ نام ہو گا جس کے پکارے جانے پر مجھے جواب دینا ہے۔ مجھے اپنا دوسرا نام بھولنا ہو گا۔ وہاں اس طرح کا اور کوئی نام نہیں تھا کیونکہ یہ مکمل طور پر نیا نام تھا اور مجھے بس ان قوانین کو ماننا ہو گا۔ اس لیے میں نے ایسا ہی کیا۔ انھوں نے مجھے کچھ میڈل دئے سیفٹی پن کے ساتھ۔ انھوں نے مجھے ہر بار کہا کہ ہر میڈل کا مطلب یاد کرنے پر مجھے نیا میڈل ملے گا۔ اور میں نے ایسا ہی کیا۔ میں نے میڈلز کے لیے مختلف عبادتوں کو یاد کرنا شروع کیا اور انھوں نے مجھے تسبیح دی اور سکھایا کہ کس طرح تسبیح پڑھوں اور یہ سلسلہ ایک مدت تک چلا۔ میں سوچتی ہوں اس تجربے کا سب سے خوفناک حصہ شام ہوتی تھی کیونکہ مجھے ایک ڈورمیٹوری جیسی جگہ پر لے جایا جاتا تھا جس میں میلوں تک کی راہداری تھی اور وہ بس درمیان میں تقسیم شدہ تھی اور مجھے ان میں سے ایک حصے میں چھوڑ دیا جاتا تھا جس میں ایک بستر تھا، ایک سنک تھا اور ایک بڑی سی صلیب تھی۔ ان میں سے ایک نن نگران تھی اور میں اس ڈورمیٹوری میں رات کو چھوڑ دی جاتی تھی۔ وہ واقعی ڈراونا تھا اور میں صرف دعائیں مانگتی رہتی تھی۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.